Buy website traffic cheap

Column, Shahid Nadeem Ahmad, Kashmir Solidarity Day

بھارتی اشتعال انگیزی کیخلاف اظہار یوم یکجہتی!

بھارتی اشتعال انگیزی کیخلاف اظہار یوم یکجہتی!
شاہد ندیم احمد

تحریک انصاف حکومت نے یوم یکجہتی کشمیر بھر پور انداز سے منانے کا اعلان کیا ہے، اس دن پاکستانی عوام اپنے کشمیری بہن بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ یوم یکجہتی کشمیر کا انعقاد پاکستان میں کوئی پہلی بار نہیں کیا جارہا،بلکہ ہر سال پا کستانی بھارت کو پیغام دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ کشمیر ہماری شہئ رگ ہے اور آزادی ئ کشمیر کی جدوجہد میں ہم کشمیر ی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یوم یکجہتی کشمیر پرپوری پاکستانی قوم اور تمام اداروں کی آواز بھی کشمیریوں کی آواز کے ساتھ شامل ہے۔پا کستان میں ویسے تو گزشتہ کئی برسوں سے 5 فروری کشمیریوں سے یکجہتی کا دن پورے جوش وجذبے سے منایا جاتاہے، لیکن اس بار، پانچ فروری یومِ یکجہتی کشمیر اس لیے زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بیک جنبشِ قلم ختم کیے چھ مہینے گزر گئے ہیں۔یہ بھارت کا ایسا ظلم ہے جس کی مذمت ساری دُنیا میں کی جا رہی ہے۔
چھ ماہ قبل نریندر مودی نے 5 اگست 2019 کو بھارتی آئین میں شامل مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر ڈالا تھا۔ زیر قبضہ کشمیر اور مظلوم کشمیریوں کے بنیادی حقوق پر ایک اور ڈاکہ زنی کی واردات کو پورے چھ مہینے ہو رہے ہیں ،مگر دنیا عالم خاموش تماشائی بنی دیکھ رہی ہے،اس کا ہر گز مطلب نہیں کہ پاکستانی بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردا بنے رہے ہیں۔ پا کستان اپنی استطاعت اور استعداد کے مطابق کشمیری بھائیوں کے لیے ہر ممکنہ آواز بلند کررہاہے،5 فروری2020 کو پاکستان دُنیا بھر میں پھیلے کشمیریوں کے ساتھ ”یومِ یکجہتی کشمیر“ کا اجتماعی انعقاد کر کے یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم آزادی ئکشمیر کو بھُولے ہیں نہ کشمیریوں کوتنہا چھوڑیں گے۔ پچھلے ایک سال کے دوران مسئلہ کشمیر اور محصور کشمیریوں کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان کے بیانات کا جائزہ لیا جائے تو عیاں ہوتا ہے کہ وہ دُنیا میں جہاں بھی گئے ہیں، انھوں نے کشمیریوں کی عذاب بنی زندگی کا ذکر کرنے کے ساتھ بھارتی جابرانہ ہتھکنڈوں کی مذمت بھی کی ہے اور آر ایس ایس کی مسلمان دشمن چھتری تلے بروئے کار بھارتی حکومت کے کشمیر مخالف اقدامات کو کھل کر دُنیا کے سامنے رکھتے ہوئے عالمی ضمیرکو جھنجورنے کی کوشش کی ہے۔
یہ امرواضح ہے کہ دنیا عالم جتنا مرضی بے حسی کا مظاہرہ کرے،مگرکشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد کرنا مودی سرکار کے بس کی بات نہیں رہی ہے۔ کشمیری مسلمان 90 برس سے جبر و استبداد سے نجات کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کشمیریوں نے پہلے ڈوگرہ راج اور بعد ازاں بھارتی جبر و استبداد سے آزادی کے لیے ایک لاکھ سے زائد اپنے جوانوں، بچوں اور بزرگوں کی جانوں کی قربانیاں پیش کیں، ہزاروں ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کی عزت و آبرو کی چادر تار تار ہوئی،مگر آزادی ئ کشمیر کا جذبہ سرد نہیں ہوا،آج مودی سرکار نے پورا مقبوضہ کشمیر جیل خانے میں تبدیل کر دیا ہے،لیکن کشمیری ظلم وجبر کے سامنے سینہ تانے کھڑا ہے۔ بین الاقوامی قانون رائٹ ٹو سیلف ڈیٹرمینیشن یہ واضح کرتا ہے کہ جب کسی آبادی پر قبضہ اور ظلم اور استبداد ہو اور بنیادی انسانی حقوق سلب کیے جارہے ہوں تو وہاں پر مسلح جدوجہد ضروری ہو جاتی ہے۔دنیا عالم کے لیے کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور مالی حمایت ضروری ہے،لیکن عالمی ادارے اور طاقتیں مودی کے ہاتھ روکنے کی بجائے پشت پناہی کررہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم عمران خان کی دوستی کی دھائی ڈالتے ہوئے پانچ دفع زبانی کلامی ثالثی کی پیش کش کی،مگر عملی طور پر کوئی موثر کردار ادا نہیں کیا گیا،در حقیقت پس پردہ کشمیر میں بھی اسرائیل کا پلان آزمایا جارہا ہے، انڈیا دوسرا اسرائیل بن چکا ہے،لیکن کشمیری فلسطینیوں کی طرح تنہا نہیں ہیں،پا کستان کی مکمل حمایت کے ساتھ انڈیا کے مسلمانوں کی طرف سے بھی ردعمل آرہا ہے۔ بھارت کے ہر کوچہ و بازار میں جہاں شہریت بل کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے، وہاں کشمیریوں کے حقوق کے لئے بھی آواز بلند ہو رہی ہے۔ نریندر مودی کے اقدامات نہ صرف آئین شکن، بلکہ بھارت شکن بھی ہیں۔مودی نے کشمیر اور بھارت میں جس طرح سے انسانی حقوق کی پامالی اور انسانیت کی توہین کی ہے، اس کے نتیجے میں دنیا کے اکثر ممالک کے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر اُجاگر ہو رہا ہے۔
کشمیر ایسا مسئلہ ہے جو نہ صرف کشمیریوں کے لیے زندگی موت کا مسئلہ نہیں،بلکہ پاکستان کے لیے بھی یہ شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لیے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کشمیریوں کے ساتھ پا کستان کی بقاء کے لیے بھی ضروری ہے۔گزشتہ حکومتیں نہ ہی پاکستان کے داخلی معاملات پر سنجیدہ ر ہیں اور نہ ہی خارجی سطح پر اپنے تعلقات کو بہتر کر سکے، پاکستان کے حکمرانوں نے ملکی مفاد کی بجائے ذاتی مفادات کے حصول کو ترجیح دی ہے۔اس وجہ سے نہ صرف پاکستان کو خارجی، دفاعی، معاشی و سیاسی نقصان کا سامنا رہا، بلکہ اس رویے نے مسئلہ کشمیر کو بھی بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ آج بھارت جموں وکشمیر سے آگے کی طرف پیش قدمی کرنے کو تیار ہورہا ہے آزاد کشمیر سمیت بھارت پاکستان کو اپنا ہدف بنانے کے لیے ہر سطح پر اپنے تعلقات کو بہتر بنانے اور پاکستان کو نیچا دیکھانے کی سازش میں مصروف ہے،جبکہ ہمارے حکمران پانچ فروری کو یوم کشمیر پر اظہار یکجہتی کی قوم کو دعوت دینے اور دنیا کو بھارت کا بد نما چہرہ دکھانے کی کوشش سے آگے بڑھنے کی ہمت جرات سے قاصر نظر آرہے ہیں۔ ہم کشمیر کے حوالے سے شہ رگ کے دعوئے دار ہیں،مگر بھارت سمیت دنیا سے بھیک کی صورت میں مانگتے دکھائی دے رہے ہیں، یہ جانتے ہوئے بھی کہ بھارت کبھی بھی امن کی زبان کو سمجھنے سے قاصر رہا ہے۔ قومیں جب سچ کو پس پشت ڈال کر آگے بڑھنے کی جدوجہد کرتی ہیں تو سچ نہ ماننے کی بڑی قیمت ادا کرتی ہیں۔
یہ درست ہے کہ یوم یک جہتی منانے سے کشمیریوں کی آواز عالمی برادری تک پہنچتی ہے اور اس سے مسئلہ کشمیر کے بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہونے میں مدد ملتی ہے، لیکن کیا ہم پاکستانیوں اور حکمرانوں کی طرف سے اتنا ہی کردینے سے کشمیر کاز کو کوئی تقویت پہنچ سکتی اور آزادی کی منزل قریب آسکتی ہے؟آخر ہم کب تک صرف یوم یک جہتی ہی مناتے رہیں گے؟ کیا اب ہمیں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے بعد مزید ایک قدم آگے نہیں بڑھانا چاہئے؟ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے تو کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیتے ہوئے اسے بھارت کے پنجہ سے طاقت کے ذریعے چھڑانے کی کوشش کی تھی،لہٰذا ہمارے ارباب اختیار کو تلخ سچ کا سامنا کر لینا چاہیے کہ پاکستان کی لاکھوں قربانیوں، نرم رویے اور معصوم بے گناہ کشمیریوں کا بہتا خون کشمیر اور بھارت میں بسنے والے مسلمانوں پر بھارت کا ظلم وستم بھارت کی ہٹ دھرمی کبھی بھی پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو بہتری کی جانب گامزن نہیں کر سکتی،مسئلہ کشمیر یا پانی کی قلت کا بحران،بھارت سے نرمی پاکستان کو بڑے نقصان کی جانب دھکیل سکتی ہے۔ لہٰذا ہمارے ارباب اختیار کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ بھارت کے ساتھ نرم روئیے کی بجائے سختی کی زبان اپنائی جائے، بھارت جنگ کی دھمکیاں دینے کے باوجود جنگ تک جانے کی جرات نہیں رکھتا،مگر سازشیں بڑے بڑے طاقتوروں کو مٹی میں میلا دیتی ہیں۔بھارت کی اشتعال انگزیوں کے جواب میں پاکستان کو بھی اظہار یکجہتی سے آگے بڑھ کر کشمیریوں کو اپنی حقیقی یکجہتی دکھنا ہوگی،دنیا پر یہ ثابت کرنا ہوگا کہ کشمیر ہماری حقیقی شہ رگ ہے جیسے ہم دنیا کی بھیک سے نہیں، اپنی طاقت وجرأت سے حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