Buy website traffic cheap

ثاقب نثار

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پر چیف جسٹس نے اہم اعلان کردیا

اسلام آباد(یواین پی) سپریم کورٹ میںپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت،دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ وکیل کے پیش ہونے سے متعلق جسٹس قاضی فائز کا فیصلہ موجود ہے، پی ایس او کو برباد کرکے رکھ دیا گیا،ایم ڈی پی ایس او کو اتنی تنخواہ پر کیوں لگایا گیا،کیا سابق ایم ڈی پی ایس او ارسطو تھا،پاکستان بڑے محدود وسائل والا ملک ہے،ہر شعبہ میں کفایت شعاری کی ضرورت ہے،مقدمے میں پرائیویٹ وکیل کیوں پیش ہوئے،اپنے گھر کو ٹھیک کریں،سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کیوں سابق ایم ڈی پی ایس کو بھرتی کیا،بھرتیاں بظاہر زاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر کی گئیں، نیب نے اب تک کیا کیا،نیب نے کتنی انکوائریاں مکمل کیں، چیئرمین نیب کو کہیں چیمبر میں آکر بریفنگ دیں،نیب نے عملی طور پر کچھ نہیں کیا، نیب کی صرف آنیاں جانیاں لگی ہوئی ہیں، ہم نیب کا مکمل ڈھانچہ بدل دیں گے،نیب نے اب تک کیا اقدامات کیے،نیب نے احد چیمہ اور فواد حسن فواد کی گرفتاری سے متعلق بڑی بڑی خبریں چلوائیں،ہم نے نیب کو مکمل سپورٹ کیا،کیا عدلیہ کی طرف سے نیب کو دی گئی سپورٹ کم تھی،اس سے زیادہ عدلیہ اور کیا کرے، کراچی میں ڈی جی نیب کو لگایا گیا اس پر مقدمہ چل رہا ہے ،جسٹس امیر ہانی مسلم کے عدالتی فیصلے کے باوجود نیب کے افسران کام کررہے ہیں،اگر نیب کے کسی ریفرنس میں سقم نظر آیا تو تفتیشی زمہ دار ہوگا،اگر کسی کے خلاف ریفرنس نہیں بنتا تو اسے چھوڑ دیں،اگر نیب نے ریفرنس میں سقم چھوڑا تو الزام عدلیہ پر آئے گا،سابق ایم ڈی پی ایس او کو اکتیس لاکھ روپے تنخواہ دی جاتی رہی،یہ مقدمہ کراچی میں چل رہا تھا، پتہ چلا پی ایس او میں بندربانٹ کی گئی، ہمیں بتایا گیا اعلیٰ مراعات یافتہ لوگوں کو بھرتی کیا گیا،ایم ڈی صاحب کی تنخواہ 37 لاکھ روپے بتائی گئی،کام کی نوعیت کا پتہ چلا کہ سارا کام تو مارکیٹ ریگولیٹ کرتی ہے، دن رات کام کریں جنگی بنیادوں پر کام کریں،کرپشن اور خرابی کو دور کریں،ملک کو کچھ دینے کا وقت آگیا، مغفرت ہمیں اوپر جاکر ملنی ہے، اگلی سماعت پر اقدامات ہونے چاہییں،بھرتیوں کے حوالے سے رپورٹ دیں،عدالت میں حکومت کی نمائندگی ہونی چاہئے،چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو ملک میں بہتری نظر آنی چاہیے، ہمیں توقع ہے کاغذی کاروائی نہیں ہوگی، آپ کو وکالت کیلئے کتنی فیس ملی، چیف جسٹس کا سابق ایم ڈی پی ایس او کے وکیل سے مکالمہ ،پی ایس او کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میری وکالت کی فیس پندرہ لاکھ روپے طے ہوئی ہے، سابق ایم ڈی پی ایس او اکتیس اگست کو ریٹائرڈ ہوگئے، جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی ایس او میں صرف ایم ڈی کو بھاری تنخواہ پر نہیں لگایا گیا،اس کے علاوہ بھی ہیں، جی ایم پی ایس او کی تنخواہ چودہ لاکھ روپے ہے،جی ایم ایچ آر کی تنخواہ تیرہ لاکھ روپے ہے، جی ایم فیول کی تنخواہ بھی تیرہ لاکھ روپے ہے،پی ایس او میں کتنی مہنگی گاڑیاں ہیں ان کی تفصیل بھی دیں، احد چیمہ اور فواد حسن فواد کے مقدمے کا کیا ہوا،نیب نے عملی طور پر کچھ نہیں کیا، نیب چیئرمین آکر اپنی کارکردگی کی تفصیل دیں، وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے عدالت کو بتایا کہ ایل این جی معاہدے میں بظاہر شفافیت نہیں برتی گئی ،ایل این جی معاہدے کی کچھ شقیں خفیہ رکھی گئیں، ہم نے خدا کو جواب دینا ہے، آپ نے بلایا ہم حاضر ہوگئے، جو ہدایات دی ہیں ان پر عمل کریں گے، زندگی کا مقصد یہی ہے انشااللہ کام کریں گے، پی ایس او حکام نے عدالت کا آگاہ کیا کہ موٹر آئل اور ہائی سپیڈ ڈیزل پر 62 فیصد برآمد ٹیکس عائد کیا جاتا ہے، پیٹرول پمپ مالکان کو فی لیٹر پٹرول پر 3.47روپے ڈیلر کمیشن دیا جاتا ہے، قیمتوں کے تعین میں پی ایس او کا موثر کردار نہیں ہے، اٹارنی جنرل نے عدالت کا بتایا کہ اوگرا قیمتوں کا تعین کرتا ہے،قیمتوں کے تعین کے بعد معاملہ وزارت پٹرولیم سے ہوتا ہوا حتمی منظوری کیلئے کابینہ کے پاس جاتا ہے،عدالت نے پی ایس او بورڈ سے ایل این جی معاہدہ سے متعلق رپورٹ طلب کر تے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ قطر سے معاہدہ کرتے شفافیت کو مدنظر رکھا گیا یا نہیں،عوام میں یہ بحث چل رہی ہے کہ قطر سے کیا گیا معاہدے میں شفافیت نہیں برتی گئی،نیب سے بھی ایل این جی معاہدے سے متعلق زیر التوا انکوائریز کی رپور ٹ اور پی ایس او کے اندر اقربا پروری اور سفارش پر کی گئی بھرتیوں کی رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے،عدالت نے وزیر پٹرولیم کو آڈٹ رپورٹ کے مطابق عمل درآمد کر کے رپورٹ دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دورانیہ میںپی ایس او میںبھاری تنخواہوں پر عوامی پیسے کو لوٹنے کے لیے من پسند لوگوں کو لگایا گیا، نیب آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے، پی ایس او بتائے گزشتہ حکومت میں کی گئی بھرتیوں میں کیا شفافیت برتی گئی،سپریم کورٹ نے پی ایس او سے 10دن کے اندربھرتیوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