Buy website traffic cheap

باصلاحیت

باصلاحیت افراد کی قدر کریں

باصلاحیت افراد کی قدر کریں
اصغر علی جاوید
ہمارے ملک میں باصلاحیت افراد کی کمی نہیں ہے جو مالی وسائل کی کمی اور اعلی تعلیم یافتہ سائنس دان اور انجینئرنہ ہونے کے باوجود اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ملک اورقوم کے لئے کچھ نہ کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں کوئی بغیر پٹرول کے کار ،بغیر بیٹری اور آئل موٹر سائیکل چلاتا ہے اسی طرح بابافرید کی نگری پاکپتن کے نواحی گاؤں کے رہائشی ایسے ہی ایک شخص انڈر میٹرک محنت کش محمد فیاض نے ہوائی جہاز تیار کرکے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، لیکن مقامی پولیس نے آزمائشی پرواز سے قبل ہی اسے گرفتار کرکے جہاز کو قبضہ میں لے لیامحمد فیاض معروف روحانی ہستی با با فرید گنج شکرکی نگری پاکپتن شریف کے نواحی گاؤں 32ایس پی تابر کا رہائشی ہے اس کاتعلق ایک غریب گھرانے سے ہے اس کو زمانہ طالبعلمی سے ہی ایرفورس میں انجینئر اور پائلٹ بن کر جہازاڑانے کا شوق تھا لیکن غربت کی وجہ سے وہ اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکا جب وہ دسویں جماعت کا طالبعلم تھا کہ اس کا والد فوت ہو گیا تو محمد فیاض مزید تعلیم جاری نہ رکھ سکا اور اسی وجہ سے وہ میٹرک پاس نہ کرسکا،لیکن اپنے شوق کی تکمیل کے لئے اس کے سرجہاز بنا نے کا بھوت سوار رہا،اس دوران اس کی شادی ہو گئی اور وہ چار بچوں کا باپ بھی بن چکا تھا دن کو ریڑھی پرپاپ کارن فروخت کرتا اور رات کو ایک فیکٹری میں بطور (گارڈ)چوکیدار کی ڈیوٹی کر کے گھر کا خرچ چلاتا اور ان میں سے کچھ پیسے اپنے شوق کی تکمیل کے لئے جمع کرتا اس دوران اس نے اپنی 4کنال زرعی زمین بھی فروخت کردی اور کچھ رقم دوستوں سے قرض لی اور جمع شدہ رقم لیکر فیصل آباد جا کر کباڑ مارکیٹ سے سیکنڈ ہینڈ پرزے خریدے جن میں ایک پرانا جاپانی انجن،جنریٹر، جہاز کے پرانے پرزے،بارہ وولٹ بیٹری،ایک سیٹ اور دیگر سامان خریدا اور واپس آکر جہاز بنانے کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد کرنا شروع کردیا محنت مزدوری کرنے کے بعد واپس آکر جہاز بنانے میں مصروف ہوجاتا بالآخر ایک دن وہ اپنے کئی سالوں کے خواب کو عملی طور پر حقیقت میں بدلنے میں کامیاب ہو گیا اس نے دوسیٹوں والا ایک چھوٹا جہاز تیار کرلیا تو اس کی خوشی کی انتہا نہ رہی،اس نے جہاز سٹارٹ کرلیا اور اسے چیک کیا تاہم اس میں کچھ خامیاں رہ گئی تھیں جن کو دور کرنے میں اسے مزید 6ماہ لگ گئے ،ان نقائص کو دور کرنے کے بعد محمد فیاض نے باقاعدہ جہاز کو اڑانے کا اعلان کر دیا اور اس کے لئے اس نے ضلع پاکپتن کی تحصیل عارف والا کے گاؤں 50ای بی کا انتخاب کیا ،اور جہاز کو اڑانے کا اعلان کر دیا کچھ لوگ اس کو مذاق سمجھ کر تماشہ دیکھنے کیلئے جبکہ قریبی دیہاتوں کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس گاؤں پہنچ گئی جہاز اڑانے کے تمام انتظامات مکمل تھے،جہاز اسٹار ٹ ہوگیا تمام لوگوں کی نظریں جہاز اور اس میں بیٹھے محمد فیاض پر لگی ہوئی تھی کہ چند لمحوں کے بعد جہاز اڑان بھرے گا اور محمد فیاض کا برسوں کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گا،لیکن عین اس وقت مقامی