Buy website traffic cheap

سوشل میڈیااورٹکِ ٹاک
علی جان
اللہ پاک نے اس دنیاکی جوچیز بھی بنائی اس کا بلاشبہ کوئی نقصان نہیں ہرچیز کی کوئی نہ کوئی خوبی ضرورہے مگرانسان نے پیدائش سے اب تک جو چیز بھی ایجاد کی اس کے فائدے ہیں تونقصان بھی ہیں بات کرتے ہیں کشتی کی کشتی کئی انسانوں کوایک ساتھ دریاکی ایک سائیڈسے دوسری طرف پہنچاتی ہے مگرچھوٹی سے غفلت کی وجہ سے وہ ان انسانوں کواپنے ساتھ لے ڈوبتی ہے جہازسینکڑوںلوگوں کوملکوں ملکوں لے جاتا ہے مگراس کی وجہ سے بھی کئی لوگ زندگی کی بازی ہارگئے ٹرین اس میں اگردھیان نہ برتاجائے توروز حادثے سننے کوملتے ہیں ۔یہ توہیں بڑی ایجاد اب چھری ایجاد ہوئی تب سے لے کے آج تک ہرگھرکی زینت ہے اورگھرکاسامان اس کے بغیرادھوراہے جس سے آج بھی کئی لوگ یاایک دوسرے کوماردیتے ہیں یاخودکو،بندوق بنائی خود کوجانوروں اوردشمنوں سے بچائو کیلئے مگراس سے زیادہ ہم ایک دوسرے کی جان لے رہے ہیں ایسی کئی مثالیں ہیں جنہیں لکھنے لگوں توصفحے ختم ہوجائیں اسی لیے اصل ٹاپک کی طرف آتے ہیں یعنی سوشل میڈیا جسے بنایا گیاتھا کہ ہم ایک دوسرے سے رابطے میں جڑے رہیں مگراس کیوجہ سے ہم آج ایک دوسرے سے ٹوٹتے جارہے ہیں ۔ایک زمانہ تھاجب دیہاتی علاقوں میں گھنے درختوں کے نیچے ڈیرے لگاکرتے تھے جہاں پربستی کے لوگ کام سے فارغ ہوکراکھٹے ہواکرتے تھے اورایک دوسرے کے دکھ سکھ بانٹاکرتے تھے ،مشکلات پریشانیوں سے آگاہ ہوتے تھے اوردکھوں کامداواہوتاحل تلاش کرتے تھے شہروں میں بھی ایسے مجلس زندگی کاسماں ہوتاپیارمحبت اورشفقت بھرے جذبات ابھرتے تھے ایک دوسرے کے دکھ دردکواپنادکھ درد سمجھتے تھے رات رات ایک دوسرے کے گھروں کے پہرے دیتے اور ایک دوسرے کی حفاظت کرتے تھے مگرآج سوشل میڈیاکی بڑھتی ہوئی ترقی نے ان محفلوں کواجاڑکررکھ دیاہے جس کی وجہ سے پیارمحبت کے تمام جذبات ختم ہوچکے ہیں ایک گھرمیں 10لوگ تورہتے ہیں مگروہ خود سے زیادہ موبائل سے بات کرتے ہیں اورایک دوسرے کے باپ بیٹے بھائی کم اجبنی زیادہ معلوم ہوتے ہیں ۔تقریباً15سال پیچھے چلے جائیں تویادپڑتاہے کہ برتھ ڈے کارڈ،نیوایئرکارڈ،عیدکارڈ گفٹ ملتے تھے جس سے محبت میں اضافہ ہوتاتھااورہرایک کی خوشی دیدنی ہوتی تھی عیدکارڈ پربھیجنے والے کے جذبات مزاج اوراس کی محبت کی عکاسی کرتے تھے مگراب صرف ایک میسج کردیاجاتاہے یافیسبک پرپوسٹ کردی جاتی ہے اب ہم خوشیاں سوشل میڈیا کے ذریعے بانٹنے لگے ہیں کیونکہ یہ اظہارمحبت کافوری ذریعہ جوبن چکاہے عیدکارڈ ،برتھ ڈے کارڈ کے ذریعے محبت کااظہاراب قصہ پارینہ بن چکاہے ۔سوشل میڈیاکے ذریعے خوبصورت پھول ،گفٹ تصاویر،دلفریب ویڈیوز کے ذریعے خوشیاں بانٹی جاتی ہیں اورایک منٹ سے پہلے ہم کسی سے دنیاکے کسی کونے میں ویڈیو کال کرسکتے ہیں اب کئی کئی روز خط کاانتظار نہیں کرناپڑتااب رابطہ صرف ایک بٹن کی دوری تک رہ چکاہے جہاں اتنی خوبیاں ہیں وہاں اپنے قارائین کوسوشل میڈیاکاایک واقعہ بیان کرتاچلوں محترم قارائین آپ نیوز اورسوشل میڈیا پرآئے روز دیکھتے ہوں گے کہ فلاں ملک سے لڑکاہمارے ملک عشق کے چکرمیں آئے مگریہ کسی میڈیاوالے کونہیں پتاکہ ہمارے ملک سے بھی لڑکیاں عشق لڑانے کے چکرمیں جاتی ہیں اورلاپتہ ہوجاتی ہیں جیسے سعودی عرب کاعلی حمزہ کراچی کی ایک لڑکی کے عشق میں گرفتارہوگیافیسبک سے بڑھتی محبت