Buy website traffic cheap

پاکستان کرکٹ بورڈ

عمران خان کی انتخابات میں کامیابی نے سپورٹس فیڈریشنز میں سیاسی بنیادوں پر مقررہونیوالے سربراہان کی شامت آگئی

لاہور(ویب ڈیسک): قومی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی واضح اکثریت کے بعد کھیلوں کی تنظیموں میں تبدیلی کی لہرچلے گی، اسپورٹس کے میدانوں کو سیاسی اثرورسوخ سے پاک کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔پی ٹی آئی نے صوبائی گورنرزکے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن سمیت دوسرے کھیلوں کی تنظیموں کو سدھارنے کا فیصلہ کیاہے،اقتدار میں آتے ہی کھیل کے اداروں کوسیاسی تقرریوں سے پاک کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں نجم سیٹھی کوچیئرمین کرکٹ بورڈ کے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ ان کی تقرری سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے دیرینہ دوست زلفی بخاری نے تو یہاں تک کہہ دیاکہ بہتر ہے کہ نجم سیٹھی خود ہی استعفی دے دیں، دنیا جانتی ہے کہ کرکٹ کی سمجھ عمران خان سے بڑھ کر کسی کو نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر خالد سجاد کھوکھر کو بھی عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے، خالد کھوکھر کی تقرری بھی مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما و سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے قریبی رشتہ دار ہونے کی بنیاد پر کی گئی تھی۔احسن اقبال کی کوششوں سے ہی سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پی ایچ ایف کے لیے 20 کروڑ روپے کی گرانٹ کی منظوری دی تھی، آئی ایچ ایف چیمپئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد نگران وفاقی حکومت نے یہ گرانٹ روک دی تھی،ذرائع کے مطابق کراچی میں قومی ٹیم کے غیر ملکی قومی کوچ رولینٹ اولٹمنزاور کپتان رضوان سینئر کی پریس کانفرنس کرائی گئی تاکہ حکومت کو فنڈز جاری کرنے کے لیے دباؤمیں لایا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق کھیلوں کی مزید تنظیموں اور حکومتی کھیلوں کے اداروں میں سیاسی بنیادوں پر پْرکشش عہدے حاصل کرنے والوں کے خلاف بھی آپریشن کلین اپ کیا جائے گا۔پی ایف ایف کے صدر مخدوم فیصل صالح حیات کا تعلق بھی سیاسی جماعت پیپلزپارٹی کے ساتھ ہے تاہم وہ فیفا چارٹر کے تحت منتخب صدر ہیں ، سابق دور حکومت میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی ان کے حق میں آ چکا ہے، اس لیے انھیں مستقبل میں بھی کام کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق 20 کروڑ سے زیادہ ملک کی آبادی کے ملک کا 1992 کے اولمپکس کے بعد میڈل نہ جیتنا لمحہ فکریہ ہے، اقتدار میں آنے کے بعد ایسے اقدامات کیے جائیں گے جس کے ذریعے پاکستانی کھیلوں کو فتوحات کے ٹریک پر دوبارہ گامزن کیا جا سکے