Buy website traffic cheap


انسانی جانوں کا تحفظ پریس کانفرنسوں سے نہیں ہو گا:چیف جسٹس

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے انسانی جانوں کا تحفظ صرف پریس کانفرنسیں کرنے سے نہیں بلکہ قانون سازی اور عملی اقدامات سے ہو گا۔

کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے تاحال کورونا سے تحفظ کے لیے قانون سازی نہیں کی، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ صوبوں کی جانب سے قانون سازی کی گئی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قومی سطح پر بھی کورونا سے تحفظ کے لیے کوئی قانون سازی ہونی چاہیے، قومی سطح پر قانون سازی کا اطلاق پورے ملک پر ہوگا۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ملک کے تمام ادارےکام کر سکتے ہیں تو پارلیمنٹ کیوں نہیں کر سکتی؟جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نہیں معلوم کورونا مریضوں کی تعداد کہاں جا کر رکے گی۔انھوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کسی صوبے میں تفریق نہیں کرتا اور لوگوں کو مار رہا ہے، وفاقی حکومت کو اس معاملے پر لیڈ کرنا چاہیے، وفاقی حکومت کورونا سے بچاؤ کیلئے قانون سازی کرے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون سازی کے حوالے سے تاحال کچھ نہیں ہوا، چین نے وبا سے نمٹنے کے لیے فوری قوانین بنائے۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عدالت لوگوں کے بنیادی حقوق کی بات کررہی ہے، زندگی کا تحفظ سب سے بڑا بنیادی حق ہے، موجودہ حالات میں لوگوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں کا تحفظ نہیں ہوگا، تحفظ قانون کے بننے اور اس پرعمل سے ہوگا۔