Buy website traffic cheap


دنیا میں امن آزادی کے پرچار کا صلہ

دنیا میں امن آزادی کے پرچار کا صلہ
سلمان احمد قریشی
اقوام متحدہ کی طرف سے منائے جانے والے ان ایام کی فہرست میں 18جولائی عالمی یوم نیلسن منڈیلا کے نام سے شامل ہے۔ نومبر 2009ء میں جنرل اسمبلی نے 8جولائی یوم پیدائش نیلسن منڈیلا کو دنیا میں امن آزادی کے پرچار کے صلہ میں ” عالمی یوم منڈیلا” کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ جو نیلسن منڈیلا کے 91ویں یوم پیدائش 2009سے باقاعدہ طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد منڈیلا کے نظریات کی پذیرائی ہے۔آواز اوکاڑہ کے قارئین کرام جانتے ہیں میں نے اقوام متحدہ کے تحت منائے جانے والے بیشتر عالمی ایام کو اپنے کالمز کا موضوع بنانا ضروری سمجھا ہے۔ راقم الحروف نے انسانیت کی بہتری کیلئے کی جانے والی کوششوں میں اپنے ادنیٰ کردار کی تکمیل کیلئے قلم اور قرطاس کا سہارا لیا۔جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے نیلسن منڈیلا کے نام سے عام پاکستانی واقف ہے۔غربت کے خاتمے، ثقافتی ہم آہنگی، معاشرتی انصاف،امن کی بحالی کیلئے نیلسن منڈیلا کی 67سالہ جدو جہد بین الاقوامی سطح پر مشعل راہ ہے۔ جنوبی افریقا میں سیاہ فام سے برتے جانے والے نسلی امتیاز کے خلاف انہوں نے تحریک میں بھرپور حصہ لیا اور جنوبی افریقا کی عدالتوں نے ان کو مختلف جرائم کی پاداش میں تقریباً 27سال پابند سلاسل رکھا، 11فروری 1990میں جب وہ رہا ہوئے تو انہوں نے پر تشدد تحریک کو خیر آباد کہہ کر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جس کی بنیاد پر جنوبی افریقا میں نسلی امتیاز کا خاتمہ ہوا۔ نسلی امتیاز کے خلاف تحریک کے خاتمے کے بعد نیلسن منڈیلا کی تمام دنیا میں پذیرائی ہوئی۔
آج نیلسن منڈیلا جنوبی افریقا اور تمام دنیا میں ایک تحریک کا نام ہے جو اپنے طور پر بہتری کی آواز اٹھانے میں مشہور ہے۔ نیلسن منڈیلا کی 67سالہ جدوجہد جو معاشرتی انصاف کیلئے تھی دنیا بھر میں ایک مثال بن گئی، نیلسن منڈیلا کی 4دہائیوں پر مشتمل تحریک و خدمات کی بنیاد پر انہیں 250سے زائد انعامات اور اعزازات سے نوازا گیا۔جس میں سب سے زیادہ قابل ذکر 1993ء کا نوبل انعام برائے امن ہے۔
18جولائی کو نیلسن منڈیلا کی تاریخ پیدائش کے دن اقوام متحدہ کی طرف سے امن و آزادی کے پرچار کے صلے میں “یوم منڈیلا “کے طور پر منائے جانے کا فیصلہ بھی بہت بڑا اعزاز ہے۔صدارتی تمغہ آزادی 1999ء، آرڈر آف ایلی فینٹ 1996ء، آرڈ آف میرٹ 1995ء، پرنسز آف ایسٹوریس ایوارڈ برائے بین الاقوامی تعاون 1992ء، لینن امن ایوارڈ 1990ء، آرڈر آف لینن 1990ء،سخارف انعام برائے آزادی و اظہار خیال قابل ذکر اعزازات ہیں جن سے نیلسن منڈیلا کو نوازا گیا۔
نیلسن منڈیلا پر 1995میں شائع ہونے والی کتاب آزادی کا طویل سفر نیلسن منڈیلا کی خود نوشت ہے۔ اس کتاب میں نیلسن منڈیلا نے اپنے بچپن، جوانی، تعلیم، وکالت، نسلی تفریق کے خلاف جدو جہد اور اپنے اوپر ہونے والے مقدمات، طویل قید پھر رہائی پر تفصیل سے لکھا ہے۔ 2013ء میں اس کتاب پر مبنی انگریزی فلم منڈیلا آزادی کا طویل سفر ریلیز ہوئی جس کا شمار کامیاب انگریزی فلموں میں ہوتا ہے۔
