Buy website traffic cheap


تحریک سرائیکی صوبہ اوربلاول بھٹوکابیان

تحریک سرائیکی صوبہ اوربلاول بھٹوکابیان
تحریر:علی جان
میں جانتاہوں لاش ملے گی اک دن ویرانے سے میری
میراقلم اکثرضمیرفروشوں کے خلاف لکھتاہوں
حوصلہ رکھتاہوں بلنددل کوتسلیاں دے کر
سرجھکتانہیں ہے بے خوف وخطرلکھتاہوں
موت آنی ہے توآجائے مجھے ڈرنہیں
میں توبس حق پرستوں کی بات لکھتاہوں
اپناآرٹیکل شروع کرنے سے پہلے اس شعرسے اس لیے شروع کیاکیونکہ اکثردھمکی آمیزمیسج اورکالزآتی رہتی ہیں مگرجیسے کہتے ہیں نہ بھائی ریگستان میں سایہ داردرخت کی طرح ہیں بلکل اسی طرح میرے بھائی مجھے سپورٹ کرتے ہیں کہ حق پرلکھنے سے مشکلات توآتی ہیں آپ مت گھبرائیں کیونکہ کسی وقت بھی ہماری ضرورت ہوگی ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے اسی وجہ سے اس قلم کابوجھ اٹھانے اورسچ لکھنے اورظلم کے خلاف آواز بلندکرنے کیلئے ہمہ وقت تیاررہتاہوں میرے آرٹیکل کامقصدیہ ہے کہ کچھ دن سے بلاول بھٹوکی وجہ سے کشمیرکے بعدسرائیکی صوبہ ایک مرتبہ پھرڈسکس ہوناشروع ہوگیاہے بلاول نے اپنی پریس کانفرنس میں کچھ یوں کہا”بنگلادیش بنا،کل سندھودیس اورسرائیکی دیس بھی بن سکتاہے۔جس کی وجہ سے بیسوں نہیں سینکڑوں نہیں ہزاروں لوگوں کی پوسٹیں دیکھنے کوملی ہیں جس کی وجہ سے لوگ پاکستان پیپلزپارٹی اوربلاول پرغصہ اورکڑی تنقیدکررہے ہیں کیونکہ یہ سرائیکی تحریک کوکمزورکرنے کی سازش ہے کیونکہ پنجابی بھی ایسے الفاظ استعمال کرکے سرائیکیوں کوبدنام کرتے آئے ہیں کہ سرائیکی لوگ ملک توڑناچاہتے ہیں حالانکہ سرائیکی قوم ہمیشہ سے پرامن رہی ہے اوراپنے احتجاج ریلیاں پرامن کی ہیں اور50سال سے کوئی ایسی صورت حال پیدانہیں کی جس کی وجہ سے سرائیکی قوم بندنام ہوئی ہوکیونکہ سرائیکی قوم کامقصداپناحق لیناہے مگرپرامن طریقے سے کیونکہ سرائیکی قوم اوران کے لیڈران کہتے ہیں کہ پہلے پاکستان اس کے بعدسرائیکستان کیونکہ پاکستان ہے توہم ہیں اگراس کی مثال یوں دوں توغلط نہ ہو گاکہ باپ ہے توبیٹے بھی ہیں۔اگربات کریں 1947کوجب پاکستان معرض وجودمیں آیاتوپاکستان کے پانچ صوبے تھے 3کروڑ25لاکھ تھی اورپاکستان کے بننے کے 8سال بعدپاکستان کوون یونٹ میں تبدیل کیاگیاتھااور1970میں جنرل یحییٰ کے دورمیں ون یونٹ توڑدیاگیااورسیاست کی کھینجاتانی میں بنگلادیش ہم سے الگ ہوگیااورپاکستان کے دولخت ہونے کے بعدپاکستان کے چارصوبے رہ گئے اوراسی وقت سے آج تک وہی چارصوبے ہیں جن میں پنجاب 63%اورباقی تین صوبے 37%ہیں جس کی وجہ سے ہمیشہ حقوق کی جنگ لگی رہتی ہے پاکستان میں کئی عرصہ سے نئے صوبوں کے حوالے سے آوازیں اٹھ رہی ہیں نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے دلائل بھی موجود ہیں۔