Buy website traffic cheap

پی ایم اے

دین اور سیاست ۔۔۔ پی ایم اے کا’’ورکرز کنونشن‘‘

دین اور سیاست ۔۔۔ پی ایم اے کا’’ورکرز کنونشن‘‘
مرزارضوان
کلمہ حق کی بنیاد پر قائم اس مملکت خدادادپر عوامی خدمت کا جذبہ لیکر بہت سی تنظیمیں اور بہت سی تحریکیں معرض وجود میں آئیں اور ایوان اقتدار تک جاپہنچیں مگر ہماری عوام کے دکھ اور درد وہیں کے وہیں ہی رہے ۔ غربت ، مہنگائی ، بھوک و افلاس اور دیگر لاتعداد ایسے مسائل ہیں جنہوں نے غریب عوام کے ساتھ ہی جنم لیا اور ان کے ساتھ ہی دفن ہوئے ۔سیاست ایک ایسا ’’پلیٹ فارم ‘‘بنا دیا گیا جس پر جو بھی ٹھہرا وہ امیرسے امیر تر ہی ہوتا گیا ۔ عوام سے صرف وعدوں کی بنیاد پر ایوان اقتدار تک پہنچنے والوں نے پھر عوام کی طرف دوبارہ نہ رخ کیا اور ان ہی ان کے مسائل کئے ۔ دیکھا جائے تو یہ بات بھی اب ایک قانون کی طرح ’’لاگو‘‘ہوچکی ہے کہ ’’ووٹ ‘‘مانگنے کیلئے عوام کے ’’پاؤں ‘‘بھی پکڑنے پڑیں تو گریز نہیں کرنا لیکن ایم این اے یا پھر ایم پی اے منتخب ہوکر ہاتھ ملانا تو درکنار ۔۔۔اپنی گاڑی کے ساتھ ساتھ یاپھر پیچھے بھاگتی عوام کی فریاد اپنی کا شیشہ نیچے کرکے سننا بھی اپنی ’’توہین ‘‘سمجھی جاتی ہے ۔’’ جمہوریت ‘‘کے لاتعداد ’’نام نہاد‘‘دعویداروں نے غریب عوام کیلئے آج تک کیا کچھ کیا اور کیا نہیں ، ان سب سے پاکستان کی غریب عوام باخوبی واقف ہے ۔سیاست کے ساتھ ’’جمہوری‘‘جماعتوں نے ’’دین‘‘ کا بھی سہارا لیا ۔ اور منتخب ہوکر نظام مصطفی ؐ کے نفاذ سمیت وطن عزیز پاکستان کو حقیقی اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانے کے خواب بھی دکھائے ۔ مگر ایوان اقتدار میں شاید ابھی تک اس بات کی کوئی گنجائش نہیں نکل سکی کہ کلمہ حق کی بنیاد پر قائم اس مملکت خدادا کو حقیقی معنوں میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کیسے بنایاجاسکتا ہے اور نظام مصطفی ؐ کے نفاذ کیلئے کیا حکمت عملی واضع کرنے کی ضرورت ہے ۔اس احسن اقدام کیلئے یقینی طور پر ہمارے ’’عوامی خدمت‘‘کے دعویداروں اور سیاستدانوں کو سنجیدہ ہونے کی ضرورت درکار ہے ۔ مگر ان کے پاس اتنا وقت کہاں وہ ملکی خزانے کو کس طرح خالی کرنا ہے کی ’’پلاننگ‘‘کے سوا کچھ اور کرنے سے قاصر ہی رہے ۔اگر یوں لکھوں تو غلط نہ ہوگا کہ دین کا نام استعمال کرکے ہماری عوام کو ’’بیوقوف‘‘بنانے کی بھی پوری پوری کوشش کی گئی۔ پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد اور ایم این ایز ہوسٹل کے برآمد ’’شراب ‘‘کی ’’خالی بوتلیں‘‘ ہماری عوام کے’’ زخموں‘‘ پر’’ نمک پاشی‘‘ کیلئے کافی ہیں۔اور پھر ایسے محب وطن حکمرانوں سے کیا امید کی جاسکتی ہے کہ جن کو ’’شراب ‘‘کے بغیر کے نیند نہیں آتی۔۔۔کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمران ایسے ہونے چاہیں۔۔۔؟
محترم قارئین! وطن عزیز پاکستان کی سیاست اور دولت ایک فیصد موروثی سیاستدانوں کے گرد گردش کررہی ہے ، جبکہ 99فیصد غریب اور متوسط عوام کو کبھی حقیقی جمہوریت نصیب ہی نہیں ہوئی۔عوام کو ہر دور میں جمہوریت کے نام پر ہمیشہ دھوکے میں رکھا گیا ، اور طرح طرح کے خواب دکھاکر عوامی مینڈیٹ لیکر ایوان اقتدار میں پہنچنے والوں نے کبھی مڑکر عوام کی خبر ہی نہیں لی۔