Buy website traffic cheap

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے نئے حکم نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں ہلچل مچ گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے نئے کاغذات نامزدگی بحال کرتے ہوئے امیدواروں کو فارم میں غیر موجود باقی تمام معلومات الگ سے بیان حلفی پر جمع کرانے کا حکم دیدیا‘نئے کاغذات نامزدگی برقرار رہیں گے لیکن تمام امیدواروں کو اپنی مکمل معلومات فراہم کرنی ہوں گی، معلومات بیان حلفی پر اوتھ کمشنر سے تصدیق کروا کر جمع کرائی جائیں‘الیکشن کمیشن بیان حلفی ڈیزائن کر کے جمع کرائے، عدالت بیان حلفی کا فارمیٹ بنا کر حکم نامے کا حصہ بنا دے گی‘ نئے کاغذات نامزدگی چھاپنے کی ضرورت نہیں‘3دن میں امیدوار معلومات دینے کے پابند ہوں گے‘ اگر جھوٹ بولا تو توہین عدالت اور جعلسازی کی کاروائی ہوگی‘ جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ یہ بات حتمی ہے الیکشن موخر نہیں ہوں گے‘ہمیں ملک کےلئے صاف ستھرے لوگ چاہئیں‘ارکان پارلیمنٹ کو بچوں کے اور اپنے غیر ملکی اثاثے اور اکاﺅنٹس بتانے میں کیا مسئلہ ہے، آخر معلومات دینے میں شرم کیوں آرہی ہے‘ ووٹر کو معلوم ہونا چاہیے کہ لیڈر کس قسم کے لوگ ہیں‘ آپ اثاثے اور تعلیم چھپا کر کہتے ہیں آئینی نکتہ ہے‘ کاغذات نامزدگی کیساتھ باقی معلومات کا بیان حلفی بھی دیں‘ قانون بنانے والوں نے چالاکیاں کر کے قوم کو مصیبت میں ڈالا ہے۔ بدھ کو کاغذات نامزدگی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا ایاز صادق کی اپیل قابل سماعت ہے؟ ایاز صادق کی اپیل ایک منٹ میں خارج ہوسکتی ہے سنگل بینچ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنی چاہئے تھی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بطور سپیکر اسمبلی ایاز صادق کا حق دعویٰ کیا ہے؟ موجودہ حالات میں سپیکر کا حق دعویٰ نہیں ہے امیدواروں سے متعلق مکمل معلومات ملنے میں مسئلہ کیا ہے؟ عوام کو امیدواروں کی حیثیت کا معلوم ہونا چاہئے امیدواروں کو اپنے اور بچوں کے اکاﺅنٹ اور اثاثے بتانے میں مسئلہ کیا ہے؟ کیا 2013 کا الیکشن فارم کس قانون کے تحت تھا؟ چیف جسٹس نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیل دائر کئے بغیر عدالت عظمیٰ نہیں آسکتے جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عدالت عظمیٰ اس حوالے ے 2011 میں فیصلہ دے چکی ہے۔