Buy website traffic cheap

تحریک آزادی

تحریک آزادی کشمیر،پلوامہ حملہ بھارت اورپاکستان … کالم نویس راشدعلی

تحریک آزادی کشمیر،پلوامہ حملہ بھارت اورپاکستان
تحریر: راشدعلی
(تحریک آزادی کشمیر،پلوامہ حملہ بھارت اورپاکستان).پلوامہ حملہ کی آڑ میں بھارتی میڈیا نے سنسنی خیز ٹریلرلانچ کررکھا ہے ۔ہر ٹی وی چینل ریٹنگ کو بڑھاوا دینے کے لیے نت نئے انداز اپنائے ہوئے ہے ۔بعض نے سابق جرنیل اور بعض نے سیاست دانوں کو عوامی عدالت میں لاکھڑا کیا ہے ۔مقصد سادہ سا ہے کہ پاکستان کو سبق سکھاؤ؟ بھارتی نیلی پیلی ،بھولی بھالی آگ بگولہ ہوتی اینکرز کو زمینی حقائق معلوم نہیں ہیں ۔صبر وفکراور تدبر وتفکر سے محروم ان جذباتی ناریوں کو معلوم نہیں ہے کہ پاکستان بین الاقوامی نقشہ پر ایک مستحکم قوت کا نام ہے ۔جس نے ان نتہاپسندوں کو شکست سے دوچار کیا ہے جنہیں عالمی آقاؤں کی آشیرباد حاصل تھی ،پاکستان وہ قوت ہے جو رقبے کے لحاظ چھوٹا مگر جذبوں اور قوت کے اعتبار سے بھارت سے کئی گنا بڑاملک ہے ۔بھارتی میڈیاکا واویلا نیانہیں ہے ،سنہ 62ء کی بات ہو یا سنہ 65ء کی ،71کی ہو یا کارگل کی ،بھارتی پارلیمنٹ پرحملہ ہویا پٹھان کوٹ پر ،اُوڑی پر ہویا پلوامہ پر الزام پاکستان پر لگایا جانا معمول کا عمل ہے ۔حلانکہ پلوامہ حملے میں خودبھارتی تسلیم کرچکے کہ حملہ آور مقبوضہ کشمیر سے ہے ۔بارودی مواد بھارت ساختہ ہے ۔نہ ہی حملہ آور پاکستانی نہ ہی بارود ، اس کے باوجود الزام تراشیاں کرنا حماقت کی دلیل ہے ۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں واضح کہا کہ پاکستان ایسے وقت بھارت میں حملہ کیوں کروائے گا جب سعودی ولی عہد پاکستان آرہے ہوں ،پھرپاکستان کو اس کا کیا فائدہ ہے ۔حملہ ہوتے ہی بغیر تحقیق وتفتیش کے پاکستان پر الزام عائدکرنا کون سا انصاف ہے ؟جنگ کی باتیں کرنا ،لوگوں کو بڑھکانا ،مرنے مارنے کی دھمکیاں دینا ،اس کی اجازت کون سا قانون دیتا ہے ۔اگر پاکستان پر حملہ کیا گیا تو بھرپور جواب دیاجائے گا پاکستان سوچے گا نہیں بھرپور جواب دے گا۔
دنیا جانتی ہے کہ پاکستان استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے اور مودی الیکشن کی طرف ایسی صورت میں یہ تجزیہ ضروری ہوگیا ہے کہ پلوامہ حملے کا فائد ہ کس کوتھا؟ پاکستان کو تو قطعا نہیں کیوں کہ پاکستان تو دہشت گردی کے خلاف پہلے ہی 100ارب ڈالر اور 70ہزار شہریوں کی قیمت دے چکا ہے ۔پلوامہ حملے کا بنیادی فائدہ نریندرمودی کو ہی جائے گا جو پلوامہ کی آڑ میں قوم کی ہمدردیاں سمیٹ رہا ہے۔پھرجناب مودی جی کی سیاسی تاریخ خون سے ہی توعبارت ہے ۔سانحہ گجرات ہو یا ٹریں حادثہ اس کے تانے بانے موصوف سے ہی جڑتے ہیں۔سی ایم بننے کاخواب ہویا پی ایم بننے کی خواہش اس کے لیے مسلم ،دلت اورنچلے طبقے کے لوگوں کو ہی توقربان کیا گیا تھا ،پرم پرا ،ذات پات ،دھرم ،رام ،رنگ ریت کا کھیلاڑی نریندر مودی ہی توہے ۔سیاست کے کھیل کو مودی سے بڑھ کر کون جانتا ہے جو ہر موقع پر اپنے مفاد کو پانے کے لیے کوئی بھی کھیل کھیلنے سے گریز نہیں کرتا ۔اب صاحب ذرا دیکھئے مودی جی جنگ کا طبل بجارہے ہیں اورکانگرس ہاں سے ہاں ملارہی ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے مذاکرات کی پیش کش کردی ہے ۔چالاک کھلاڑی قومی اوربین الاقوامی محاذپر اپنی ہی تیرسے شکاری بننے جارہا ہے ۔مودی جی جنگ نہیں کریں گے ۔ اس کا فائدہ کانگرس کوجائے گا۔