اگر پاکستانی عوام کرپٹ ، جرائم زدہ اور غریبوں کا خون چوسنے والے موروثی سیاستدانوں اور ایسے نظام سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو تمام تر طاقت متوسط طبقے کے تعلق رکھنے والے اور محب وطن نمائندگان کے ہاتھوں میں دینا ہوگی اور تب ہی یہ ممکن ہوسکے گا کہ غریب اور متوسط محب وطن منتخب ہوکر پارلیمنٹ میں پہنچیں۔کلمہ حق کی بنیاد پر حاصل کی جانیوالی اس مملکت خداداد’’پاکستان ‘‘میں نمائندگان منتخب کرتے وقت کبھی نہیں سوچا گیا کہ کیا یہ نمائندہ دین اسلام، احکامات اللہ رب العزت اور نبی آخرالزماں حضور نبی کریم ؐ کی سیرت طیبہ کے عین مطابق زندگی گزار رہاہے یا نہیں۔ہمارے یہ نمائندگان جن کو ہم ’’ووٹ ‘‘دینے جارہے ہیں کیا یہ صحیح القیدہ مسلمان ہیں۔ کیا یہ پانچ وقت کے نمازی ہیں۔کہیں یہ شرابی ، جواری یا زانی تو نہیں ۔کہیں یہ ہمارے نمائندہ گان چور ، ڈکیٹ ، قبضہ گروپ، رشوت خور اور سود خور تو نہیں ۔نعوذباللہ کہیں انبیاء اکرام ؑ ، اہل بیتؓ ، ازواج مطہراتؓ ، صحابہ اکرامؓ اور بزرگان دین اولیاء اللہ کے گستاخ تو نہیں۔
پاکستانی عوام کو ایک انقلابی طریقہ سے بحرانوں سے نجات دلانے کی حکمت عملی لئے اور عوام میں ایک شعور اجاگر کرنے کیلئے گذشتہ دنوں ایوان اقبال لاہور میں’’نومولود‘‘ سیاسی جماعت ’’پاکستان مسلم الائنس ‘‘کے زیر اہتمام ’’ورکرز کنونشن 2019‘‘میں جانے کا اتفاق ہوا ۔ کنونشن میں علماء و مشائخ سمیت تمام مکاتب فکر سے وابستہ مردوخواتین کی کثیرتعداد ایوان اقبال میں موجود تھی، ان کے ساتھ ساتھ مستقبل قریب میں ملک کی باگ ڈور سنبھالنے والے’’نوجوانوں ‘‘اور ’’بچوں‘‘کی خاصی تعداد تھی جو اس نئی جماعت کے ۔ پاکستان مسلم الائنس ورکرز کنونشن کے شرکا ء سے خطاب کرتے ہوئے صددارتی خطاب میں امان اللہ خان پراچہ نے کہاکہ 71سالوں سے پاکستانی عوام کو جمہوریت کے نام پر غلام بناکررکھاگیا ہے ،کنونشن میں شرکاء کی اتنی بڑی تعداد اس بات کی گواہ ہے کہ عوام حقیقی تبدیلی چاہتی ہے ۔ہم اپنی افواج پاکستان اورملکی حفاظت پرتعینات تمام اداروں کے شہداء کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں،ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مذاہب ومسالک کے لوگوں کوایک دوسرے پرکفرکے فتوے لگانے کااختیار نہیں ہوناچاہیے ،کسی بھی شخص پرفتویٰ بازی کااختیارحکومتی نگرانی میں بنائی گئی حقیقی علماء ومشائخ کمیٹی کی تائیدو مشاورت کے بعدصرف حکومت وقت کے پاس ہوناچاہیے ۔مرکزی چیئرمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ نے کہاکہ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وطن عزیز پاکستان میں تمام مذاہب اور مسالک کے مابین امن و محبت کو عملی پر فروغ دینے والی روحانی شخصیت اور امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان قائدروحانی انقلاب صوفی مسعوداحمد صدیقی لاثانی سرکار پر قاتلانہ حملہ کرنیوالے کرداروں کو فی الفور بے نقاب کیاجائے اور ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔یہ وہی روحانی شخصیت ہیں جنہوں نے نبی آخرالزماں حضور نبی کریمؐ پر درودوسلام کے ’’نذرانے‘‘پیش کرنے کے ’’اہم پیغام انسانیت کے نام‘‘کو دنیابھر میں پھیلادیاہے اور لاکھوں افراد بالخصوص نوجوان نسل کو جھوٹ، بہتان ،حرام رزق اور اولیاء اللہ کی گستاخی سے پرہیز کرواتے ہوئے پانچ وقت کا نمازی اور حضور نبی کریم ؐ کے عشق و محبت کا چراغ ان کے دلوں میں روشن کردیاہے ۔