علاقہ کے تھانہ رنگ شاہ کی پولیس نے جہاز بنانے اور اسے بغیر اجازت اڑانے کے الزام میں محمد فیاض کو حراست میں لے لیا اور جہاز کو قبضہ میں لیکراس ٹریکٹر ٹرالی پر لاد کر تھانے لے گئے اس کے تمام پر اور پرزے علیحدہ علیحدہ کر دئیے اور پولیس نیزیر دفعہ 285/286/287مقدمہ درج کر لیا ،جس پر مقامی سول جج ( جوڈیشل مجسٹریٹ)نے تین ہزار روپے جرمانہ کرکے رہا کرنے کاحکم دیا رہاہونے کے بعد محمد فیاض نے صدر پاکستان ،وزیراعظم پاکستان، آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اور دیگر اعلی حکام سے اپنے جہاز کی واپسی کی اپیل کی جس پر آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی نے جہاز واپس کرنے کی ہدایات جاری کر دی تو ڈی پی او پاکپتن نے فوری طورپر مقامی تھانہ کو جہاز واپس کرنے کاحکم دیا جس پر تھانہ رنگ شاہ پولیس نے جہاز محمد فیاض کو واپس کردیا جس کے تمام پرزے علیحدہ علیحدہ کر دئیے گئے تھے محمد فیاض نے تھانے میں ہی تمام پرزے جوڑکر دوبارہ جہاز کو اصل شکل میں لے آیا اس واقعہ کی خبریں میڈیا میں آنے کے بعد ڈی جی سول ایوی ایشن کی ہدایت پر ایڈیشنل ڈائریکٹر سول ایوی ایشن لاہور نذیر احمد خان تھانہ رنگ شاہ پہنچے جہاں پر جہاز کا معائنہ کیااور محمد فیاض سے ملاقات کی اس کے گھر بھی گئے اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اعلی حکام کی ہدایت پر یہاں آئے ہیں محمد فیاض باصلاحیت شخص ہے لیکن اس کا طریقہ کار درست نہیں تھا ہم اس کیساتھ تعاون کرنے کا یقین دلاتے ہیں،انہوں نے محمد فیاض سے اس کی خواہش پوچھی تو محمد فیاض نے کہاکہ اگر حکومت اس کی سرپرستی کرے اور اسے ملازمت دے دے تو وہاں پر سینئرز انجینئر ز کی سرپرستی اس کی صلاحیتیں مزید نکھریں گی اور وہ جہاز کے ڈیزائن میں تبدیلی لاکر اس کو مزید بہتر کرسکتا ہے محمد فیاض نے کہاکہ راشد منہاس شہید اور عالمی شہرت یافتہ پائلٹ ایم ایم عالم اس کے آئیڈیل ہیں اس نے بتایا کہ اس جہاز کو 15/20فٹ تک اڑانے کی صلا حیت تھی اور اس میں بالکل آہستہ نیچے اتارنے کا سسٹم تھا محمد فیاض نے بتایا کہ اس کو نہیں معلوم تھا کہ اس کو اڑانے کے لیے اجازت لینا ضروری تھا جب اسے معلوم ہوا کہ اجازت لینا ضروری ہے تو وہ سیکورٹی والوں اور انتظامیہ کے پاس گیا کہ اس کو اجازت دی جائے کہ وہ 23 مارچ کے موقع پر جہاز کو اڑانا چاہتا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اس کی اجازت نہیں دے سکتے اس کی اجازت سول ایوی ایشن والے دیتے ہیں ،لیکن میں ایک غریب محنت کش تھا میں اتنا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا تھا، اس لئے میں نے جہاز کو اڑانے کی اجازت نہ لے سکا ،انہوں نے کہا کہ اسے جہاز اڑاتے وقت اسے یہ خوف نہیں تھا کہ اس کی جان کوئی خطرہ ہو سکتاہے اس نے کہا کہ وہ ایک مسلمان ہے زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے محمد فیاض نے جہاز واپس کرنے پر ڈی پی او پاکپتن اور دیگر اعلی حکام کا شکریہ ادا کیااور کہاکہ اس نے یہ جہاز انتہائی محنت سے 90ہزار روپے کی انتہائی کم لاگت سے تیار کیا ہے اگر حکومت اس کی سرپرستی اور کرے تو وہ تیس لاکھ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والا لائٹ جہاز صرف تین لاکھ روپے میں تیار کرسکتا ہے۔