Buy website traffic cheap

جہانیاں

چیف جسٹس پاکستان نے جہانیاں میں ہونیوالی ظلم وبربریت کا نوٹس لے لیا

لاہور(ویب ڈیسک): چیف جسٹس پاکستان نے جہانیاں میں ہونیوالی ظلم وبربریت کا نوٹس لے لیا ہے. تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے جہانیاں میں مخالفین کی جانب سے ماں بیٹی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے تین دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پنجاب کے شہر جہانیاں میں ماں بیٹی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے تین دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں خواتین کو مخالفین نے گھر واپس جاتے ہوئے قتل کیا، انہیں قتل کیے جانے کے بعد کسی نے جائے وقوع پر پڑی ان کی لاشوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرادیں جس کے بعد یہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں جس پر چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا۔

اسپتالوں میں مریضوں کو صحت کی بہتر سہولیات میسر نہیں:چیف جسٹس آف پاکستان
لاہور(ویب ڈیسک )چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نہ کہاکہ طبی سہولتوں کی مخدوش صورتحال ریاست کی ناکامی ہے۔راولپنڈی میں ادارہ امراض قلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاکہ اسپتالوں میں مریضوں کو صحت کی بہتر سہولیات میسر نہیں، اسپتالوں کی یہ حالت ہے کہ ایک ایک بستر پر 3،3 مریض پڑے ہیں، اسپتالوں کے معیار کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔مزید چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، محنت کرکے مایوسی کی زندگی سے بچا جا سکتا ہے۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھاکہ پاکستان میں طبی سہولیات صرف صاحب ثروت افراد کو حاصل ہیں، طبی سہولتوں کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے، صحت کی سہولیات کے لیے فنڈز فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ججز بھی اسپتالوں کی بہتری کے لیے معاونت فراہم کرتے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق :چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ پنجاب کے اسپتالوں کی حالت ناگفتہ دیکھی، خیبر پختونخوا کے اسپتال میں ایک بستر پر تین تین مریض دیکھے، طبی سہولتوں کی مخدوش صورتحال ریاست کی ناکامی ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نظام صحت میں بہتری لائے، بڑی بدقسمتی ہے کہ ملک میں بچوں کے جگر کے ٹرانسپلانٹ کی سہولت نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صوبائی سیکریٹری صحت ڈاکٹر کیوں نہیں ہوسکتے، ایسے افسران تعینات کیے جائیں جنہیں مسائل کا ادراک ہو، سفارشی کلچر ختم اور تمام کام میرٹ پر ہونے چاہئیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ پر22 ملین کی خطیر رقم لگی اس میں بنیادی سہولیات نہیں، صحت کے نظام میں بہتری کے لیے ماضی کے مقابلے زیادہ کام کرنا ہوگا، ہم نے اسپتالوں میں موجود مشینری کے لیے گائیڈ لائن دے دی ہے، اب یہ ایگزیکٹو کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کو مکمل انداز میں لاگو کروائے، سپریم کورٹ پاکستان میں شعبہ صحت کی بہتری کے لیے مکمل تعاون کرے گی۔