نیلسن منڈیلا کی سیاسی جدوجہد کسی بھی سیاسی ملک میں جمہوریت اور جمہوری نظا م کیلئے روشن باب ہے۔ نیلسن منڈیلا کی طویل اسیری اور اسکے بعد عدم تشدد اور تمام مقدمات کا خاتمہ پاکستانی معاشرہ بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کو 12سالہ اسیری پر پاکستان کے نیلسن منڈیلا سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ سیاستدان اپنا راستہ سیاسی تحریک سے ہی بناتے ہیں اور کبھی بھی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرتے۔حالیہ سیاسی دور میں این آر او کا ذکر سننے کو ملتا ہے یہ این آر او (National Reconciliation Ordinance) جنوبی افریقا کی سیاست سے مستعار لیا گیا ہے جس میں سیاہ فام حکومت نے سابقہ گورے حکمرانوں کے ظلم معاف کر دیے تھے۔پاکستان میں 2007ء میں (قومی مفاہمتی فرمان) این آر او جاری کیا جس کے تحت 1جنوری 1986سے 12اکتوبر 1999کے درمیان سیاستدانوں پر قائم مقدمات کو قومی مفاہمت کے جذبہ کے تحت معاف کر دیا گیا۔
8ہزار سے زائد افرا د نے اس سے فائدہ اٹھایا،ان میں قومی اسمبلی کے 152اور سینیٹ کے 34اراکین شامل تھے۔16دسمبر 2009کو عدالت عظمیٰ نے آئین سے متصادم قرار دے کر ختم کر دیا اور آصف علی زرداری پر مقدمات دوبارہ کھل گئے۔ آصف علی زرداری عدالتوں سے بری ہونے کے بعد آج ایک بار پھر پابند سلاسل ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان این آر او نہ دینے اوراپوزیشن کے مانگنے کی بات کر کے قوم کا وقت ضائع کرتے ہیں کیونکہ پاکستان کی عدالت این آر او کو خلاف قانون قرار دے چکی ہے، وزیر اعظم این آر اودینے کا اختیار بھی نہیں رکھتے اس لئے این آ ر او پر بات بے وقت کی راگنی ہے۔ نیلسن منڈیلا سے منسو ب Reconciliation Ordinence کی وجہ سے ان سطور میں این آر او ذکر مناسب سمجھا۔
18جولائی کو منڈیلا ڈے ہمیں ا س لئے بھی پکارتا ہے کہ ہم اب سے پہلے امن کیلئے کی گئی کوششوں پر نظر ثانی کریں اور اس کو کس طرح آنیوالے وقت میں بہتر بنایا جا سکتا ہے پر اقدامات کریں۔منڈیلا کے نظریات پر عمل کرتے ہوئے ہر دن کو منڈیلا ڈے کے طور پر منایا جا سکتا ہے جو مستقل امن کی ضمانت بن سکتاہے۔ اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ امن کی جدوجہد کیلئے آپکی کوشش کتنی ہے۔ منڈیلا ڈے کا مقصد دنیا کو بدلنا ہے جسطرح منڈیلا نے اسکے لئے روز کوشش کی۔نیلسن منڈیلا کے یہ الفاظ “زندگی میں کیا کچھ کیایہ اہمیت نہیں رکھتا مگر یہ ضرور اہمیت رکھتا ہے کہ ہم نے اسے جیا کیسے ہے ” غور طلب ہیں۔ منڈیلا تحریک کا بنیادی مقصد امن اور برابری کے حقوق ہیں جس کی آج ہمیں اور اس دنیا کو پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔ منڈیلا جیسے رہنما ہی دنیا کو امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔شومئی قسمت، ڈونلڈ ٹرمپ منڈیلا کی تعلیمات سے الٹ دنیا کو دیکھتے ہیں۔ امریکہ میں نسلی تعصب کو ابھارا جا رہا ہے جس کے خاتمے کیلئے منڈیلا نے زندگی وقف کر دی۔18جولائی اقوام عالم کیلئے منڈیلا کی قربانیوں اور جدو جہد کو یاد کرنے کا دن ہے اور اس جدوجہد کو جاری رکھنے کیلئے عہد اور نئے عزم کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کو انسانیت کی بہتری کیلئے بروئے کار لانے کا دن ہے۔ نیلسن منڈیلا کے حالات زندگی کا مطالعہ اور جدو جہد کا جائزہ عام آدمی کو بہتر دنیا کیلئے تیار کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتاہے۔ قارئین انسان تو دنیا میں ہر روز پیدا ہوتے ہیں لیکن انسانیت کم کم ہی پیدا ہوتی ہے۔اس بات کو دیکھیں تو واقعی یہ بالکل ٹھیک بات ہے دنیا میں روشنی کی بہت سی کرنیں موجود ہیں جو راستے کو روشنی دینے کا کام کر رہی ہیں۔ ضرور ت اس بات کی ہے کہ ہم بھی وہ کام کریں جس سے بہتری آئے اس کیلئے صرف سچ اور ہمت کی ضرور ت ہے۔ 18جولائی ہمیں سچ اور ہمت کا ہی سبق دیتا ہے۔