Buy website traffic cheap

جواد ظریف

ایرانی وزیرخارجہ کونسی پیشکش لے کر پاکستان آئے ہیں

لاہور(ویب ڈیسک): ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف 2 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے جہاں وہ امریکا کے ساتھ جاری حالیہ کشیدگی کے تناظر میں اعلیٰ سول اور عسکری قیادت سے ملاقات کریں گے۔پاکستان پہنچنے پر انہوں نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کو پاکستان کی گوادر بندرگاہ کے ساتھ منسلک کرنے کی تجویز دیدی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پہنچنے پر ایرانی وزیر خارجہ کا استقبال اسلام آباد میں ایرانی سفیر مہدی ہنردوست اور وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے کیا جس کے بعد وہ دفتر خارجہ پہنچے اور وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا،ایران اور پاکستان کے مابین دفتر خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس میں دو طرفہ تعلقات، علاقائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔فریقین نے وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ ایران کے دوران طے پانے والے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دو طرفہ معاملات پر بدستور تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔اسلام آباد پہنچنے کے بعد جواد ظریف نے خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو امریکی جارحانہ حکمتِ عملی کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں،خطے کی ریاستوں کو اپنے مفادات کے لیے پابندیوں کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا۔ان کامزید کہنا تھا کہ ایران پاکستان کےمضبوط تعلقات کا خواہاں ہے، اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنا ایران کی خارجہ پالسی میں اولین ترجیح رکھتا ہے،ہم چاہ بہار کو گوادر سے منسلک کرنا چاہتے ہیں جس کے ذریعے گوادر کو ایران سے لے کر ترکمانستان، قازقستان، آذربائیجان، روس اور ترکی کے ذریعے پوری شمالی راہداری سے منسلک کیا جاسکے گا۔ایرانی وزیر خارجہ سے بتایا کہ وہ حکومت پاکستان کے لیے چاہ بہار کو گوادر سے منسلک کرنے کی تجویز لے کر پاکستان آئے ہیں۔