Buy website traffic cheap

مقبوضہ کشمیر

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر انٹرنیشنل میڈیا کا ردِعمل

لاہور(ویب ڈیسک): بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر تحریک آزادی کشمیر کی دبی چنگاری ایک بار پھر بھڑک اٹھی ہے اورمقبوضہ کشمیر کی صورتحال ایک بار پھر انٹرنیشنل میڈیا کی ہیڈلائن بن گئی ہے. دنیا بھر کے اخبارات ، ٹی وی چینل اور سوشل میڈیا پر مسئلہ کشمیر بھرپور طریقے سے زندہ ہوچکا ہے. بین الاقوامی میڈیا کی کثیر تعداد مودی سرکار کی جانب سے عجلت میں کیے گئے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے یہاں تک بھارت میں اپوزیشن سمیت میڈیا میں موجود لوگ بھی اس فیصلے کو تاریخی غلطی قرار دے رہے ہیں. بھارتی چینل این ڈی ٹی وی پر جاری ایک رپورٹ کے مطابق جس میں‌بتایا گیا مقبوضہ کشمیر میں رپورٹنگ کے دوران انہیں ایک بھی ایک ایسا شخص نہیں ملا جو بھارتی مؤقف کا حامی ہو. واضح رہے کہ اس رپورٹ کے وائرل ہونے کے بعد مودی سرکار نے این ڈی ٹی وی کے مالکان کو بیرون ملک جانے سے روک دیا ہے اور سی بی آئی کو ان کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا کہہ دیا ہے. واشنگٹن پوسٹ، یوروایشیا، سی این این اور الجزیرہ سمیت کئی بین الاقوامی میڈیا کے ادارے کھل کر مودی سرکار کو اقدام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں. بین الاقوامی میڈیا کا بیشتر حصہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ہائی کررہا ہے. ہڈسن کے مطابق مودی نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی . یوروایشیا کے مطابق مودی کے اس اقدام نے ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر عملدرآمد کے تمام دروازے بند کردیے ہیں. ڈی اٹلانٹک اور فارن پالیسی میگزین کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مودی نے پورے خطے کو جنگ کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے. یہ مسئلہ نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت، پاکستان اور افغانستان کو بھی متاثر کریگا اور اس کے اثرات باقی دنیا پر بھی پڑسکتے ہیں. یوایس ساؤتھ ایشیا سٹڈیز کے مطابق بھارت کے اس اقدام سے افغانستان میں جاری پیس عمل بھی متاثرہوسکتا ہے.