Buy website traffic cheap

شہزاد اسلم راجہ

خوشبوئے مدینہ

خوشبوئے مدینہ
شہزاد اسلم راجہ

مدینہ کی چیزوں میں ایسی مخصوص خوشبو ہے جو کسی بھی مقام کی اشیاء میں نہیں پائی جاتی۔ آقائے دو جہاں ﷺ کے پسینہ کی خوشبو کے تذکرے سیرت کی کتابوں میں مہک رہے ہیں وہ نعت ہوں یا نثرہوں یا قصائدسب میں مہکتے ہیں۔حضور پاک ﷺ کی روح ثناء محاسن و کمالات اور شمائل خصائل حمیدہ کا خاص کر جو اشعار کی صورت میں موزوں ہوں اسے نعت کہتے ہیں۔ نعت کہنے اورنعت لکھنے والے شعراء کا شمار ان خوش نصیبوں میں شمار کیا جاتا ہے جو حضور ﷺ کی ذات اقدس کے ساتھ اپنی والہانہ محبت کو اپنے شعروں کے موتی پرو کر ایک لڑی بناتے ہیں جو نعت کہلاتی ہے۔ان ہی خوش نصیبوں میں ایک نام جناب خالد جاوید صاحب کا آتا ہے جن کی نعتوں سے محسور کن بھینی بھینی خوشبو آتی ہے۔ اس بھینی بھینی خوشبو کو سونگھنے والا بے اختیار کہہ اٹھتا ہے ”خوشبوئے مدینہ“ اور یہ ہی نام ”خوشبوئے مدینہ“ ہے خالد جاوید صاحب کے نعتیہ مجموعے کا جو کہ پچھلے برس 2019 میں منظر عام پر آیا جس کا اہتمام پنجابی بال ادبی بورڈ لاہور کے پلیٹ فارم سے اشرف سہیل صاحب نے کیا اور اس کار خیر میں اپنا نام شامل کر لیا۔راقم کو بھی اس کارِ خیر میں اپنی نیکی شامل کرنے کا موقع ملا تو کتاب کا سرورق راقم نے حضور اکرم ﷺ کی محبت میں ڈوب کر تیار کیا۔
صاحبو۔۔۔ذرا تصور تو کرو جب آنحضرت ﷺ صحابہ کرام کے ساتھ اس طرح تشریف فرما ہوں کہ ماہ رسالت ستاروں کے جھرمٹ میں پوری آب و تاب سے چمک رہاہے اور حضرت حسان رضی اللہ عنہ گنگناتے ہیں
واحسن منک لم تر قط عینی
واجمل منک لم تلداالنساء
خلقت مبراء من کل عیب کانک
قد خلقت کما تشاء
یعنی آپ ﷺ سے زیادہ حسین میری آنکھ نے کبھی نہیں دیکھا، آپ ﷺ سے زیادہ صاحب جمال کسی ماں نے نہیں جنا، آپ ﷺ تما م ایوب سے پاک پیدا کیے گئے، ایسا لگتا ہے کہ آپ ﷺ اپنی چاہت کے مطابق پیدا کئے گئے۔ نبی الزمان حضرت محمد ﷺ کی امت میں رحمت عالم ﷺ کی جلوہ گری سے لے کر تاقیامت نعت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ صحابہ کرام علیہم اجمعین بھی ہمہ وقت نبی پاک ﷺ کی نعت کہتے رہتے۔رحمت العالمین ﷺ بھی محفل نعت سجاتے اور حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرماتے یہاں آیئے اور اپنے نبی ﷺکی نعت سنایئے۔یہ نعت گوئی کا سلسلہ دنیا میں پھیلتا رہا اور بہت سے لاکھوں اربوں عاشق رسول ﷺ نے بہت ہی اچھی اور شہرہ آفاق نعتیں قلم بند کیں۔ ان ہی شعراء میں ایک نام ہمارے خالد جاوید صاحب کا بھی آتا ہے۔ خالد جاوید صاحب اردو اور پنجابی کے منجھے ہوئے شاعر ہیں۔آپ کا تعلق جنوبی پنجاب کے شہر رحیم یار خان سے ہے۔ اگر رحیم یارخان کی ادبی تاریخ مرتب کی جائے تو اس میں خالد جاوید صاحب کی ادبی خدمات کے ذکر کے بغیر ادھوری ہی رہے گی۔خالد جاوید صاحب فقیر منش آدمی ہیں۔محبتیں بانٹنا ان کا شیوہ ہے۔ ہر چھوٹے بڑے کو نہایت ہی پیار و محبت اور ادب و احترام سے ملتے ہیں۔ محکمہ اوقاف میں دربار حضرت علی بن عثمان الہجویری ؒ میں بطور منیجر اپنے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔ حضرت علی بن عثمان الہجویری ؒ کی تعلیمات کے مطابق انسانیت کے ساتھ میٹھا اور نیک برتاؤ رکھتے ہیں۔ آج کل ریٹائرمنٹ کے بعد رحیم یار خان میں ادبی خدمات میں مصروف ہیں۔ زیر نظر ان کے نعتیہ مجموعہ سے پہلے ان کا پنجابی شعری مجموعہ ”دکھ دا سورج“ اور بچوں کے لئے پنجابی نظموں کا مجموعہ ”تتلیاں“ بھی منظر عام پر آچکا ہے۔خالد جاوید صاحب کی ادبی زندگی بلکہ یوں کہہ لیں کہ ان کی شاعرانہ زندگی چالیس سال پر محیط ہے۔ اپنے اس نعتیہ مجموعے ”خوشبوئے مدینہ“ میں آپ ”خوشبوئے مدینہ کا سفر“ میں لکھتے ہیں کہ اپنی اس چالیس سالہ شاعرانہ زندگی میں نے اسی ”خوشبوئے مدینہ“میں بسر کی۔ مزید لکھتے ہیں کہ میری زندگی اور شاعری میں محرک قوت آپﷺ کی محبت ہے۔آپ ﷺ کی محبت نے ہمیشہ مجھے زندہ اور قائل بہ عمل رکھا ہے۔ خالد جاوید نعت کہنے کی خواہش، نعت کہنے کی لگن کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں
میں نعت لکھتا رہوں گا حضورؐ کی خالدؔ
سفر یہ سانس کا جب تک بحال ہے لوگو
خالد جاوید صاحب کے اس مجموعہ نعت میں ہر نعت حضرت محمد ﷺ کی محبت میں گوندھی ہوئی ہے اور الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے ہر ممکن آداب کو ملحوظ خاطر رکھا۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک خالد جاوید صاحب کی یہ نیک کاوش قبول و مقبول فرما کر خالد جاوید صاحب کا نام آپ ﷺ کے گداؤں میں شامل کردے کیونکہ تاجدار مدینہ ﷺ کا گدا ایک زمانے میں خوش بخت ہوگا اور یہی خوش بختی آخرت میں نجات کا وسیلہ بنے گی۔