Buy website traffic cheap


معیشت کی بحالی اور سیاحت

معیشت کی بحالی اور سیاحت
سلمان احمد قریشی
سیاحت قدرتی نظاروں کی دیکھنے کیلئے سفر کا نام ہے اور دنیا بھر میں مقبول عالمی تفریحی سرگرمیاں بن چکی ہیں۔ سیاحت نہ صرف سیر و تفریح کیلئے مفید ہے بلکہ سیاحت سے مقامی آبادی اور ملک کی اقتصادیت کی تقویت ملتی ہے۔ عالمی سیاحت کے اعداد و شمار کے مطابق 2018ء میں امریکہ میں 76.9ملین،چائنہ 60.7ملین، اٹلی 58.3ملین، میکسکو 39.3ملین، یونائٹڈ کنگڈم 37.7ملین، ترکی 37.6ملین، جرمنی37.5ملین، تھائی لینڈ 35.4ملین افراد کی آمد ہوئی۔ سیاحت سے مختلف ثقافتوں اور خطے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ اور اچھی چیزیں ایک معاشرے سے دوسرے معاشرے میں رائج ہو جاتی ہیں۔سیاحت کی مسلمہ اہمیت کے پیش نظر وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے رواں سال کو سیاحت کا سال قرار دیا ہے، لیکن بد قسمتی سے آج بھی ان کے اپنے حلقہ انتخاب میں تفریحی سہولیات کا فقدان ہے۔ چھم اور جسکول آبشار اور محکمہ سیاحت آزاد کشمیر سہولیات فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی۔ دیگر سیاحتی مقامات داؤکھن، سدھن، گلی، گنگا چوٹی پر بھی سہولیات کی فراہمی نہ ہو سکی،عید کی چھٹیوں میں یہاں آئے سیاح سہولیات کی عدم فراہمی پر گلہ کرتے نظر آئے، کئی سڑکیں تو موت کے کنویں کا منظر پیش کرتی ہیں۔ آزاد کشمیر کے ساتھ گلگت بلتستان، کے پی کے اور گلیات میں عید کی چھٹیوں میں لوگ سیر و تفریح کیلئے بڑی تعداد میں آئے۔ عید کے تین روز میں 10 لاکھ سیاح سوات پہنچے جبکہ کے پی کے میں 20لاکھ اور گلیات میں 3لاکھ افراد سیر و تفریح کی غرض سے آئے۔ عید کی چھٹیاں اور گرمی کا موسم ایسے میں ان علاقوں کی طرف پاکستانیوں کا رخ کرنا فطری عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بہترین قدرتی حسن سے نوازا ہے۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کو قدرت نے متنوع جغرافیہ اورا نواع و اقسام کی آب و ہوا دی۔ پاکستان میں سیاحت کو سب سے زیادہ فروغ 70ء کی دہائی میں ملا۔اس وقت ملک تیزی سے ترقی کی طرف گامزن تھا،پھر ملک میں مارشل لاء اور افغان جنگ کے نتیجہ میں پاکستا ن کے حالات بھی خراب ہوئے اور سیاحت کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا۔ بعد ازاں پرویز مشرف کے دور حکومت میں ملک میں جاری دہشت گردی نے ٹورازم انڈسٹری کا بھٹہ ہی بٹھا دیا۔ حالیہ ایام میں ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ دوبارہ سیاحتی سرگرمیوں کا شروع ہونا خوش آئند ہے اب یہ حکومت وقت کا فرض بنتا ہے کہ وہ اعلانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات اٹھائے۔دنیا کے بہت سے ممالک ٹورازم انڈسٹری سے کثیر رقم کما رہے ہیں۔ پاکستان میں سہولیات کے فقدان کے ساتھ آگاہی اور رہنمائی کی بھی کمی ہے۔ اگر آج حکومت پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ پر توجہ دے تو اس سے نہ صرف عوام کو تفریحی سہولیات میسر ہو ں گی بلکہ پاکستان کی معاشی صورتحال بھی بہتر ہو گی،بیرون ممالک سے آنے والے سیاح نہ صرف زر مبادلہ میں اضافہ کا باعث بن سکتے ہیں بلکہ پاکستان کا امیج بھی دنیا بھر میں بہتر ہو گا۔ یہ سب کچھ تب ہی ممکن ہے جب حکومت پاکستان آزاد کشمیر حکومت کی طرح اعلانات تک محدود نہ رہے بلکہ جامع پالیسی بنا کر سنجیدہ عملی اقدامات اٹھائے۔عید کے 3دنوں میں عوام کا گھروں سے نکلنا یہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستا نی تفریح کے متلاشی ہیں، سہولیات او ر تحفظ کا احساس ہو تو لوگ ضرور سیاحتی مقامات کا رخ کریں۔ ملکہ کوہسار مری میں تفریح کے غرض سے آنیوالی فیملیز کے ساتھ جو نا خوشگوار واقعات رپورٹ ہوتے آ رہے ہیں انکا سد باب انتہائی ضروری ہے۔ حکومتی دعووں اور اعلانات سے معاملات بہتر ہونیوالے نہیں۔
شمالی علاقہ جات میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، کے پی کے اور شمال مغرب پنجاب شامل ہیں جو بہترین سیاحتی مراکز ہیں ان کے ساتھ وطن عزیز میں 6بڑے عالمی ثقافتی ورثہ کے مقامات ہیں۔اسلام آباد میں سلسلہ کوہ مارگلہ، شکر پڑیاں، دامن کوہ، راول جھیل،گلگت بلتستان میں K2،گلگت، اسکردو، دیوسائی نیشنل پارک اور دنیا کے سب سے بڑے گلیشئیر اسی خطہ میں واقع ہیں۔ کے پی کے میں کاغان، ناران، کالام، جھیل سیف الملوک، ایوبیہ نیشنل پارک، بابوسر ٹاپ، لالہ زار، شوگران، سری پائے اور ایسے بہت سے مقامات ہیں۔ پنجاب میں بھوربن، وادی سون سکیسر، کھیوڑہ سالٹ مائن، کلر کہار، کٹاس راج، زم زمہ، صحرائے چولستان، فورٹ منرو،جب کے صوبہ سندھ میں کراچی، کلفٹن، موہنجودڑو، گورکھ ہل اور بلوچستان میں گوادر ساحل، زیارت، کوئٹہ بہترین سیاحتی مقامات ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر میں منگلا جھیل، راولا کوٹ، منگلا ڈیم، میر پور شہر اہم سیاحتی مقامات ہیں۔پاکستان کی چاروں صوبائی حکومتیں اور حکومت آزاد کشمیر و گلگت بلتستان مرکزی حکومت کے تعاون سے تفریح گاہوں اور سیاحوں کی خدمات کیلئے اقدامات کریں تو ملک میں سیاحت کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ امید کی جا سکتی ہے اقتصاد ی بحران پر قابو پانے کیلئے تبدیلی سرکار سیاحت کے شعبہ کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے عملی اقدامات اٹھائے گی اور پاکستان میں سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