Buy website traffic cheap

واٹس ایپ

واٹس ایپ پر منگیتر کو احمق کہنے پر شوہر کو جیل کی سزا

لاہور(ویب ڈیسک) ہمارے ہاں دوستوں اور رشتہ داروں میں ایک دوسرے کواحمق کہہ دینا معمولی بات سمجھی جاتی ہے مگر یہ جان کر آپ کی حیرت کی انتہاءنہ رہے گی کہ متحدہ عرب امارات میں ایک لڑکے نے اپنی منگیتر کو واٹس ایپ پر احمق کہا جس پر اسے 2ماہ قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا ہے۔امارات الیوم کے مطابق اس اماراتی شخص کی اپنی منگیتر کے ساتھ واٹس ایپ پر گفتگو ہو رہی تھی جس میں اس نے مذاقاً اسے ’احمق ‘ کہہ دیا جس کے اردو میں معنی احمق کے ہیں۔
لڑکی کو اپنے منگیتر کا یہ لفظ برا لگا اور اس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا، جس کا اب عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے اور اس شخص کو دو ماہ کے لیے جیل بھجوا دیا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی متعدد ایسے کیس دائر کروائے جا چکے ہیں جن میں ملزم نے مذاقاً کوئی بات کہی اور سامنے والا اسے عدالت لے گیا جہاں سے اسے قید و جرمانے کی سزا سنا دی گئی۔اماراتی قانون کے مطابق کسی بھی شخص کو سوشل میڈیا پر ناگوار گزرنے والی کوئی بھی چیز بھیجنا قانون جرم ہے اور جرم ثابت ہونے پر اڑھائی لاکھ سے 10لاکھ درہم تک جرمانہ اور قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

2 ڈالر کی چوری کے سراغ کیلئے سینکڑوں ڈالر خرچ
لاہور(ویب ڈیسک )تائیوان میں پولیس کے ایک احمقانہ مقدمے میں صرف دو ڈالر دہی کی بوتل پی کر خالی کرنے والے کی تلاش پر پولیس نے ڈی این اے ٹٰیسٹ پر سینکڑوں ڈالر خرچ کردیئے ہیں جس پر پولیس کوعوامی ٹیکس کی رقم ضائع کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔کالج میں رہائش بہت سے طالبعلموں کے مشترکہ فریج میں اکثر دفعہ لوگ ایک دوسرے کا کھانا کھاجاتے ہیں جس سے بدمزگی پیدا ہوتی ہے۔ تائپے میں چینی کلچر یونیورسٹی میں چھ طالبات ایک ہی مشترکہ فریج استعمال کررہی تھیں۔ یہاں ایک خاتون کا خریدا ہوا دہی بلااجازت کوئی دوسری نامعلوم طالبہ استعمال کرکے اس کی خالی بوتل فریج میں چھوڑگئی۔ جس کے بعد چوری شدہ دہی پر ایک ہنگامی ملاقات رکھی گئی۔ کمرے میں رہنے والی تمام خواتین نے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا جس کے بعد دہی لانے والی خاتون بوتل لے کر پولیس اسٹیشن چلی گئی اور وہاں چور کے خلاف رپورٹ درج کرادی۔دہی کی قیمت دو ڈالر تھی جس کی ڈی این اے تفتیش کے لیے پولیس نے 585 ڈالر (پاکستانی 80 ہزارروپے) خرچ کرکے چھ ڈی این اے ٹیسٹ اور دیگر ٹٰیسٹ کرائے۔ یہ رقم عوامی ٹیکس سے خرچ کی گئی جس پر محکمہ پولیس پر تنقید کی جارہی ہے۔ عوام نے کہا ہے کہ ادارہ اصل اور بڑے مجرموں کو پکڑنے کی بجائے اپنی توانائیاں فضول کاموں پر ضائع کررہا ہے۔ ایک پولیس اہلکار نے نام نہ بتانے پر کہا ہے کہ یہ مکھی کو توپ سے اڑانے کے مترادف ہے۔