اگر جنگ کے لیے ماحول بناتے ہیں اور دوست ممالک سے مشورے کرتے ہیں توتمام ممالک نے آنکھیں پھیرلیں ہیں امریکہ تک نے ’’نو ‘‘کہہ دیا ہے ۔کیونکہ امریکہ کی مجبوری ہے طالبان سے چھٹکارے کے لیے امریکہ کو پاکستان کی ضرورت ہے ۔اب صاحب نریندر مودی جی کریں بھی توکیا کریں ؟شکست کے بادل سر پر منڈلارہے ہیں ،انتہاپسندی اور ذات پات کا چورن اب بکنے والا نہیں ہے ۔مزید صاحب زمینی اورتاریخی حقائق بتاتے ہیں کہ بھارت پاکستان پر سیاست چمکاتاہے ،مودی حکومت کا مورال مائنس منفی ہے اور کانگرس کی پوزیشن مستحکم ہے زمنی الیکشن اسکا واضح ثبوت ہیں۔
کشمیری نوجوان آزادی کے لیے سب کچھ قربان کرنے کوتیار ہیں اورتیار کیوں نہ ہوں ،امن کی بھاشا بولنے والا بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے معصوم کشمیریوں پر چھرلے برساتا ہے ،تلاشی مہم کے نام پر مستورات کی رداؤں سے کھیلواڑ کرتا ہے ۔سینکڑوں کشمیری بصارت سے محروم ہوچکے،ہزاروں ماؤں کے جگر گوشے زندگی کی بازی ہارچکے یا بھارتی جیلوں میں قید ہیں ۔بچے بوڑھے ،مرد عورتیں غیرمحفوظ ہیں۔دن دیہاڑے ہندوانتہاپسند گھروں کو جلادیتے ہیں ،مستورات کی عزت نفس پامال کرتے ہیں ،دہشت گردی اورانتہاپسندی ،ظلم وتشدد کی ناختم ہونے والی داستانیں ہیں ۔کشمیری غیور اورخودار غیرت مندمرد اور عورتیں آزادی کے لیے کمربستہ ہوچکے ہیں ۔مقبوضہ کشمیرمیں جو نوجوان دہشت گرد بھارتی فوج کے سامنے سینہ تان لیتا ہے وہ قوم کا ہیرو کہلاتا ہے ۔نوجوان آزادی کے متوالے بن چکے ہیں ہرگھر ،چوک بازار میں پاکستان زندہ باد کے نعرے گونج رہے ہیں ۔برہان الدین مظفر وانی کا خون رنگ دکھا رہا ہے ۔دنیا جان چکی ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت کررہا ہے ۔
جنگ کی دھمکیاں دینا کوئی بہادرانہ اقدام نہیں ہے ۔بھارتی میڈیا جان بوجھ کر اپنی عوام کو بیوقوف بنارہا ہے ۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ بھارتی فوجی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔بعض تو میڈیا پر بھی اندرونی حالات کی کہانی سنا رہے ہیں جو فوج بنیادی سہولتوں سے محروم ہووہ فوج اپنی جانیں دھرتی کے لیے کیوں قربان کرے گی ۔بین الاقوامی سروے کے مطابق پاکستان ان ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے جو اپنے وطن سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں اوروطن کی حفاظت کے لیے جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے ۔پاکستان کی افواج توافواج بفضل اللہ تعالیٰ ہر پاکستانی وطن پر جان دینے کے لیے تیار رہتا ہے ۔بھارتی میڈیا اورحکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں کیونکہ جنگ مسائل کا حل کبھی ثابت نہ ہوئی مسائل افہام وتفہیم ،گفت وشنید سے حل ہوتے ہیں ۔
بات روس افغان جنگ کی ہویا امریکہ اورافغانستان کی حل مذکرات میں ہی تلاش کیا گیا ۔لشکر کشی اورقوت کبھی مسائل کا حل نہیں رہی ۔بھارت کو مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کرنے چاہییں اورخود کو روز روز کی خفت سے بچانا چاہیے ۔کشمیریوں کو ان کاحق خود ارادیت ان کی خواہشات کے مطابق ملنا چاہیے ۔اگربھارت نے بروقت اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور نہ کیاتو دیگر ریاستوں کے لوگ بھی اٹھ کھڑے ہوں گے متعدد تو پہلے ہی اپنے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں۔
