Buy website traffic cheap

Latest Column, Khalid Khan, RSS, India, Pakistan

آر ایس ایس۔۔۔۔؟

آر ایس ایس۔۔۔۔؟
خالد خان

اللہ رب العزت نے خوبصورت کائنات کو تخلیق کیا اور انسان کو اشرف مخلوق کے درجے سے نوازا۔انسان کی رہنمائی کیلئے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام مبعوث فرمائے۔آخری نبی حضرت محمد ﷺ ہیں جوکہ رحمت العالمین ہیں۔اسلام محبت اور مساوات کا درس دیتا ہے۔
“ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
بندہ وصاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے
تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے”
شیطان حضرت انسان کا کھلا دشمن ہے۔ وہ انسانوں میں کدورتیں اور اختلافات پیدا کرتا ہے۔پڑوسی ملک بھارت میں آر ایس ایس نہ صرف مسلمانوں بلکہ عیسائی، سکھ سمیت تمام اقلیتوں کو موقع کی مناسبت سے گذندپہنچانے کی سعی کرتا رہتاہے اور ان کی شر سے کوئی محفوظ نہیں ہے۔بھارت میں آر ایس ایس مختلف لبادے اڑتا ہے لیکن دراصل انسان دشمن دہشت گرد تنظیم ہے۔27ستمبر 1925ء کو ناگپور میں Keshav Baliram Hedgewar نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آرایس ایس) کی بنیاد رکھی تھی۔اس تنظیم کا پس پردہ اور بنیادی مقصد عظیم ہندوستان یعنی افغانستان سے بنگلہ دیش تک ایک کٹر ہندو ریاست کا قیام ہے جس میں صرف ہندو رہیں گے۔یہ جمہوری اور سیکولر بھارت کو ایک مذہبی ریاست ہندوراشٹر میں تبدیل کرنے کیلئے برسرکار ہے۔یہ تنظیم بھارت کے قومی جھنڈے کے بھی خلاف ہے۔آرایس ایس کے سرسنگھ چالک ایم ایس گولولکر نے ناگپور کے ایک جلسے میں کہا تھا کہ “کیسریا (جوگیہ) جھنڈا ہی مجموعی طور پر عظیم ہندوستانی تہذیب کی علامت ہے جو ہمارے لئے بھگوان کی طرح ہے۔ ہمارا کامل یقین ہے کہ آخر میں اسی جھنڈے کے سامنے سارا ملک سرنگوں ہوگا۔” (ان کے نزدیک سارا ملک سے مراد افغانستان سے بنگلہ دیس تک ہے)۔ آرایس ایس کے رضاکار اپنے آئین کے بھی خلاف ہیں۔وہ اپنی دعا (پرارتھنا) اور عہد (پرتگیا) میں ملک کے سیکولر کو خارج کرکے ہندو بھومی کا نام دیتے ہیں۔آرایس ایس کو جمہوریت سے بھی نفرت ہے۔جرمنی میں نازی پارٹی اور اٹلی میں فاشٹ پارٹی کی طرح آر ایس ایس کا ا یک جھنڈا، ایک رہنما اور ایک فلسفہ کا نظریہ ہے۔آر ایس ایس کتاب منواسمرتی کو ملک کے آئین کا حصہ بنانا چاہتا ہے جس کو انسانیت مخالف کتاب مان کر ایک حصے کو مہاد اور مہاراشٹرا میں جلایاگیا تھا۔ منواسمرتی کے مطابق شودر اگر دیگر ذاتوں براہمن، شتریے اور ویش کو گالی دیتا ہے تو اس کی زبان کاٹ دینی چاہیے کیونکہ نیچی نسل ہونے کی وجہ سے وہ اس سزا کا حقدار ہے۔ شودر دیگر ذات کے بارے پراس کے منہ میں دس انگل لوہے کی جلتی کیل ٹھوک دینی چاہیے۔ شودر برہمنوں کو عظ ونصیحت کرنے کی ہمت کرنے پر اس کے منہ اور کان میں گرم تیل ڈال دینا چاہیے۔اعلیٰ ذات کے افراد کو مارنے کی صورت میں ہاتھ پاؤں کاٹنے چاہییں۔ عورتوں کے بارے میں کہاہے کہ عورت کسی صورت میں آزادی کی حقدار نہیں ہے۔