Buy website traffic cheap

ستاروں

ستاروں سے سجی شام۔ محفلِ اردو ۸۱۰۲

رپورٹ ۔ شاداب الفت،دبئی
گزشتہ شام ،بزمِ اردو ، دبَی کے زیرِ اہتمام ، دبَی¿ کے شیخ راشد آڈیٹوریَم میں محفلِ اردو ۸۱۰۲ کا انعقاد عمل میں آیا۔ بزمِ اردو ، دبَی¿ کے اس پانچویں سالانہ جلسے میں بالی ووڈ کے ستاروں کے ساتھ ہندو پاک کے علاوہ سعودی عرب اور قطر سے تشریف لائے اردو اد بانے شرکت کی۔۰۰۶۱ افراد کی گنجای¿ش والا شیخ راشد آڈیٹوریَم شای¿قین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ عزیر عتیق نے محفل کا آغاز ڈاکٹر بشیر بدر کا ایک شعر پڑھتے ہوئے حا ضرین کو اس محفل میں پیش کِئے جانے والے پروگرام کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ محفل کے پہلے حصّے میں معروف شاعر ڈاکٹر بشیر بدر کو جوشِ اردو ایوارڈ پیش کِیاگیا۔ حالانکہ اپنی علالت کے باعث ڈاکٹر بشیر بدر کے لِئے سفرممکن نہیں تھا۔ یہی وجہہ تھی کہ بزمِ اردو ، دبَی کی ایک ٹیم نے ، چند ہفتے پہلے بھوپال میں ڈاکٹر بشیر بدر کے دولت کدے پر جاکر ایک تقریب منعقد کی تھی، جس میں یہ ایوارڈ انہیں پیش کِیا تھا۔ محفل میں ایک ویڈیو کلپ کے ذریعے اس تقریب کی جھلکِیاں حا ضرین کو دکھای¿ گَیںجسے دیکھ کر ڈاکٹر بشیر بدر کے دیوانوں نے کھڑے ہوکر تالیاں بجاتے ہوئے اپنی عقیدت کا اظہار کِیا۔ڈاکٹر بشیر بدر کے فرزند طیب بدر نے ، اپنے والد کی غزلیں انہیں کے انداذ میں سنا کر ڈاکٹر صاحب کی غیر موجودگی کو کسی قدر کم کر دِیا۔ لوگ دیر تک ڈاکٹر بشیر بدر کے کلام کی اس خوشبو کو محسوس کرتے رہے جو بذریعہ طیب بدر ،محفل میں پھَیل گَی¿ تھی۔ انکے علاوہ ریختہ فاونڈیشن کے بانی جناب سنجیوصسراف کو علمدارِ اردو ایوارڈ پیش کِیاگیا۔یہ ایوارڈ بزمِ اردو کی جانب سے ہر برس ایک ای¿سی شخصیت کو پیش کِیا جاتا ہے جو اردو کونمایاں اور نا قابلِ فراموش خدمات دے رہا ہو۔ بزمِ اردو ایک اور ایوارڈ ،پاسبانِ اردو کے عنوان سے ہر برس کسی ای¿سی شخصیت کو پیش کرتی ہے جو خود اردو داں نہ ہو پھر بھی اردو کے لئے کام کر رہا ہو۔ یہ ایوارڈ اس برس، مِلینیَم اسکول،لکھنَو¿ کی پِرنسپل محترمہ منجولا گوسوامی
کو پیش کِیا گیا۔ انکو یہ ایوارڈ دینے کا فیصلہ اس لِئے کِیا گیا کہ انہوںنے اپنے اسکول میں اس سال ، اردو کو بطور اختیاری مضمون کے شروع کِیا ہے۔ ایوارڈ پیش کرنے کی اس تقریب کے دوران ، ممبی¿ سے تشریف لاے ، با لی ووڈ کے معروف اداکار ، نواز الدین صدیقی اور نندتا داس ، شہباز خان جَیسے ستاروں کے ساتھ بزم اردو کے ڈائیریکٹر یعقوب موسیٰ محمد حسین المعظمی صاحب، بزم اردو کے صدر شکیل خان صاحب، بزم اردو کے جنرل سیکریٹری ریحان خان صاحب ، معروف ٹیوی پروڈیو سر گجیندر سنگھ صاحب،ذیشان حیدر صاحب، عبدالمعیذ خان صاحب ، نسیم اختر صاحب سٹیج پر موجود رہے۔ بزم اردو ، دبَی¿ ہر سال اپنے سلانہ جلسے کے موعقہ پر جوشِ اردو نام سے جو مجلّہ شائع کرتی ہے وہ اس برس بھی کیا ،اسٹیج پر اس مجلّہ کی رو نما ئی عمل میں لائی گئی۔اس مجلّہ کی ادارت کے فرائض سرور نیپالی صاحب انجام دیتے ہیں اور یہ عارف صدیقی صاحب کی زیرِ نگرانی شائع ہوتا ہے.

محفل کے دوسرے حصّے کا آغاز کرتے ہوئے نواز الدین صدیقی اور نندتا داس کو سٹیج پرمدعو کِیا گیا ۔ چونکہ نندتا داس نے حال ہی میں اردو کے مشہورو معروف افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی زندگی پر ایک فلم تیار کی ہے ، اور اس فلم میں نواز الدین صدیقی نے منٹو کا کردار نبھایا ہے، ان دونوں ستاروں سے منٹو کی شخصیت پر بات چیت کرنے کی غرض سے ترنم احمد نے ، بطور میزبان سوالات کِیے اور ان سولات کے جوابات دونوں ستاروں نے پر لطف انداز میں دے کر حاضرین کو محظوظ کِیا۔
تیسرے اور آخری حصّے میں معروف ڈرامہ نگار سہیل اختر کی لکھی ہوی¿ با لی ووڈ کی کہانی اردو کی زبانی ، با لی ووڈکے معروف اداکار شہباز خان نے ایک دلکش انداز میں پیش کی، جس میں یہ ثابت کرنے کی ایک کامیاب کوشش کی گئی کہ با لی ووڈ کے فروغ میں اردو کا بہت بڑا کردار ہے۔اس کہانی کا اصل تصور ریحان خان کا تھا جسے سہیل اختر کی قلم نے کاغذ پر اور شہباز خان کی اداکاری نے سٹیج پر اتارا۔ اس کہانی میں سنہرے،سدا بہار فلمی نغموں کی لڑیوںکوخوبصورت طریقہ سے پرویا گیا تھا ۔سلامت راہی،
پرتیک ، چھبی سکسینا سہاے،پربھا اورتبو نے گلوکاری کے وہ جوہر دکھائے کہ حاضرین کی سماعتوں میں برسوں بسے رہیں گے۔
بزم اردو کے اس سالانہ جلسے کی تےارےوں سے لیکر اسے انجام تک پہنچانے میں تابش زیدی، ٹیم انوارِ ادب( بزم اردو کی ذَیلی کمیٹی)،جس میں احیا بھوج پوری، سروش، شاداب الفت، سرور نیپالی شامل ہیں، عای¿شہ عاشی، رملا سید،خرم شاہ، یوسف مرزا،شبیہ حسین نے کلیدی کردار ادا کیا ۔ اس محفل کے شرکاءمیں نئی آواز ، دہلی کے بانی ، معروف شاعر اعجاز انصاری ، بزمِ صدف کے بانی شہاب الدین ، یو اےای کے سینیر ادیب ظہورالاسلام جاوید، سینیر شاعر ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی،کیپرس وا چِز کے امایسخان کے علاو ہ دیگر معزز حضرات موجود رہے۔