کنونشن سے پاکستان مسلم الائنس کے صوبائی صدر صاحبزادہ پیر شبیر احمدصدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان مسلم الائنس ایسی تنظیم ہے جس میں سیاست بھی ہے اوردین بھی ہے ۔یہ بہت سارے لوگوں کوغلط فہمی ہے کہ دیندارلوگ سیاست میں نہیں آسکتے،یہ بات ہمیشہ یادرکھئیے،جداہودین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی۔ہمارامذہب اس کائنات کاخوبصورت ترین مذہب ہے ،جس کی تعلیمات جیسی کسی کی تعلیمات نہیں اورجس کی سیاست جیسی کوئی سیاست نہیں۔آج تک جتنی بھی سیاسی تنظیمیں آئیں وہ سیاست کے نام پر دھبہ بن چکی ہیں ۔حضرت علامہ اقبال ؒ فرماتے ہیں کہ قوم مذہب سے ہے ،مذہب جو نہیں توپھرتم بھی نہیں،کیادین دارلوگ سیاست میں آنے سے مذہب سے دورہوجاتے ہیں ،ہرگز ہرگز ایسی بات نہیں ہے ۔اچھے لوگوں کے آنے سے ہی نظام ،حکومتیں اورمعاشرے اچھے بنتے ہیں۔کنونشن کے اعلامیے میں حکومت سے مطالبات کئے گئے کہ ملک میں مہنگائی ،غربت اورکرپشن کوختم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پرکام کیا جائے،ملک میں فسادپھیلانے والوں کوسخت قانونی گرفت میں لاکرفوری سزائیں دی جائیں،سوشل میڈیا پر شرانگیز لٹریچراورفتوی بازی کے لگائے گئے کارخانوں پرپابندی عائد کی جائے،حکومت وقت اپنی نگرانی میں حقیقی علماو مشائخ عظام پرمشتمل کمیٹی تشکیل دے ،کسی بھی شخص پرفتویٰ بازی کااختیارحکومتی نگرانی میں بنائی گئی حقیقی علماء ومشائخ کمیٹی کی تائیدو مشاورت کے بعدصرف حکومت وقت کے پاس ہوناچاہیے اور مذاہب ومسالک کے لوگوں کوایک دوسرے پرکفرکے فتوے لگانے کااختیار نہیں ہوناچاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ ملکی خوشحالی کیلئے ڈیمز کا قیام انتہائی ضروری ہے جبکہ پاکستان میں امن و محبت کو عملی طور پر فروغ دینے کیلئے امیر و غریب کے درمیان فرق کو ختم کرتے ہوئے تمام طبقات کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا ہوگا۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے بے گھر اور مسافروں کیلئے شیلٹر ہومز بنانے پر حکومت کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔’’صاحبزادہ صاحب‘‘ کی تقریر انتہائی شائستہ انداز میں تھی اور معلوم ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کی ’’روایتی سیاست ‘‘ سے بالکل بھی آشنا نہیں ہیں، اور نہ ابھی ان کو اس ’’روایتی سیاست‘‘کے داؤ پیچ ہی آتے ہیں مگر ان ایک بات بالکل نمایاں رہی کہ انتہائی شریف ، سچے و کھرے اور پاکستان سے سچی محبت کرنیوالے ’’نوجوان سیاستدان‘‘لگ رہے تھے ۔ جو پاکستان کی غریب عوام کی آوازکا ’’علم‘‘ لیکر اپنے ’’حجرے‘‘ سے نکلے ہیں۔ جو پاکستان کو ایک صاف ستھری قیادت فراہم کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔اور یقیناًغربت اور مہنگائی کی ’’چکی ‘‘میں پسی اس غریب عوام کا ’’درد‘‘ باخوبی جانتے ہیں ۔۔۔خیرمیں ذاتی طور ’’صاحبزادہ صاحب‘‘کی اس فکر اور سوچ کے پروان چڑھنے کیلئے اللہ رب العزت کے حضور دعا گو کہ اللہ تعالی انکی مدد اور رہنمائی فرمائے اور پاکستانی عوام کیلئے کچھ کرسکیں۔اس نئی نویلی جماعت کے دیگر مقررین نے بھی بہت دبنگ انداز میں اپنا منشور بیان کیا ۔ ان کے ارادوں سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ پاکستان میں ایک حقیقی اور غریب پرور’’انقلاب ‘‘لانا چاہتے ہیں اللہ تعالی انکو کامیابیوں سے ہمکنار فرمائے اور وطن عزیز پاکستان کو تاقیامت قائم و دائم اور سربلندفرمائے (آمین)