Buy website traffic cheap

مہاتیر محمد

عظیم رہنماء ڈاکٹر مہاتیر محمد کا تاریخی دورہ پاکستان

عظیم رہنماء ڈاکٹر مہاتیر محمد کا تاریخی دورہ پاکستان
صابر مغل
ملائشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد23سال بعد جمعرات کی شام ساڑھے سات بجے نور خان ائیر بیس پہنچے جہاں وزیر اعظم عمران خان وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا،انہیں21توپوں کی سلامی دی گئی وزیر اعطم ہاؤس پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ،ڈاکٹر مہاتیر محمد کا تاریخی دورہ پاکستان اور ملائشیا کے درمیان تعلقات میں بہترین تبدیلی کا آغاز ہے ،مہاتیر محمد کے ساتھ اعلیٰ سطحی وفد،کاروباریی اور صنعت کار تھے جن میں25سے زائد ملائیشین کمپنیوں کے سربراہان جن میں ایڈیٹ کو گروپ جو ایشیا میں معروف اور پہلی مربوط ٹیلی کمیو کیشن انفرا سٹرکچرسروسز کمپنی ہے جو ٹاورز سروسز میں خصوصیات کی حامل ہے پروٹون ہولڈنگ الحاج ایف اے ڈبلیو کمپنی کے سربراہ بھی شامل تھے، ، انہوں نے یوم پاکستان کے موقع پر قومی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی ،وزیر اعظم ہاؤس میں معزز مہمان کے اعزاز میں استقبالیہ دیا گیا ، ڈاکٹر مہاتیر محمد نے استقبالیہ تقریب ،سرمایہ کاری کانفرنس اور ایوان صدر میں عشائیہ کے دوران اپنے خطاب میں کہاہم نے کوریا اور جاپان سے سبق سیکھ کر کام کیا بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولیات دی گئیں جس کے بعد ہم نے تیزی سے ترقی کی ملکی ترقی کے لئے امن و استحکام ضروری ہے ورنہ کوئی سرمایہ کاری نہیں کرے گاہمارے سب سے اچھے تعلقات ہیں سوائے اسرائیل کے ،اسرائیل سے ہم نے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں رکھااسلام فوبیا کے خلاف مل کر کام کرنا ہو گا ،ہمارے وزراء پھولوں کے سوا کوئی تحفہ قبول نہیں کرتے 15سو ڈالر سے زیادہ کا تحفہ کرپشن کے زمرے میں آتا ہے،حکومت کا کام کروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار کے لئے آسانیاں پیدا کرنا ہوتا ہے عوامی عہدیداران کی طرف سے چرائی جانے والی رقوم برآمد کی جانی چائیں اور ان کا رخ عوام کی بہتری کے لئے ترقیاتی بجٹ کی طرف موڑا جائے بدعنوانی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ،عمران خان کے ویژن کی تائید کرتے ہوئے کہا بدعنوانی ملک کو متاثر کرتے ہوئے اس کے عوام کو غریب بناتی ہے،اسلامی فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے بارے میں کہا کہ دل و دماغ کو جیتتے ہوئے مسلمان اپنے بارے میں منفی تاثر کو تبدیل اور مخاصمت کی فضا میں کمی کر سکتے ہیں انہوں نے عمران خان کو ملائشین کار کی چابی دیتے ہوئے پاکستان میں کار بنانے کے پلانٹ لگانے کا اعلان کیا،مہاتیرنے کہا پاکستان کا اعلیٰ ترین ایوارڈ دینے اور یوم پاکستان پر مدعو کرنے پر حکومت کا شکر گذار ہوں پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری سے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے،ملائیشیا اور پاکستان کے عوام ایک دوسرے سے بخوبی واقف ہیںیہ برادرانہ تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں عصر حاضر کے تقاضے پورے کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہو گاپاکستان میں سیاحت کے فروغ سے معاشی ترقی ہو گی صنعتی انقلاب سے طرز زندگی میں تبدیلی آتی ہے ملائیشین سرمایہ کار پاکستان میں کار سازی کی صنعت میں اشتراک چاہتے ہیں،وزیر اعظم پاکستان عمران نے مختلف مواقع پر تقریر میں کہا مہاتیر محمد عظیم لیڈر ہیں وہ ایس بات کہہ جاتے ہیں جو دیگر