Buy website traffic cheap

بنگلہ دیش

بنگلہ دیش میں طالب علموں کا احتجاج ، موبائل انٹرنیٹ سروس بند

لاہور(ویب ڈیسک): بنگلہ دیش میں بس کے حادثے میں دو نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد ڈھاکہ میں طالب علموں کے جاری احتجاج کے ساتویں دن جھڑپوں کے بعد حکومت نے موبائل انٹرنیٹ سروس کو بند کر دیا۔بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں گذشتہ اتوار کو ایک تیز رفتار بس نے ایک لڑکے اور لڑکی کو کچل کر ہلاک کر دیا تھا اور اس کے بعد طالب علموں نے سڑکوں پر ٹریفک کے حفاظتی معیار کو بہتر بنانے کے لیے احتجاج شروع کیا تھا۔گزشتہ روز ڈھاکہ میں جاری مظاہروں کے ساتویں دن جھڑپوں کے نتیجے میں 25طلبا زخمی ہو گئے۔ابھی تک واضح نہیں ہے کہ احتجاج کرنے والے طالب علموں پر کس نے دھاوا بولا لیکن مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت سے منسلک طالب علموں کا ایک گروپ اس میں ملوث ہے۔حکومت نے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر 24گھنٹوں کیلئے موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی ہے اور طالب علموں سے اپیل کی ہے کہ وہ دوبارہ تعلیمی اداروں میں چلے جائیں۔حکومت کے ایک وزیر نے اس سے پہلے طالب علموں کے احتجاج کو منافقت قرار دیا تھا اور ان کے اس بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور شدید تنقید کے بعد انھیں معافی مانگی پڑی۔ پولیس نے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کا استعمال کیا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ڈاکٹر عبدل شبیر نے بتایا کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت کافی خراب تھی اور گولی لگنے کے نتیجے میں آنے والے زخموں کے نشانات تھے۔ایک ڈاکٹر اور عینی شاہدینکے مطابق زخمیوں کی تعداد 100 سے زیادہ ہے۔مقامی صحافیوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں بھی حکمران جماعت عوامی مسلم لیگ سے منسلک طالب علموں کی تنظیم کے کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے رپورٹنگ میں استعمال ہونے والے کیمروں سمیت دیگر سامان کو نقصان پہنچایا۔طالب علم احتجاجی مظاہروں کے دوران ہمیں انصاف چاہیے کے نعرے لگا رہے ہیں اور ٹریفک قوانین کے سختی سے نفاذ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مظاہرے میں شامل طالب علم المیران نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم اس وقت تک سڑکوں سے نہیں جائیں گے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہیں۔ ہم محفوظ سڑکیں اور محفوظ ڈرائیور چاہتے ہیں۔مظاہروں میں شامل طالب علم ڈھاکہ کی سڑکوں پر احتجاج کے ساتھ ساتھ بسوں اور کاروں کے ڈرائیونگ لائسنس چیک کرتے نظر آتے ہیں اور اس کے ساتھ یہ بھی دیکتے ہیں کہ کاریں اور بسیں سڑکوں پر آنے کے معیار پر پورا اتری ہیں کہ نہیں۔دوسری جانب ٹرانسپورٹ ملازمین بھی کئی دن سے ہڑتال پر ہیں۔