Buy website traffic cheap


” اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ماننے کے پابند نہیں ہیں “

لاہور(ویب ڈیسک)خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری سے متعلق کیس میں کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ماننے کے پابند نہیں ہیں۔

تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس پر سماعت کی۔جسٹس سیدوقار سیٹھ نے کہا ہائی کورٹ کے اختیار سماعت پرکوئی تبصرہ نہیں کرناچاہتے، ہم سلمان صفدرکوپیش ہونےکی اجازت دینے کے پابندنہیں، سلمان صفدرکے حوالے سے ہمارے پاس سپریم کورٹ کاحکم موجودہے، سلمان صفدرآپ چاہیں توہمارے مقرر کردہ وکیل کی معاونت کرسکتے ہیں۔ایڈووکیٹ سلمان صفدرکو پیشی کی اجازت دینے کی بجائے سختی سے خاموش رہنے کی ہدایت کی ، ایڈووکیٹ شبررضا نے کہا میرامقدمہ خارج کیے جانے کی میری درخواست سماعت کی جائے، جس پر عدالت نے کہا مقدمہ خارج کرنے کیے جانے کی پہلی درخواست پرآرڈر ہوچکا ہے ۔

دوسری درخواست پرنیا بیان حلفی یا دلائل پیش کرنے کی اجازت نہیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق وزارت داخلہ 5دسمبر تک ٹیم مقرر کردے، وزارت خارجہ چاہے50رکنی ٹیم مقرر کرے لیکن ہم سنیں گے ،صرف ایک کو، عدالت نے شبررضاکو ہدایت کی آپ 5تاریخ سے پہلے اپنے تحریری دلائل جمع کرائیں۔ جسٹس شیخ وقار نے کہا ہائی کورٹ کے حکم میں آرٹیکل10کاتذکرہ ہے،اس پر مکمل عمل کرچکے ہیں، ملزم کو متعدد بار اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا، آج بھی ملزم عمارت کے کسی کونے میں موجود ہیں توآجائے ہم سن لیں گے۔پرویز مشرف سنگین غداری کیس پر سماعت ملتوی کردی۔گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس میں وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرلی تھی اور خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا ، ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ خصوصی عدالت کچھ دیر کیلئے پرویز مشرف کاموقف سن لے اور پھر فیصلہ دے۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کا 2 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کردیا، جس میں حکم دیا گیا ہے کہ خصوصی عدالت پرویزمشرف کی بریت کی درخواست کاقانون کے مطابق فیصلہ کرے، حکمنامہ میں عدالت عالیہ نے وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔واضح رہے 19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا، فیصلہ یک طرفہ سماعت کے نتیجے میں سنایا جائے گا۔