جنگ جنگ جنگ کی صدا قطعاً درست اقدام نہیں ہے ۔بھارتیوں نے جنگ دیکھی نہیں ہے اورپاکستان گزشتہ 19سال سے حالت جنگ میں ہے ۔لہذا بھارتی میڈیا کو شورشرابہ کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے بصورت دیگر اگر (خداکرے ایسا نہ ہو ) جنگ ہوئی تو صدیوں تک اس کے نشان باقی رہیں گے ۔ کیونکہ دونوں ملک ایٹمی صلاحیت کے حامل ہیں ۔بین الاقوامی دنیا کو چاہیے کے بھارت کو مذکرات کی میز پر لائے ۔
آخرمیں وزیراعظم آزاد کشمیر کے الفاظ قلم بندکرنا چاہتا ہوں ۔ راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ہندوستان پاکستان پر حملے کا سوچے بھی نہ ورنہ بھارت کا نام و نشان مٹ جائے گا۔ کشمیریوں کے دل میں ہندوستان سے نفرت کے علاوہ کوئی جذبہ نہیں ہے۔ کشمیریوں کے خلاف بھارتی وزیراعظم مودی اور را کی ایما پر پرتشدد کارروائیاں، کشمیری طلباء پر تشدد جموں میں مسلمان کشمیریوں کے خلاف منظم حملے انتہائی قابل مذمت فعل ہے۔ ہندوستان نے چھ لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا، ہزاروں اپاہج بنا دئیے، ہزاروں غائب ہیں اور اتنے ہی جیلوں میں قید ہیں۔ پوری قوم بھارت کے خلاف ایک ہو جائے۔ بھارت کو شکست فاش دینے کیلئے بہادر کشمیری پوری طرح تیار ہیں۔ بھارتی فوج گیدڑ بھبکیاں نہ دے جنگ کوئی کھیل نہیں ہوتی۔ وزیراعظم پاکستان نے ٹھیک کہا اگر بھارت نے کوئی غلطی کی تو پاکستان سوچے گا نہیں بھرپور جواب دیگا۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار پاکستانی و کشمیری کمیونٹی سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا اگر بھارت نے زمینی حقائق کا ادراک نہ کیا تو پلوامہ جیسے حملے ہوتے رہیں گے۔
صدر آزادکشمیرسردار مسعود خان نے کہا کہ ’’بھارتی حکومت تحقیقات سے پہلے اور کسی ثبوت کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی کر کے خطے کی فضا کو خراب کرنے کے بجائے پلوامہ واقعہ کی بین الاقوامی تحقیقات کرائے تاکہ سچ سامنے آئے آخر کیا وجہ ہے کہ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پر بھارت کی حکومت سیخ پا نظر آتی ہے لیکن سوپور میں کچھ عرصہ قبل بھارتی فوج کے ہاتھوں 55 بے گناہ شہریوں کی شہادت پر بھارتی حکومت اور بھارت کے عوام خاموش رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دہرا میعار ہے جس کی ہر سطح پر مذمت ہونی چاہئے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا بھارتی حکمران اپنے ملک کی دانا آوازوں پر کان دھریں اور جنگ و جدل کی باتیں ترک کر کے مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کو بات چیت سے حل کرنے کے لئے آگے آئیں‘‘ دریں اثنا جب تک بھارت مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں کرتا خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں ہے ۔اگریہ مسئلہ حل نہ ہوا تو کبھی نہ کبھی کوئی چنگاری اٹھے گی اور ہرطرف جنگ کے بادل چھا جائیں گے ۔ پھر جوہوگا وہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔جنگ کا مطالبہ کرنا اسلام میں ممنوع ہے ۔اگرجنگ مسلط کردی جائے تو دفاع کرنا فرض عین ہے ۔پاکستان کی مسلمہ خارجہ پالیسی ہے کہ وہ جنگ میں پہل نہیں کرتا اس مرتبہ بھی نہیں کرے ۔اگر بھارت نے غلطی کی تواس کا خمیازہ پورے خطے کو بھگتناپڑے گا۔لہذا ضروری ہے کہ دونوں ممالک اپنے تصفیہ طلب مسائل مذکرات کے ذریعے حل کریں اور خطے کوپرامن اورخوشحال بنائیں ۔