Buy website traffic cheap


وزیر خزانہ اسد عمر نے ملکی معیشت کے حوالے سے اچھی خبر سنا دی

لاہور(ویب ڈیسک) وزیر خزانہ اسد عمر نے دعویٰ کیاہے کہ ملک استحکام کے مرحلے میں ہے، یہ مرحلہ ڈیڑھ برس تک جاری رہے گا ، معیشت کی بحرانی کیفیت ختم ہوگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو تین بڑے چیلنجز درپیش ہیں، بجٹ خسارہ، تجارتی خسارہ اور سرمایہ کاری کم ہونا، پاکستان اتنی برآمدات نہیں کرتا جتنی ضرورت ہے، معیشت آئی سی یو سے نکل آئی ہے، ملکی معیشت کی بحرانی کیفیت ختم ہوگئی ہے اور اب ہم استحکام کے مرحلے میں ہیں جو ڈیرھ سال تک رہے گا، اس کے بعد ہم ایک مستحکم ترقی پر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اتنی برآمدات نہیں کرتا کہ زرمبادلہ حاصل کرے، ہمارے پاس جو زرمبادلہ بچا تھا وہ اتنی تیزی سے نکل رہا تھا کہ اسے روکنے کے لیے مجھے مٹھی سختی سے بند کرنا پڑی۔

ان کا کہنا تھا کہ 70 سال میں کئی ملک ہم سے آگے نکل گئے جن میں بنگلا دیش بھی شامل ہے، آج افریقہ کے آدھے ممالک کی معیشت کی ترقی کی رفتار ہم سے بہتر ہے، اس وقت ہم صرف پرانے قرضے واپس کرنے کے لے نہیں لے رہے بلکہ اس پر سود ادا کرنے کے لئے بھی قرض لے رہے ہیں، سود کی ادائیگی کے لیے 800 ارب سے زیادہ قرضہ لیا گیا جو خطرناک حد سے بھی آگے ہے،انہوں نے کہاکہ 2003 میں ہماری برآمدات معیشت کے حجم کے ساڑھے 13 فیصد تھیں جو پچھلے سال 8 فیصد ہوگئی یعنی ہم ترقی کے بجائے تنزلی پر چلے گئے، ہمیں پچھلے سال 1900 ارب روپے کا خسارہ ہوا، یہی وجہ ہے کہ ہم دوست ممالک اور آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں اور ہر ایک سے مدد مانگتے ہیں۔ اگر صرف بلوچستان کے وسائل کا ٹھیک سے استعمال کیا جاتا تو آئی ایم ایف کے سامنے نہ کھڑے ہوتے، آج بنگلا دیش ہم سے دو گنا، بھارت ڈھائی اور ترکی تین گنا زیادہ ترقی کر رہا ہے، ہمیں یہاں پہنچنے کی ضرورت ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر ٹھیک نہیں ہوگا تو پاکستان ٹھیک نہیں ہوگا، پاکستان میں سیونگز ریٹ دنیا کے کم ترین ممالک میں سے ہے، گزشتہ سال پاکستان کا سیونگ ریٹ 10 فیصد تھا، اگر پیسہ بچائیں گے اور سرمایہ کاری کریں گے تو آگے بڑھیں گے، چین اور بھارت کی ترقی کی وجہ سیونگ ریٹ کا زیادہ ہونا ہے، ہم نے مصنوعی طور پر روپے کو طاقتور رکھ کر معیشت کا بہت نقصان کیا، روپے کی قدر بڑھاکر رکھنا مزدور، کسان اور سرمایہ کار پر ٹیکس ہے، ہم نے یہ نظام ختم کرنا ہے، پاکستان کو اس وقت ایکسچینج ریٹ میں استحکام کی ضرورت ہے ۔