پاکستان کو فعال ریاست بنانا ہے یا اسے ہجوم نے چلانا ہے، جسٹس فائزعیسٰی کے فیض آبادھرناکیس میں سخت ریمارکس
لاہور(ویب ڈیسک): سپریم کورٹ آف پاکستان میں گزشتہ سال ہونیوالے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی. جسٹس فائزعیسٰی کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی. اٹارنی جنرل کے پیش نہ ہونے پرجسٹس فائز عیسٰی نے اظہارِبرہمی کیا اورایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ وہ کہاںہیں توانہوں نے عدالت کو بتایا کہ کیسزکےسلسلے میں سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں ہیں. جسٹس فائزعیسٰی نے ریمارکس دیےکہ حکومت اس کیس کو چلانا چاہتی ہے یا اسے بند کردیں. فیصلہ کریں کہ پاکستان کوفعال ریاست یا ہجوم کے ذریعے چلانا ہے. انہوں نے یہ ریمارکس اٹارنی جنرل کے عدالت میں پیش نہ ہونے پرایڈیشنل اٹارنی جنرل کی طرف سماعت ملتوی کرنے کی استدعاپردیے گئے. جسٹس فائز عیسٰی نے چیئرمین پیمراپربھی اظہارِبرہمی کیا اوراستفسارکیا کہ بتائیں چینلز کوکون ہدایات دیتاہے. جس پرچیئرمین پیمرانے بتایاکہ صرف پیمراہی ان کوہدایات دیتاہے . جسٹس فائزعیسٰی نے دوبارہ استفسارکیا کہ آپ کے علاوہ کون ہدایات دیتاہے. آپ نے کیبل آپریٹرزکیخلاف کیا کاروائی کی ہے. جس پرچیئرمین پیمرانے عدالت کو بتایا کہ ان کوپچاس ہزارجرمانہ کیا گیا ہے. جسٹس فائزعیسٰی نے ریمارکس دیےکہ اس کارپورٹ میں کیوں نہیں ذکرکیا گیا اورآپ پتاہی نہیں کون چینلزکوکنٹرول کرکے ہدایات دیے رہاہے.