اک پاکستان ہمارا
از سبطین رضا ہنجرا
یہ پاک وطن میرا جو پیارا مجھ کو جان سے ہے
میں کیا کروں کہ میرا رشتہ پاکستان سے ہے
آزادی کا جو خواب علامہ اقبالؒ نے دیکھا اور جسے تعبیر بابا? قوم قا?د اعظم محمد علی جناحؒ نے کیا وہ ایک مسلم مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کا تھا جس کےلی? انہوں نے خون کے دریا عبور کی? اور اپنے مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچایا مگر آج کا پاکستان اس 72 سال پہلے کے پاکستان سے قدرے مختلف ہے یا شاید یوں کہیے اپنے نظریات اور جداگانہ شناخت کا مقصد فراموش کر بیٹھا ہے۔
میں اس وطن کا حصہ ہونے کی حیثیت سے اسے آج بھی ویسا ہی پھلتا پھولتا، محفوظ، سرسبز لہراتے سبز ہلالی پرچم کے سائے تلے قا?م ہوتے امن کو دیکھنا چاہتا ہوں میں بھی اقبالؒ کی طرح آج ایک ایسے پاکستان کا خواب دیکھتا ہوں کہ جس میں ہم رنگ و نسل اور زبان سے بالاتر ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے 1910۶ میں خطبہ علی گڑھ میں بیان فرمایا:
مسلمانوں کے قومی وجود کی بنیاد رنگ نسل زبان وطن یا دیگر مادی اغراض کے اشتراک پر نہیں بلکہ ایک مشترک تصور حیات یعنی دین اسلام پر ہے۔
میں اسی قومی وحدت کو واپس دیکھنے کے متمنی ہوں جس میں ھم اہل سنت اہل حدیث اہل تشیع ہونے کی بجائے محض مسلمان ہوں کیونکہ یہ فرد و قوم کا اختلاط اور امتزاج اخلاقی فوائد نہیں دیتا بلکہ اخوت محبت انسانیت کا خاتمہ کر رہا ہے قومیت کا ڈھانچہ ہی ڈھانچہ ہے اس میں روح نہیں ہے ۔ بقول اقبالؒ:
از فریب عصر نو ہشیار باش
رہ فتد اے راہرو و ہشیار باش
تا وطن را شمع محفل ساختند
نوع انسان را قبائل ساختند
ایک ایسا پاکستان جس میں سیاسی قائدین کے پر جوش نعروں پر لبیک کہنے سے پہلے ہر نوجوان کو یہ علم ہو اس میں صداقت کس حد تک ہے۔۔ ایسا پاکستان جس میں ایک وزیر سائنس کی تعلیم آرٹس(ARTS) میں نہ ہو ایک ایسا پاکستان جس میں تمام اعلیٰ عہدیداران رشتے دار نہ ہوں۔ ©”راہزنوں سے تو بھاگ نکلا تھا , اب مجھے رہبروں نے گھیرا ہے ©©”
ایسا پاکستان جہاں کوئی باپ گھر غروب آفتاب کے بعد اس لیے داخل نہ ہو کہ اس کے ہاتھ میں بچوں کے لئے نوالہ نہیں۔۔ ایسا پاکستان جس میں ہسٹری ادب انگلش لٹریچر سے تعلق رکھنے والا انسان بُھٹے کی ریہڑی نہ لگاتا ہوں۔۔ ایسا پاکستان جس میں خواجہ سرا (TRANSGENDERS) کی بجائے زانی پر طعنہ زنی کی جائے۔۔ ایسی مملکت جس میں خواتین کے لیے یونیورسٹی سطح پر بھی حجاب کو لازمی قرار دیا جائے اگر چہ نقاب نہ سہی کم از کم انگریزی لباس (TIGHTS &JEANS) پر لڑکیوں کے لیے پابندی عائد کی جائے۔۔ ایسا ملک جہاں ظہر اور جمعہ کی نماز تعلیمی اداروں، دفاتر ہسپتالوں وغیرہ میں ضروری قرار دی جائے۔۔ جہاں انصاف لینے کے لئے کسی غریب کی رشوت کی بجائے اس کے ثبوتوں کو اہمیت حاصل ہو۔۔ ایک ایسا ملک جس میں بارش ہونے پر کسی کو فکر لاحق نہ ہو کہ وہ رات کہاں بسر کریں گے۔۔ ایسی پناہ گاہ بنے جہاں طبقاتی کشمکش کی بجائے ایک جیسی مراعات حاصل ہوں۔۔ ایسا ملک جس میں کسی کے گھر بیٹی پیدا ہونے پر والدین کو اس کی تعلیم و تربیت سے زیادہ اس کے جہیز کی فکر لاحق نہ ہو۔۔۔ جہاں کے نجی اداروں میں تعلیمی کاروبار کی بجائے قوم کے مستقبل کو پروان چڑھایا جائے۔۔ ہر قوم کی ترقی کا راز اس کی اپنی زبان میں پنہاں ہے ایسی ریاست جس میں اپنی زبان کو ذریعہ تعلیم بنایا جا? نہ کہ مغربی نظامِ تعلیم کی عکاسی کی جائے یا م مغرب کی تقلید کی جائے یہاں قرآن و حدیث کی تعلیم لازمی قرار دی جانی چاہیے ایک ایسا معاشرہ نافذ کیا جائے جس میں سائنسی ترقی کے ساتھ ساتھ اسلامی معاشرت کے بنیادی اصول بھی لاگو ہوں مغربی تہذیب ظاہر میں الجھ کر باطن کو فراموش کر بیٹھی ہے۔
ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزر گاہوں کا
اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا
جس نے سورج کی شعاعوں کو گرفتار کیا
زندگی کی شبِ تاریک سحر کر نہ سکا
میں فقط ایسی تہذیب کو پاکستان میں دیکھنے کے متمنی ہوں جو ایک نصب العینی تہذیب وہ جو موجودہ مغربی تہذیب میں نظر نہیں آ رہی۔۔
آزادی کا اک لمحہ ہے بہتر
غلامی کی حیاتِ جاوداں سے
ایک ایسا ملک جس میں پٹواریوں اور نام نہاد ملا?ں کی بجا? ہم اپنی اہلیت و قابلیت کے بل بوتے پہ اپنے مسا?ل کا حل تلاش کر سکیں۔۔ ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں آج کل اقلیتوں کو جتنے حقوق دیے جارہے ہیں ان کی بجائے مسلمانوں کو زیادہ حقوق دیے جائیں کیونکہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کلمہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا جس میں مسلمان قوم کو یکجاں کرنا مقصد ہے نہ کہ اقلیتوں کو مراعات حاصل ہوتی رہیں۔۔ اگر انہیں یہاں اپنے مزہبی مقاصد پورا کرنے ہیں تو حکومت کو مکمل حد تک ان سے ٹیکس لینا ہو گا۔۔ بہت نکلے میرے ارماں لیکن پھر بھی کم نکلے۔۔
میں فقط اتنا کہنا چاہوں گا پاکستان کے عوام آزادی کے متوالے ہیں۔ آزادی اسمگلروں نا اہلوں چور بازاروں سے مُتنفر، جیالوں بہادروں اور نظامِ اسلام کے شیدائیوں کو پسند کرتی ہے۔۔ دوامِ آزادی تعلیماتِ نبوی ﷺ میں پوشیدہ ہے۔ آزادی اسلامی تعلیمات احساسِ ذمہ داری اور نظم و ضبط کا تقاضا کرتی ہے۔ ہمارا اوّلین فریضہ ہے کہ
یقین محکم، اتحاد و اعتماد کے علمبردار بن کر وطن کی آزادی کی حفاظت کریں۔