واٹس ایپ سے ہوتی آخرملاقات تک آپہنچی عیدالفطرکی خوشیاں دوبالاکرنے کیلئے وہ سعودی سے کراچی پہنچا مگر آگے محبوبہ لالچی نکلی اوراپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کرقتل کرکے کچرے کے ڈھیرمیں چھپادیا مگرجب کسی اتنابڑاجرم کیاہواسے چین کیسے آسکتاہے ظالم ولالچی محبوبہ اپنے ساتھی کے ہمراہ دوبارہ گئی اورپیٹرول چھڑک کرلاش کوآگ لگادی مگرجرم کرنے والاکوئی سراغ چھوڑہی جاتاہے جس کی وجہ سے ملزمہ شبانہ اورساتھی خلیل کوگرفتارکرکے تفتیش شروع کی گئی ہے ۔ مگریہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ وہ لڑتھااس کے ساتھ یہ سلوک ہوااب جولڑکیاں کسی کے عشق کے چکرمیں باہرکے ملک شہریاکہیں جاتی ہیں ان کاکیاحال ہوگا۔آرٹیکل لکھنے سے پہلے کچھ قارائین سے رابطہ کیاتو اجمل ملک سیاسی و سماجی رہنمانے سوشل میڈیاکے بارے میں کہاکہ سوشل میڈیا کے اس بڑھتے ہوئے طوفان نے جہاں مجلسی زندگی کاخاتمہ کیاوہاں وہاں لوگوں کے دلوں سے پیارمحبت اورالفت کے جذبات بھی ختم کردیے جس کی وجہ سے دھوکادہی عام ہوچکی ہے ۔سوشل میڈیاکے منفی پہلواپنی جگہ مگراس کے اگرمؔثبت اپہلوئوں پرنظردوڑائی جائے تواس کے بھی بے شمارفوائدہیں جیسے کہ دنیاکے حالات سے ہروقت باخبررہنابچپن کے کئی دوستوں سے سوشل میڈیاپرملاقات ہوجاتی ہے جوکسی خوشی سے کم نہیں ۔معروف سرائیکی لکھاری عمران ظفرسرائیکی (صدائے وسیب) سے ملاقات کی توانہوں نے کچھ یوں بتایاکہ میرے حساب سے فیسبک ،ٹک ٹاک فحاشی پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں حکومت کواس پرنظرثانی کرنی چاہیے اورفیک اکائونٹ کوبلاک کردیناچاہیے تحصیل پریس کلب جتوئی کے صدراصغرخان لغاری نے کہا آج کے دورمیں سیاست فیسبک پرہورہی ہے اورہرجس کی جس وقت مرضی آئے کسی کی پگڑی اتاردیتاہے کوئی بھی جھوٹ ہواسے سوشل میڈیاپرپھیلادیاجاتاہے اورلوگ بناتحقیق کیے اسے شیئرکرتے رہتے ہیں اورانتشارپھیلایاجارہاہے مگرسوشل میڈیاکے ذریعے ہم اپنے جذبات خواہ وہ سیاسی ہوں ،سماجی ہوں ،مذہبی یامعاشرتی ہوں ان کااظہارکرسکتے ہیں ۔سوشل میڈیانے سب کورابطے میں لے آیاہے جس کاہمیں فائدہ اٹھاناچاہیے۔اگرTIK TOKکی بات کریں توسنائی میں آتاہے کہ زمانہ قدیم میں کسی رنڈی کارقص مجرا دیکھنے کیلئے مخصوص جگہ یعنی کوٹھے کارخ کیاجاتاتھاتووہ رنڈی اہل تماشہ کواپنی دلکش ادئوں اورجسم کوبرہنہ حالت میں پیش کرکے دادوصول کرتی تھیں اگررنڈی سے پوچھاجاتاکہ وہ ایسے کیوں کرتی ہے تو99فیصدکاجواب کچھ یوں ہوتاکہ مجبورہوں شوق سے نہیں کرتی اگرکوئی مجبوری معلو م کرنے کی کوشش کرتاہرکسی کی ایک دل سوز کہانی ہوتی کیونکہ کسی کے سرپرسایہ نہ رہاتوکسی کاشوہرظالم کوبے غیرت نکلا،کسی والدین نہیں تواپنے چھوٹے بہن بھائیوں کوپالنے کیلئے ایسا اقدام اٹھاناپڑتایہ ساری باتیں کرنے کامقصدصرف اتناہے کہ ان طوائفوں کی مجبوریاں سمجھ میں آتی ہیں مگرآج کے شوہر،بھائی،والدین کی غیرت کوکیاہوگیاہے کہ TIK TOKآج کی طوائفوں کاکوٹھے کی رونق کوان کی بیٹیوں نے سجایاہواہے اوراپنے ٹھمکوں اورمختصرلباس میں ملبوس یہ بنت حوااورنام کی دوشیزہ اہل زمانہ کواپنی ادائوں ،ٹائٹ جینز،چستی پاجامے پہن کرخودکواہل زمانہ کے سامنے خودکوپیش کرتی ہیں اوددادوصول کرتی ہیں جوہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