Buy website traffic cheap


لہو مجھ کو رولاتی ہے جوانوں کی تن آسانی

یوں تو ہر فرد ہی ملت کے مقدر کا ستارہ ہوتا ہے لیکن کسی قوم کی تقدیرو ترقی اور توقعات خاص طور پر نوجوان نسل سے وابستہ ہوتی ہیں ۔ کیونکہ یہی وہ طبقہ ہے جو جو آرزووں امنگوں اور ولولوں سے معمور ہوتا ہے اور اپنی ہمت ، طاقت اور عمل سے زندگی کو جنت بنانے کے ہنر سے آشنا ہوتاہے۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ ہمارا ملک ایک مشکل اور نازک دور سے گزر رہاہے ۔ تمام تر امیدیں اور توقعات نوجوان نسل سے وابستہ کی جاسکتی ہیں۔ کہ وہ وطن عزیز کو ترقی ، خوشحالی امن و سلامتی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ مشکل ہے کہ آج کا نوجوان تمام تر صلاحیتوں کے باوصف، مایوسی ، ناامیدی اور بے یقینی کا شکار ہے۔ اقبال نے جو بات ہندستان کے مسلمانوں کے بارے میں کہی، اس کا اطلاق آج کی نئی نسل پر کیا جاسکتا ہے۔ اقبال نے کہا۔
دل توڑ گئی ان کا دوصدیوں کی غلامی
دارو کوی سوچ ان کی پریشان نظری کا!
آج کا نوجوان خود کو ذہنی طور پر غلام محسوس کرتا ہے اور اپنے آپ کو مختلف سیاسی ، معاشرتی زنجیروں میں گرفتار پاتا ہے۔ اسے عالم میں نزار نو کی شکستہ رئی اور پریشان نظری کا مداد اور مصالحہ ، اقبال کے افکار اور تعلیمات میں تلاش کیا جاسکتا ہے۔ اقبال کی شاعری عزم، حوصلے اور ہمت کی پیغام پر ہے۔ اور دلوں کو ولولہ اور جوش عمل سے ہمکنار کرتی ہے۔ علامہ اقبال عمل کوشش اور جدوجہد کے شاعر ہیں چنانچے وہ قوم کے نوجوانوں کوبھی فعال اور متحرک دیکھنے کے خواہش مند تھے۔ اقبال نے نزدیک زندگی حرکت اور حرارت سے عبارت ہے ۔ یہ آرام وآسائش کا نام نہیں بلکہ سخت کوشی اور سخت جانی کا عنوان ہے ۔ چنانچے اقبال کیلئے نوجوان نسل کی سہل طلبی اور آرام پسندی کرب کا باعث ہے اور اس بات پر ان کا دل خون کے آنسو روتا ہے ، اقبال فرماتے ہیں:۔۔
تیرے صوفے افرانگی،تیرے قالین ایرانی
لہو مجھ کو رولاتی ہے جوانوں کی تن آسانی
اقبال نوجوانوں میں قوت اور شرافت کے اوصاف دیکھنے کے متمنی تھے۔ اقبال کی نگاہ میں کردار کی بلندی اور خیال کی پاکیزگی کی بہت اہمیت ہے چنانچہ ایک جگہ تحریر کرتے ہیں۔۔۔
’’مند تخیل میسر آجائے تو اس گناہ اور دکھ بھری دنیا کی ایسی تعمیرنو ممکن ہے کہ ایک حقیقی جنت بن جائے‘‘۔اقبال شاعری صداقت ، جرات، بہادی اور بالادستی کا پیغام سناتی ہے اور کمزوری ،غلام اور محکومیت کے خلاف ایک ردعمل اور احتجاج کا درجہ اور انداز رکھتی ہے دراصل وہ ملت اسلامیہ کی کامیابی اور حکمرانی کا دیکھتے ہیں۔ لیکن اس خواب کو وہ انصاف ، شرافت اور ریائت سے مشروت کرتے ہیں۔ اقبال کا یہ خیال ہے کہ ایسے نوجوان قوم کے نمائندہ اور پسندیدہ ہوتے ہیں جو دیانت ، شرافت اور پاکیزگی کو اپنا شعار بناتے ہیں اور جرات اور بہادری سے حالات کی سنگینیوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