Buy website traffic cheap

حیرت انگیز کیڑا

مصیبت کے وقت سوکھا پتا نظر آنے والا حیرت انگیز کیڑا

لاہور(ویب ڈیسک): کارخانہ فطرت میں حشرات الارض اور جانور خود کو شکاریوں سے بچانے کے لیے طرح طرح کے روپ دھارتے ہیں۔ کبھی ایک سُنڈی (کیٹرپلر) خود کو کھینچ کر سانپ کی شکل اختیار کرلیتی ہے تو کوئی کیڑا خشک تنکے کی طرح دکھائی دیتا ہے۔
اس فہرست میں ایک پتنگا (موتھ) بھی شامل ہے جس پر خشک پتے کا گمان ہوتا ہے۔ اس پتنگے کا پورا نام ’یوروپیا میٹی کیولوڈینا‘ ہے جو مصیبت کے وقت مردہ بے جان پتے کا روپ اختیار کرلیتا ہے۔ دشمنوں کا نوالہ بننے سے خود کو بچاتے وقت رک کر بیٹھ جاتا ہے اور گمان ہوتا ہے کہ کوئی مردہ پتا بے حس پڑا ہوا ہے۔ یوروپیا میٹی کیولوڈینا کی دو انواع ہیں جو بارانی جنگلات میں عام پائی جاتی ہیں۔ اس کے خمیدہ پتے جیسی شکل دیکھ کر ہر کوئی حیران رہ جاتا ہے۔ اس کی ایک اور قسم بھی ہے جس کے پر روپ دھارنے سے قبل ستواں ہوتے ہیں لیکن پتے جیسا بنتے ہی اس کی رنگت بھی کچھ بدل جاتی ہے اور یہاں تک کہ اس پر مردہ پتے جیسی شکنیں بھی نمودار ہوجاتی ہیں جنہیں دیکھ کر انسان عش عش کر اٹھتا ہے۔ اگر کوئی اس کی پہلی صورت سے واقف نہ ہو تو یقین کرنا محال ہوتا ہے کہ یہ کوئی جانور ہے۔ یہ پتنگا زیادہ تر وقت نم دار زمینوں پر گزارتا ہے اور اس کی بڑی مقدار چین اور تائیوان میں پائی جاتی ہے۔

گرمی کے باعث چمگادڑیں گھروں میں گرنے سے لوگ خوف زدہ
لاہور(ویب ڈیسک )آسٹریلیا میں گرمی کی شدید لہر سے درختوں پر لٹکی چمگادڑیں پکے ہوئے پھلوں کی طرح گررہی ہیں جس کے باعث لوگوں میں خوف کی ایک لہر دوڑگئی ہے۔آسٹریلوی شہر کیرنس میں سیکڑوں خاندان عارضی طور پر اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہیں کیونکہ ناقابلِ برداشت گرمی سے یہ جانور بہت تیزی سے مر رہے ہیں اور گھروں کے اطراف جمع ہو رہے ہیں۔پیر کے روز کیرنس کا درجہ حرارت 40 درجے سینٹی گریڈ تک جا پہنچا اور اس کے بعد جانور تیزی سے مرنے لگے۔ جانوروں کے ماہر کہتے ہیں کہ یہ چمگادڑیں 40 درجے سینٹی گریڈ سے اوپر گرمی برداشت نہیں کرسکتیں ان کے اعضا بند ہوجاتے ہیں اور ان کی موت واقع ہونے لگتی ہے۔انہیں بچانے کے لیے جنگلی حیات کے ماہرین اس بے بس مخلوق کو اسپرے اور ڈراپرز سے ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود خدشہ ہے کہ چمگادڑوں کی مزید بڑی تعداد ہلاک ہوجائے گی۔ماہرین کے مطابق ایک جانب تو چمگادڑوں کا مرنا تشویش ناک ہے تو دوسری جانب ان کی لاشوں کے گلنے سڑنے سے عوامی صحت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔بعض افراد نے ہزاروں چمگادڑوں کے مرنے کی رپورٹ دی ہے۔ صفائی کے باوجود ان کی لاشیں سڑ رہی ہیں اور ناقابلِ برداشت تعفن اٹھ رہا ہے اور انفیکشن کے خطرات پھیل رہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ان جانوروں میں کئی طرح کے وائرس بھی ہوسکتے ہیں۔