Buy website traffic cheap

پٹرول

سعودی حکومت کا پاکستان کو تین سال کیلئے تین ارب ڈالر کا تیل دینے کا اعلان

لاہور (تجزیہ نگار) سعودی حکومت نے پاکستان کو تین سال کےلئے تین ارب ڈالر کا تےل دینے کا اعلان کردیا ہے جس پر عملدرآمد بھی عنقرےب شروع ہوجائے گا۔ یہاں یہ دلچسپ سوال سامنے آرہا ہے کہ سعودی عرب کے پاس وقت کتنے تےل کا ذخیرہ ہے اور کتنی مدت کےلئے ہے۔ سعودی عرب کا دعویٰ ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی صورت میں وہ تیل کی عالمی مانگ کو پورا کر سکتے ہیں۔ امریکہ مختلف ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ ایران سے تیل نہ خریدیں مگر ایسے میں سوال اٹھتا ہے سعودی عرب کے پاس کتنا تیل موجود ہے۔ گذشتہ پانچ دہائیوں سے اس سوال کا جواب تیل کے ذخائر کے ماہرین کے لیے ایک راز ہے۔ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے 2015 کے اندازوں کے مطابق سعودی عرب کے پاس 266 ارب بیرل تیل کے ذخائر موجود ہیں۔ اگر یہ اعداد و شمار درست ہیں تو سعودی عرب کا تیل آئندہ 70 سالوں میں ختم ہوگا۔ اس حساب کے لیے اوسطً روزانہ 12 لاکھ بیرل کے استعمال کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 1987 میں سعودی عرب نے اپنے ذخائر کی تعداد کے بارے میں کہا تھا کہ وہ 170 ارب بیرل ہیں۔ تاہم 1989 میں انھوں نے اس تخمینے کی تعداد بڑھا کر 260 ارب بیرل کر دی تھی۔ 2016 کے سٹیٹسٹیکل ریوو آف ورلڈ انرجی کے مطابق سعودی عرب نے اب تک 94 ارب بیرل تیل فروخت کر چکا ہے۔ تاہم ان کے سرکاری ذرائع کے مطابق ان کے پاس اب بھی 260 سے 265 ارب بیرل تیل موجود ہیں۔ اگر حکومتی اطلاعات درست ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یا تو سعودی عرب نے تیل کے نئے ذخائر دریافت کیے ہیں یا پھر انھوں نے موجودہ ذخائر کا دوبارہ جائزہ لے کر انھیں تبدیل کر دیا ہے۔ ذخائر میں اضافے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ جن ٹھکانوں سے تیل برآمد ہو رہا ہے وہیں اور تیل نکل آیا ہے یا وہ کنویں پھر سے بھر گئے ہیں۔ سعودی عرب میں 1936 سے 1970 کے درمیان تیل کے بے شمار ذخائر دریافت ہوئے۔ اس کے بعد قدرے نئی دریافتیں نہیں ہوئیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ جہاں جہاں تیل کی پیداوار ہو رہی ہے اس کی تفصیلات یا ذخائر کے بارے میں حکومت ہر بات خفیہ رکھتی ہے اور اس کی تفصیل کچھ ہی لوگوں کو معلوم ہوتی ہے۔ ایسے میں کسی بھی بات کی تصدیق کرنا مشکل ہے۔ ماہرین بھی یہ بات یقین سے نہیں بتا سکتے کہ سعودی عرب میں تیل کی پیداوار کب کم ہونی شروع ہوگی۔ تیل کے ذخائر کا تخمینہ لگانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اس بات کا اندازہ لگایا جائے کہ پیداوار شروع ہونے سے پہلے کتنے ذخائر موجود تھے۔ اس اندازے کو او او آئی پی کہا جاتا ہے۔ 1970 کی دہائی میں اس بات پر اتفاق رائے موجود تھا کہ سعودی عرب میں 530 ارب بیرل او او آئی پی موجود تھے۔ سعودی او او آئی پی کے بارے میں معلومات سعودی عرب اور امریکہ کی مشترکہ آئل کمپنی آرمکو کے لیے امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے عالمی معاشی پالیسی نے دی تھیں۔ اس وقت آرمکو چار امریکی کمپنیوں ایگزون، ٹیکسیکو، شیل، اور موبل کی شرکت دار تھی۔