یہ بات بھی حقیقت ہے کہ انتظامی بنیادوں پرنئے صوبوں کی کی تقسیم ناگزیرلگتی ہے پاکستان کواس وقت جن مسائل کاسامنا ہے ان میں ایک بڑامسئلہ شہروں اورصوبوں میں وسائل کی منصفانہ تقسیم اورملک میں بسنے والی دیگرقومیتوں کے احساس محرومی کوختم کرناہے۔ایک وقت تھاپاکستان کی تین کروڑ آبادی تھی اب پاکستان کی آبادی 22کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے آج بھی ملک کوویسے چلانے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے 72سال پہلے چلارہے تھے۔یادرہے پنجاب ملک کاسب سے بڑاصوبہ ہونے کے لحاظ سے آبادی میں بھی بڑاہے جس کی تقریباً12کروڑ کے لگ بھگ اور36اضلاع پرمشتمل ہے اب اگردیکھا جائے توایک وزیراعلیٰ اتنی بڑی آبادی کے مسائل سن نہیں سکتاتوحل کیسے کرسکے گااسی لیے 22اضلاع میں بسنے والی سرائیکی قوم اپناالگ صوبہ مانگنے کی 1970سے تحریک چلا رہے ہیں جوتحریک انصاف کی حکومت سے پہلے شرمندہ تعبیرہوتی نظرآتی تھی مگرانصاف حکومت نے صرف شرمندہ کیااورتعبیرپتہ نہیں کہاں رہ گئی۔کچھ لوگوں سے صوبے کی بات کریں توکہتے ہیں لسانی صوبہ ہے جس کی وجہ سے تکمیل کے بعدجھگڑے فسادہونگے توان لوگوں کوکچھ مثالین دیناچاہوں گا۔ عرب ملک لسانی(سعودی عرب) ہندؤوں کیلئے(ہندوستان)ایرانیوں کیلئے(ایران)بنگالیوں کیلئے(بنگلادیشن)ایسی کئی مثالیں دیکھنے کوملتی ہیں اگربات کریں صوبوں کی توپنجاب، پختونخواہ،سندھ،بلوچی لسانی ہی ہیں۔بھارت نے آزادی کے 9سال بعدنے 1956میں ورثے میں ملنے والی انتظامی اکائیوں کی لسانی بنیادوں پرتحلیل،انتظام اورتشکیل کے ذریعے نئی انتظامی اکائیاں (صوبے،ذیلی ریاستیں)بنائی تھیں جبکہ بھارت نے 2جون2014کوآندھراپردیش کولسانی بنیادوں پرتقسیم کرکے تیلگوزبان والوں کیلئے تلگانہ نام کانیاصوبہ تشکیل دیاہے۔اب یہاں میں ان لوگوں سے سوال کرناچاہوں گاجوسوچتے ہیں سرائیکی صوبہ کی وجہ سے ملک ٹوٹ جائے گا یاملک کمزورہوجائے گاتووہ لوگ مجھے اس بات کاجواب دیں اس نئے صوبے سے بھارت ٹوٹ گیاہے؟اس کے پیچھے کسی باہرکے ملک کی ایجنسی کاہاتھ تھا؟نیاصوبہ بننے سے بھارت کمزورہوگیاہے؟میں نے آرٹیکل شروع کرنے سے پہلے بلاول کا ذکرکیاتھاتواپنے پڑھنے والوں کوبتاتاچلوں کہ بلاول کے اس بیان نے جیسے جلتے پرگھی چھڑک دیاہولوگوں کی آپس میں سوشل میڈیاپرجنگ شروع ہوگئی ہے توہمیشہ کی طرح کچھ دوستوں کا اس بیان پرموقف بتاناچاہوں گا۔سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین رانافرازنون نے کہاکہ ایس ڈی پی بلاول کے اس بیان کی مزمت کرتی ہے اورآئندہ بھی ایسے کسی بھی بیان سے شدیدبیزاری کااظہارکرتی ہے ہم اسے پرامن سرائیکی تحریک کے ایشوکوسبوتاز کرنے کی کوشش سمجھتے ہیں،ڈاکٹرعاشق ظفربھٹی (صوبائی کوآرڈینیٹر)نے کہا کہ ہم سرائیکی پرامن ہیں اوراپنے وطن عزیزمحبت کرتے ہیں اورسب سے زیادہ پاکستان کیلئے قربانیاں ہم نے ہی دیں ہیں ہمیں 72سال سے حقوق نہیں ملے مگروطن عزیزہمیں جان سے بھی پیاراہے۔صدرایس ڈی پی عنائت اللہ مشرقی نے کہاکہ ہمیں ایسے بیانوں پرتنقیدنہیں کرنے چاہیے ہمیں اپنی منزل کی طرف بڑھناچاہیے باقی بلاول نے جوبیان دیاوہ اس حوالے سے ٹھیک ہے کہ بنگلادیش کوبھی حقوق نہیں ملے اسی وجہ سے پاکستان دولخت ہوااورہماری وفاقیں جماعتیں جتنی بھی ہیں صرف اپنے مفاد تک ہیں کوئی ہم سے مخلص نہیں ہے۔سیاسی وسماجی رہنماوصدرتحصیل پریس کلب جتوئی نے کہاکہ ہمیشہ کی طرح ہمارے حقوق کوسلب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اب سرائیکی قوم جاگ چکی ہے سرائیکی تحریک کسی کی جاگیرنہیں اورنہ ہی یہ سندھ ہے کہ جوجس طرح چاہے استعمال کرے۔اجمل ملک نے کہاکہ ہم سرائیکی ضرورہیں مگرہم بلاول بھٹوکے اس بیان کی شدیدالفاظ میں مزمت کرتے ہیں کیونکہ بلاول زرداری کایہ بیان انتشارکیلئے ہے محبت سرائیکستان کیلئے نہیں ہم بنگلادیش سے علیحدگی کے بعداب مزیدانتشارکے متحمل نہیں ہیں ہم آئین وقانون میں رہ کرسرائیکی صوبہ حاصل کریں گے اوربلاول سے گزارش ہے ملک میں مزیدانتشارنہ پھیلائے عمران مشتاق سعیدی نے کہاکہ بلاول سرائیکی تحریک کواپنے مقاصد کیلئے استعمال کررہاہے سرائیکی قوم ریاست ضم کرکے پاکستان کوتوڑنے کاسوچ بھی نہیں سکتی عدنان فداسعیدی نے کہابلاول کے اس بیان پراتناکہوں گا”جس کادرداسی کادرد،باقی سب تماشہ ہے“اپنے قارائین سے کوبتاتاچلوں کہ دیگرممالک جوپاکستان سے بھی کم آبادی پرمشتمل ہیں وہاں بھی 20سے زائدصوبے ہیں جیسے افغانستان میں 3کروڑ کی آبادی پر34صوبے،ملائشیاکی 3کروڑ کی آبادی پر24صوبے ایران کی 8کروڑ آبادی پر31صوبے،ترکی 8کروڑ کی آبادی پر81صوبے ہیں سب سے زیادہ صوبے جنوبی امریکہ کے چھوٹے سے ملک پیروکے ہیں جن کی تعداد195ہے اورآبادی 3کروڑ سے بھی کم ہے،سوئیزرلینڈیورپی ممالک میں کم ترین آبادی والاملک ہے اس کے بھی 26صوبے ہیں (اس کی آبادی کراچی کاایک تہائی ہے)اب آپ خودسوچیں ان سے یہ ملک مضبوط ہوے یاکمزور؟ضرورت اس امرکی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اورسٹیک ہولڈرز ملک اس مسئلہ کاایساحل تلاش کریں جو سب کوقابل قبول ہواورانصاف حکومت نے 100دن مانگے پھرایک سال اب پانچ سال مگرسرائیکی جماعتیں اکتوبرسے احتجاج اورمظاہروں کااعلان کرچکے ہیں جوانصاف حکومت کی پریشانیوں کوبڑھائے گاکم نہیں کرے اس لیے حکومت کواب سرائیکی وسیب کے بارے میں سوچناپڑے گا۔