Buy website traffic cheap


روزہ،رمضان اور برکتیں

روزہ،رمضان اور برکتیں
محمد سرفراز اجمل
ہمارا دین اسلام ہے۔اور اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔دین اسلام ہر زمان ومکان کے ہر جن و انس کے لئے مکمل دستور حیات ہے جو زندگی کے تمام معاملات میں انسان کی رہنمائی کرتا ہے۔اچھائی اور برائی،نیکی اور بدی،حقوق و فرائض،عقائد و عبادات،معاشی و معاشرتی حوالے سے مکمل رہنمائی کرتا ہے۔اسلام کی روح کو سمجھنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ دین کا بنیادی علم حاصل کرے اور اسلامی معلومات سے روشناس ہو۔اس حوالے سے دینی مدارس اہم ذریعہ ہیں۔دینی مدارس میں خالص قرآن و سنت کی تعلیم و تربیت کا مکمل نظام موجود ہوتا ہے۔جس طرح رمضان میں مدارس ہر طرح کی خدمات دیتے ہیں۔ اسلام میں رمضان کو بہت بڑی فضیلت حاصل ہے۔رمضان کو یہ اعزاز ا س لیے حاصل ہے کہ اس ماہ مبارک میں قرآن نازل کیا گیا۔،جیسا کہ اللہ نے قرآن میں ارشاد فرمایا:،رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قران نازل کیا گیا جو انسانوں کی ہدایت اور واضح تعلیمات پر مشتمل ہے اور جو حق وباطل کا فرق کرتا ہے جو اس ماہ کو پائے اسے چاہیے کہ وہ اس ماہ کے روزے رکھے۔(البقرہ 185)
رمضان کے حوالے سے حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب رمضان داخل ہوتا ہے تو اسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ایک اور روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اوسرکش شیاطین پابند سلاسل کر دئیے جاتے ہیں ایک اور روایت میں ہے کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا تم پر رمضان کا مہینہ ایا ہے اللہ نے تم پر اس ماہ کا روزہ فرض کیا ہے اور اسمان کے دروازے کھول دییے جاتے ہیں اور جہم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین کو قید کر دیے جاتے ہیں اور اسمیں ایک رات ایسی رکھی گئی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو اس کی خیر سے محروم رہاوہ محروم ہی رہ گیا۔ اس رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں ہر طرف رونق موجود ہوتی ہے کیا چھوٹا کیا برا بزرگ سب کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ روزہ رکھے اور تراویح سننے کے لئے مسجد میں جائے۔اس مہینے میں تمام مسلمانوں کا جزبہ دیدنی ہوتا ہے۔ہر شخص عبادات،روزے اور تراویح،افطاری میں برھ چرھ کر حصہ لیتے ہیں۔جو لوگ ملازم ہیں وہ اپنی نوکری کے اوقات تبدیل کر دیتے ہیں اورمالکان حضراتاپنے نوکروں کے کاموں میں تخیف کر دیتے ہیں۔مالدارلوگ زکوت و صدقا ت تقسیم کرتے نظر آتے ہیں جگہ جگہ افطار پارٹیاں ہوتی ہیں۔ہر خاص وعام اس میں شریک ہوتا ہے۔گویا ہر طرف مسلمان عبادت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔اس رمضان کے موقع پرہر جگہ مساجد و مدارس مین،گھروں میں،میرج ہال میں اور مختلف مقامات میں تراویح کا اہتمام ہوتا ہے۔ہر جگہ حافظ قرآن موجود ہوتا ہے۔مدارس کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس موقع پر ہر جگہ حافظ قران موجود ہوتے ہین۔ اس پر مدارس قابل تحسین ہیں۔
اسلام کی بنیاد جن پانچ ارکان اور ستونوں پر رکھی گئی ہے رمضان المبارک کا روزہ ان میں سے اسلام کا تیسرااہم ترین رکن اور ستون ہے۔اس حوالے سے حضرت ابو سعید خدری بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺنے ارشاد فرمایاجو شخص اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالی اس ایک دن کے روزے کی وجہ سے اس شخص کے چہرے کو جہنم کی آگ سے ستر سال دور کر دیتا ہے۔(بخاری و مسلم)
نبی اکرم نے فرمایا روزہ جہنم کی آگ سے ڈھال ہے جس طرح ڈھا ل کے ذریعے دشمن کے حملے سے بچا جاسکتا ہے اسی طرح روزے کے ذریعے انسان جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گا۔(بخاری و مسلم)
رسول اکرم نے فرمایا روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں ایک جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو وہ خوش ہوتا ہے کہ میں نے اپنا روزہ مکمل کر لیا ہے اور اللہ کے دیے ہوئے رزق سے افطار کیا۔دوسری خوشی روزے دار کے لئے یہ ہے کہ جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گااور اپنے روزے کا انعام وصول کرے گا۔اللہ نے روزے دار کے لئے بہت انعامات رکھے ہیں۔جہاں روزے دار کے لئے رسول اللہ ﷺنے فضیلت بیان کی ہے وہاں حافظ قرآن کا مقام ومرتبہ بھی بیان کیا ہے کہ قیامت کے دن حافظ قرآن کی کیا شان ہوگی۔
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا قرآن والا قیامت کے روز آٗٗئے گااور قرآن عرض کرے گا۔اے میرے رب اسے خلعت عطا فرما تو اس کو کرامت کا تاج پہنایا جائے گا پھر عرض کرے گا اے میرے رب اور زیادہ کر، تو اسے بزرگی کا حلیہ پہنایا جائے گا پھر عرض کر گا اے میرے رب تو اضی ہوجا،تو اللہ اس سے راضی ہوجائے گا۔تو اس کو کہا جائے گا قرآن پڑھتا جا اور چرھتا جا اور ہر ایت پر ایک نیکی زیادہ کی جائے گی۔(مسند احمد)
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم کے فرمان کا خلاصہ یہ ہے کہ حافظ قرآن اگر رات کو تلاوت کرے تو اس کی مثال اس توشہ دان کی ہے جس میں مشک بھرا ہوا ہو اور اس کی خوشبو تمام مکانوں میں مہکے اور جو رات کو سو رہے اور قرآن ان کے سینے میں ہو تو اس کی مثال اس توشہ دان کی مانند ہے جس میں مشک ہے اور اس کا منہ باندھ دیا جائے۔(ابن ماجہ)
حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر یعنی مسجد میں کتاب اللہ کی تلاوت اور باہم اس کے سیکھنے کے لئے جمع ہوتے ہیں تو ان پر خصوصی تسکین اترتی ہے رحمت الہی انہیں ڈھانپ لیتی ہے فرشتے انہیں گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اللہ جل شانہ اپنے مقرب فرشتوں میں ان کا تزکرہ فرماتے ہیں۔صحیح مسلم
اس ماہ مبارک میں اس عظیم اور انقلابی کتاب کو خود بھی پڑھیں،اس سے رہنمائی حاصل کریں،اس کو یاد کریں،ترجمہ کے ساتھ پڑھیں اور عمل کو اپنا شعار بنائیں۔خود بھی عمل کریں دوسروں کو بھی دعوت دیں۔اور اس دعوت کو معاشرے میں عام کریں تاکہ معاشرے میں قرآن کا پیغام عام ہوجائے۔