مسلمان لیڈر کہنے سے ڈرتے ہیں یہ نظریہ رکھتے ہیں کیونکہ لیڈر وہ ہوتا ہے جو اخلاقی ایشوز پر کھڑا ہو اکثر لیڈر آفس ہولڈر ہوتے ہیں ، اسی لئے آج ملائیشیا ترقی کی بلندیوں پر ہے اور مسلم امہ کی نظر ان پر ہوتی ہے ،عمران خان نے کہا کہ کوئیی ملک غریب نہیں ہوتا اسے بدعنوانی غریب بنا دیتی ہے ،ملائیشیا شروع دن سے میرا آئیڈل رہا ہے میں چاہتا ہوں کہ اس کی طرح میرا وطن بھی ترقی کی معراج پر پہنچے ،عمران خان نے اس موقع پر ترکی وزیر اعظم طیب اردگان کی بھی تعریف کی، مہاتیر محمد سے ون آن ون ملاقات کے حوالے سے عمران خان نے بتایا کہ دو طرفہ تعلقات کو اپنے عوام کے مفاد میں ڈھالنے کے عزم کا اظہار،دہشت گردی کے خاتمہ اور منفی ذہنیت کے انسداد کے باہمی تعاون پر بات ہوئی،انہیں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق بریف کیا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں امید ہے انتخابات کے بعدپاک بھارت تعلقات میں بہتری آئے گی مہاتیر محمدنے کشیدگی کے خاتمہ کے لئے پاکستان کے کردار کو سراہا کیونکہ عالمی تنازعات کا حل بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے امن کے تمام فریقین کو محتاط رویہ اپنانا چائیے، ایوان صدر میں عشائیہ کے موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاملائیشیا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات دوستانہ اور برادرانہ ہیں گذشتہ 30برس میں دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے قوم کی قربانیوں سے اس پر قابو پایا،35لاکھ افغان مہاجرین کی منفرد پذیرائی کی،امن کی بحالی معاشی ترقی اور استحکام کیلئے ضروری ہے عمران خان نے دنیا کوامن کا پیغام دیا بھارت کے ساتھ کشیدگی میں بھی صبرو تحمل سے کام لیا،مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں پاکستان اور ملائیشیا کو مل کر اسلام فوبیا کے خلاف جدوجہد کرنا ہو گی اسلامی دنیا اسلام فوبیا کے خلاف پاکستان اور ملائیشیا کی طرف دیکھ رہی ہیں، دورہ کے حوالے سے جاری مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے ملائیشیا پاکستان کلوز اکنامک پارٹنرایگریمنٹ سے متعلق اجلاس جلد از جلد بلانے فیصلہ کیا ،ایک دوسرے کے ساتھ سرمایہ کاروں کے لئے مناسب ماحول فراہم کرنے ،امت مسلمہ کو در پیش چیلنجز پر تعاون ،تمام سطح کے روابط ،کئی شعبوں میں باہمی تجارت اور اسے فروغ دینے ،اعلیٰ تکنیکی اور ووکیشنل ٹریننگ ،اسلامی اقدار کے فروغ،اتحاد امت اور امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے لئے مشترکہ کوششوں،اسلامی شخصیات سے متعلق توہین آمیز موادپر مشترکہ لائحہ عمل بنانے پر اتفاق ہوا،دونوں رہنماؤں کے درمیان فلسطین،کشمیر اور دیگر متنازعہ مسلم علاقوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا،عمراں خان نے مقبوضی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق اقوام متحدہ اور برطانوی پارلیمنٹ کی رپورٹس سے بھی آگاہ کیا،وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے دونوں رہنماؤں کے درمیان تجارت،آٹو موبائل،زراعت،سیاحت ،فوڈ پروسیسنگ بالخصوص حلال گوشت سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعان کا احاطہ کیا گیا،پاکستان کی جانب سے ملائشیا کو اینٹی ٹینک میزائل برآمد کرنے بارے پہلے سے دستخط معاہدے پر تیز عمل درآمد،ملائیشیا میں ایوی ایشن نمائش میں جے ایف تھنڈر17لڑاکا طیاروں کے مظاہرے،دونوں ممالک کے مابین بینکوں کی شاخیں کھولنے اور فضائی آپریشن میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ملائشیا