وزیراعظم کی ہدایت کے باوجود بجلی کی قیمتوں میں اضافہ
یپرا کی بجلی کی قیمت میں 20 پیسے فی یونٹ اضافہ کردیا گیا ہے تاہم اس کا اطلاق کراچی کے صارفین پر نہیں ہوگا۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی ستمبر کے فیول ایڈجسٹمنٹ کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی۔سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے فی یونٹ بجلی 44 پیسے مہنگی کرنےکی درخواست کی تھی تاہم نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 20 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کردیا۔
بجلی کی قیمت بڑھنے سے صارفین پر 2 ارب 40 کروڑ روپےکا اضافی بوجھ پڑےگا۔حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے لیکر اب تک گیس کے بعد بجلی کی قیمتوں میں بالترتیب اضافہ کیا ہے،گیس کے بعد اب بجلی کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کی جانب سے موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر آئی ایم ایف سے مالی امداد لینے کے فیصلے کے بعد کا رد عمل قرار دیا جاسکتا ہے۔ابھی کل ہی وزیراعظم عمران خان نے بجلی چوروں کے خلاف فوری طورپر کریک ڈاﺅن کرنے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے اور پاور سیکٹر میں چوری و دیگر نقصانات کی وجہ سے صارفین پر پڑنے والے اضافی بوجھ ہٹانے کے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی۔دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسد عمراکثر یہ کہتے آرہے ہیں کہ امریکا ہمارے قرضے کی فکر نہ کرے، ہم نے ناگزیر حالات پر ہی آئی ایم ایف سے رجوع کیا ہے۔ تیل کی قیمتوں میں اضافے سے جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھ گیا،انہوں نے ساتھ ہی دعویٰ بھی کیا کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے ادوار میں بھی آئی ایم ایف سے معاہدے کئے گئے پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں،ساتھ ہی انہو ں نے خوشخبری بھی سنائی کہ یقین ہے اگلی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
وطن عزیز میں معاشی استحکام کیلئے 12ارب ڈالر درکار ہیں، اور بقل حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا یہ آخری پروگرام ہو گا۔ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ پاکستان کے لئے بیل آﺅٹ پیکج کی افادیت پر بھی ایک لیکچر دے چکے ہیں۔ آئی ایم کے پاس تاخیر سے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا تھاکہ آج تک کسی بھی حکومت نے پہلے دو ماہ میں آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں کیا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے جہاں تک روپے کی قدر میں کمی کا تعلق ہے تو یہ کمی 2017ءمیں اس وقت آنا شروع ہوئی جب (ن) لیگ کی حکومت تھی اور مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ تھے۔ پاکستان کے معاشی حالات اس وقت ٹھیک نہیں ہیں۔ معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر مستحکم ہوگی۔ جب برآمدات بڑھیں گی تو روپے کی قدر میں اضافہ ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا تھاکہ امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ سے خطہ متاثر ہوسکتا ہے۔بجلی ،گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد یقینا ملک میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان سر اٹھانے والا ہے،حالانکہ وزیر اعظم عمران خان پہلے ہی اپنی کابینہ اور فیصلہ سازوں کو کہہ چکے ہیں کہ کوشش کی جائے کسی بھی حکومتی پالیسی سے عوام کو نقصان نہ پہنچے۔لیکن لگ یوں رہا ہے کہ عوام کو نجائے ریلیف دینے کے عوام کی تکلیفوں میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے۔یقینا عمران خان کو بطور وزیر اعظم ملک میں روز بروز بڑھتی مہنگائی کو روکنے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئے۔
قومی خزانہ لوٹنے والے کسی رعائت کے مستحق نہیں
سپریم کورٹ میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے جعلی بنک اکاو¿نٹس کیس میں جے آئی ٹی نے سندھ حکومت کی جانب سے ریکارڈ کی فراہمی کے لئے تعاون نہ کرنے کا الزام لگایا ، جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران بڑا فراڈ سامنے آنے کا انکشاف ہوا ہے۔ پہلے اکاو¿نٹس کھولے جاتے ہیں، رقوم نکلوا کر بند کر دئیے جاتے ہی۔یوں ان رقوم کا حجم ایک کھرب سے بھی زیادہ ہو گیا ہے۔ دوسری طرف مشیر اطلاعات سندھ مرتضٰی وہاب نے کہا ہے کہ سندھ حکومت ایف آئی اے کی جے آئی ٹی سے بھرپور تعاون کر رہی ہے۔ تعاون نہ کرنے کا تاثر درست نہیں، جو ریکارڈ مانگا گیا فراہم کیا گیا۔تحقیقات کے دوران منی لانڈرنگ کے حوالے سے جس طرح کے انکشافات ہو رہے ہیں، اس پر ہر محب وطن شہری حیرت زدہ ہے، جوں جوں پردہ اٹھ رہا ہے، منظر واضح ہو رہا ہے کہ قومی معیشت کی ابتری، غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کی اصل وجہ کیا ہے۔ فاضل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے سندھ منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے یہ ریمارکس بالکل درست ہیں کہ” چور مر جائیں گے ایک پیسہ نہیں دیں گے۔ چوروں نے ایسے اکاو¿نٹس میں پیسہ یونہی نہیں رکھا ہو گا تاہم انہوں نے کہا کہ کسی چور کو ایک پائی بھی نہیں لے جانے دیں گے“۔ منی لانڈرنگ قومی وسائل پر ڈاکہ ہے عدلیہ عظمیٰ نے چوروں اور ڈاکوو¿ں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور قومی خزانے سے لوٹی گئی پائی پائی وصول کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