Buy website traffic cheap

ادویات

وزیراعلیٰ پنجاب شعبہ صحت پر خصوصی توجہ کیلئے پُرعزم۔۔۔مگر ادویات مہنگی کر دی گئی

ہر آنے والی حکومت ”عوام کو بنیادی سہولیات کی یقینی دستیابی“کے نعرے کے ساتھ میدان سیاست میں اُترتی ہے ۔جن میں عوام کی دہلیز پر سستا انصاف، صاف پانی کی فراہمی ،معیاری و مفت طبی و تعلیمی سہولیات کی ہرصورت فراہمی سرفہرست ہیں ۔ یہی دعوے اور وعدے تھے الیکشن سے قبل تحریک انصاف کے،جو تبدیلی لانا چاہتی تھی ۔ مگر برسراقتدار میں آتے ہی انکے رویوں اور فیصلوں کے باعث صورتحال بالکل تبدیلی ہو گئی ۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ حکومت آج بھی ماضی میں جیتے ہوئے ایک طرف عوام کو سب اچھا ہونے کی تسلیاں دے رہی ہے مگر دوسری طرف عملی اقدامات فکرانگیز ہیں ۔ گزشتہ روز حکومت کی جانب سے دو متضاد خبریں سامنے آئیں کہ ایک طرف وزیراعلیٰ پنجاب پاکستان کڈنی اےنڈ لےورٹرانسپلانٹ انسٹی ٹےوٹ کے دورہ پر اپنے اظہار خیال میں یہ کہہ رہے تھے کہ ”صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ ہے“۔ وزیراعلیٰ کامریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کا معائنہ کرنے پر کہنا تھا کہ ہسپتالوں مےں ادوےات کی کمی کا مسئلہ حل کرلےا ہے اورادوےات مرےضوں کو مل رہی ہےں ،پنجاب مےں ہےلتھ کارڈ جلد جاری ہورہے ہےںاورشعبہ صحت کو بہتر سے بہتر بنانا ہماری ترجےح ہے ۔ مےں پنجاب بھر کے ہسپتالوں کے دورے کروںگا۔خودجاکر صورتحال کا جائزہ لوں گا۔ہےلتھ کےئر کے سسٹم کو درست کرےںگے۔ صوبائی وزراءبھی ہسپتالوں کے دورے کرےںگے ،صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ ہے ،صحت کے محکموں مےں 9ہزار 2سو ڈاکٹروں کو بھرتی کےا گےاہے جبکہ مزےد بھرتےاں بھی ہورہی ہےں۔بظاہری طور پر یہ دورہ اور بیانات حکومت کا اپنے وعدوں کی تکمیل کے لئے بھرپور عزم کا اظہار ہے جبکہ دوسری طرف علاج معالجے کیلئے دربدر ہوتی عوام کیلئے ادویات مہنگی کر کے اُن سے جینے کا حق بھی چھین لینے کے مترادف ہے ۔ادویات کا پندرہ فیصد بڑھا دینا کہاں کا ریلیف اورکہاں کا انصاف ہے ؟تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے ۔ سیرپ، کیپسول، انجیکشن سمیت ایک ہزار چوراسی مختلف ادویات کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے مہنگی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق ٹی بی، مختلف اعصابی امراض، کینسر اور جلد کی بیماریوں کی مختلف اقسام اور جان بچانے والی ادویات مہنگی ہو گئی۔عوام کو اب نزلہ زکام، کھانسی اور دیگر بیماریوں کے علاج کی دوا¶ں کے حصول کیلئے بھی زیادہ پیسے ادا کرنے ہوں گے۔جبکہ ادویات مہنگی کرنے کے معاملے پر ترجمان ڈریپ انوکھی منطق لے آیا، ڈرگز ریگولیٹری اتھارٹی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ادوایات کی قیمتوں میں اضافہ سرمایہ کاری، مریضوں اور وسیع تر ملکی مفاد میں کیا،کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال میں ڈالر کی قیمت میں 30 فیصداضافہ ہوا، ڈالرکی قیمت بڑھنے سے ادویات کے خام مال، پیکنگ مٹیریل کی قیمتیں بڑھیں اور گیس،بجلی مہنگی ہونے کافارماانڈسٹری پراضافی بوجھ پڑا۔ترجمان کے مطابق فارماانڈسٹری ادویات قیمتوں میں اضافے کامسلسل مطالبہ کررہی تھیں۔دلچسپ بات تو یہ ہے ڈالر تو ابھی بڑھا ،مہنگائی کی شرح میں تو ابھی ہوشروبا اضافہ ہوا ۔تحریک انصاف کے توبرسراقتدار آتے ہی گزشتہ برس اکتوبر میں یہ خبریں اخبارات کی شہ سرخیاں بن رہی تھی کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے 250 ادویات کی قیمت میں 10 سے 30 فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا مزید 200 ادویات کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ کرنے کے لیے آئندہ ہفتے اجلاس ہو گا۔ڈرگ پرائس پالیسی کے مطابق فارماسیوٹیکل کمپنیاں ادویات کی قیمتوں میں سالانہ افراط زر شرح کے مطابق 50اور 70 فیصد تک کا اضافہ کر سکتی ہے۔پہلے پہل یہ گماں کیا جارہا تھا کہ حکومت اس حوالے سے کوئی سبسڈی دیئے جانے پر غور کرے گی کیونکہ ادویات میں یکدم اتنا اضافہ عوام قبول نہیں کریگی مگرشاید حکومت تو عوام کیلئے ہر قسم کی سبسڈی ختم کرنے کااردہ ہی کرچکی ہے۔ حکومت کو چاہیے اپنے رویوں اور فی©صلوں پر نظرثانی کرے اگر سابقہ حکومتیں ڈالر کے بڑھنے کے باوجود ادویات کی قیمتوں پر کنٹرول رکھ سکتی ہے ، فارما سیوٹیکل کمپنیوں سے مذاکرات کیساتھ یہ معاملہ ہینڈل کرسکتیں ہیں تو یہ حکومت اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام کیوں ہے ؟ عوام فوری ریلیف کے متلاشی ہیں حکومت کوسوچنا ہو گا کہ برق رفتاری سے پے در پے ایسے فیصلے حکومت کی مقبولیت پر ضرب لگا رہے ہیں –