پاکستان سے جے ایف تھنڈر ،گوشت اور چاول خریدنے کا بھی خواہش مند ہے ،اس دورہ کے موقع پر5بڑے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے،ملائشین وزیر اعظم یوم پاکستان کی بڑی تقریب میں شرکت کے بعد وطن واپس چلے گئے ،واپسی سے قبل جے ایف تھنڈر کا خصوصی طور معائنہ کیا اور انہیں مکمل طور پر بریف کیا گیا،ڈاکٹر مہاتیر محمد اس وقت دنیا کے معمر ترین اور طویل ترین سربراہ مملکت ہونے کا اعزاز حاصل ہے،وہ10جولائی 1925کو پیدا ہوئے ،ان کے دادا کا تعلق پاکستانی علاقہ کوہاٹ سے ہے،انہوں نے سنگا پور سے MBBSکی ڈگری حاصل کی ،سٹوڈنت لیڈر شپ سے ملکی سیاست میں حصہ لیا ،1981سے2003تک وزیر اعطم رہنے کے بعد پھر10مئی2018کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالا، انہوں نے اقتدار سنبھالنے کے بعد رہنماء اصول وضع کئے جن میں مشرق کی تہذبیں جن میں اخلاقی،روحانی اقدار شامل ہیں کو اپنانا،انہیں بہتر بنانا،ریاست کا نظام خود احتسابی پر بنانا،نظم و ضبط میں کسی قسم کی جھول ناقابل برداشت اور انسانی حقوق و فرائض میں توازن قائم کرنا اور یہ سب بلکہ اس سے بھی بہتر انہوں نے کر کے دکھایا،انہوں نے سنگا پورسے علیحدگی ایک اصول کے تحت کی،ان کا کردار ایک محسن اور جدید دور کے انقلاب کے بانی کے طور پر ہمیشہ یاد رہے گا،مہاتیرنے جس طرح اپنی قوم کو سماجی و سیاسی اندھیروں سے نکالا،قوم کو ایک وجود دیا،بکھری ہوئی مالئی قوم کو یکجا کیا وہ تاریخ کا انمٹ حصہ بن گئے ہیں،ملائشیا کو ترقی کی راہوں پر گامزن کیا حالانکہ ملائیشیا پاکستان سے 10سال بعد آزاد ہوا،اس وقت 200سے زائد انڈسٹریل پارک ہیں،انہوں نے بیرونی سرمایہ کاروں کو ٹیکس میں بڑی چھوٹ دے کر اپنے وطن بلایا،خسارہ میں جانے والے اداروں پرائیویٹ کرتے ہوئے ساری رقم قوم کی ترقی پر لگا دی،179ممالک کے سیاحوں کے لئے ویزہ فری کیا اس وقت ملائشیا سیاحت کے حوالے سے دنیا بھر میں تیسرے نمبر،کوالٹی روڈز میں 19ویں نمبر ،پام آئل کی برآمد کے حوالے سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے، ،95فیصد آبادی کو صاف پانی میسر ہے،دیہی علاقوں کو ترقی دینے پر خاص توجہ دی گئی،شعبہ توانائی میں وہ جنوب مشرقی ایشیا میں پہلے نمبر پر ہے، ہیلتھ کئیر میں UNنے اسے رول ماڈل قرار دیا ہے،ملائیشیا کی اکانومی کا زیادہ تر انحصار سیاحت،زراعت،ٹیکنالوجی اور قدرتی وسائل جن میں تیل اور گیس شامل ہیں پر ہے،ملائیشیا میں حکومتی پالیسی کے تحت اسلامی ثقافت واضح ترین ہے،ملائیشیا دو حصوں پر مشتمل ہے جس کے درمیان جنوبی چین سمندر واقع ہے جغرافیائی لحاظ سے بھی بے حد اہمیت کے حامل اس ملک میں آبنائے ملاکا جو محل وقوع اور اقتصادی لحاظ سے نہر سویز اور نہر پانامہ کی طرح دنیا کی اہم ترین بحری گذر گاہوں میں شمار ہوتی ہے جو بحر ہند اور بحر الکاہل کے درمیان بحری جہازوں کے گذرنے کا مرکزی راستہ فراہم کرنے والی یہ آبنائے چین ،بھارت اور انڈونیشیا کو منسلک کرتی ہے یہاں سے سالانہ کم از کم50ہزار بحری جہاز گذرتے ہیں،قیادت اچھی ہو تو کسی بھی ریاست کو ترقی کی منزلوں سے نہیں روکا جا سکتا ملائیشیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت ریاستی پالیسی اور بہترین قیادت کی بدولت ہی ہے،ملائیشین وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمدکا یہ دورہ پاکستان کے لئے یقیناً بہت بڑی کامیابی کی جانب بہت بڑا قدم ہے ،ایک طرف پاکستان میں کا سازی کا پہلا کارخانہ لگنے جا رہا ہے دوسری طرف دنیا بھر میں دھوم مچانے والے پاکستانی جنگی طیارے جے ایف تھنڈر17 اب ملائیشیا کو برآمد ہوں گے۔