آر ایس ایس کی انسانیت دشمن اور مجرمانہ کاروائیاں ازل سے جاری ہیں۔انہوں نے گاندھی جی کو بھی قتل کیا۔گاندھی جی کے قتل کے بعد 4فروری 1948ء کو آر ایس ایس پر پابندی لگادی گئی تھی۔اس پابندی کے فرمان میں یہ بھی تحریر تھا کہ آرایس ایس کے کارکن ملک کے مختلف حصوں میں آگ زنی، لوٹ مار، ڈاکے، قتل اور پوشیدہ طور پر اسلحہ،گولا اور بارود یکجا کرنے جیسی پر تشدد کار گزاریاں کررہے ہیں۔ یہ لوگ پرچے بھی بانٹتے ہیں جن سے عوام کو دہشت گرد راہوں کا آسرا لینے، بندوق جمع کرنے اور حکومت کے بارے انتشار پھیلا کر فوج اور پولیس میں بغاوت کرانے کی تعلیم دی جاتی ہے۔ “آر ایس ایس کے مرکزی اشاعتی ادارہ سروچی پرکاشن نے1997ء میں ایک کتاب “پرم ویبھو کے پتھ پر(عظیم اونچائیوں تک جانے والے راستے پر) میں ان کی دس تنظیموں کا تذکرہ موجود ہے جوان کے زیر نگرانی کام کررہی ہیں۔ان میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی، پریشد، سیوا بھارتی، سودیشی جاگرن منچ اور بھارتی جتنا پارٹی (بھاجپا) وغیرہ ہیں۔بھاجیا آر ایس ایس کی سرپرستی میں کام کررہی ہے۔آر ایس ایس نے1951ء میں بھاجپا کو ایک سیاسی گروہ کی صورت میں منظم کیا تھا۔مذکورہ بالا کتاب میں درج ہے کہ “بھاجپا نے کچھ اہم موضوعات کو لیکر ملکی سطح پر عوامی بیداری کے نظریے سے وقتا ًفوقتاً رتھ یاتراؤں کا کامیاب پروگرام چلایا۔”بھاجپا کے سیاسی رہنما بھی کھلے عام دشت گردی میں ملوث ہیں۔ بابری مسجد، ٹرین جلانے، بمبئی حملے،کشمیر سمیت متعدد اہم اور معروف واقعات میں اسی تنظیم کا ہاتھ ہے۔دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس بھارت میں کاروائی کرکے پاکستان پر الزام لگاتی آرہی ہے۔آر ایس ایس کا” را ” کے ہمراہ افغانستان سمیت دیگر ممالک میں نیٹ ورک موجود ہے۔آرایس ایس کے اہم رکن اور موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر امریکہ میں داخلے کی پابندی تھی۔جب مودی بھارت کا وزیراعظم بنا تو سفارتی اصولوں کی وجہ سے اجازت دی گئی۔امریکہ سمیت سب مغربی ممالک آر ایس ایس کی تمام کاروائیوں باخوبی جانتے ہیں۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) پاکستان سمیت دیگر ممالک کو گرے لسٹ میں ڈالتے ہیں لیکن بھارت کا نام کیوں نہیں ڈالتے؟دراصل امریکہ اور مغربی ممالک کی دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے دنیا کے بعض خطے ناخوشگوار حالات سے دوچار ہیں۔بھارت کی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کے معاملے میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے متعدد بار آر ایس ایس کے بارے میں دنیا کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے۔آرایس ایس سمیت تما م دہشت گردتنظیموں پر قدغن لگانی چاہیے۔اقوام عالم کو سب کیلئے یکساں پالیسی بنانی چاہیے اور دنیا میں سب انسانوں کی برابری کیلئے عملی اور غیر جانبدارانہ کوشش کرنی چاہیے۔حضرت انسان کو انسان دوست ماحول دینا چاہیے۔