Buy website traffic cheap

ملالہ یوسف زئی

سوات کی گل مکئی، جبر کے خلاف مزاحمت کی علامت

سوات کی گل مکئی، جبر کے خلاف مزاحمت کی علامت
ملالہ یوسف زئی
کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ پاکستان کی بیٹی کی خدمات کا اعتراف

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہیوش بتول
9 اکتوبر 2012ءکو نامعلوم حملہ آور کی فائرنگ سے اپنی دو ساتھیوں سمیت زخمی ہونے والی ملالہ یوسف زئی تعلیم کے حصول کی علمبرداراور پاکستان میں نوجوان لڑکیوں کیلئے اپنی جرا¿ت اور بہادری کی علامت بن چکی ہیں ۔قاتلانہ حملے کا واقعہ کچھ یوں ہے جنوری 2009ءکے بالکل شروع میں کسی تحریک طالبان پاکستان نامی مسلح گروہ نے سوات میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگاتے ہوئے اعلان کیا کہ 15 جنوری 2009ءکے بعد لڑکیاں سکول نہ جائیں۔ ایسے حالات میں سوات سے تعلق رکھنے والی ایک ساتویں جماعت کی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے 3 جنوری 2009ء سے اپنی ڈائری لکھنی شروع کی، پھر یہ ڈائری ”گل مکئی“ کے قلمی نام سے بی بی سی اردو پر 9 جنوری 2009ءسے قسط وار شائع ہونی شروع ہوئی اور 13 مارچ 2009ءکو آخری اور دسویں قسط شائع ہوئی۔ شورش زدہ علاقے کی دیگر کئی گمنام بچیوں کی طرح ایک گمنام ملالہ بھی تھی، مگر اسے اپنے اور اپنے علاقے کے حالات کے متعلق ڈائری لکھنے اور بی بی سی اردو پر شائع ہونے سے عالمی شہرت حاصل ہو گئی۔ بی بی سی اردو کے مطابق اس ڈائری کو اتنی شہرت حاصل ہوئی کہ ملالہ یوسف زئی کی تحریریں مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے لگیں۔ ملالہ پر بین الاقوامی میڈیا کے دو اداروں نے فلمیں بھی بنائیں۔ نومبر 2011ءمیں پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اعلان کیا کہ ملالہ یوسفزئی کو سوات میں طالبان کے عروج کے دور میں بچوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے پر ”امن ایوارڈ“ اور پانچ لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ اس کے بعد خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے بھی پانچ لاکھ روپے کا اعلان کیا۔
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی فخر سے بتاتی ہیں کہ ان کا پیغام صرف تعلیم ہے اور اسلام نے انھیں تعلیم کی اہمیت سیکھائی ہے۔ قرآن کریم کی پہلی آیت اقراءنازل ہوئی جس کا مطلب پڑھو ہے۔ایک غیر ملکی خبر ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے ملالہ یوسف زئی کا مزیدکہنا تھا کہ میرا پیغام صرف تعلیم ہے اور میں نہیں سمجھتی کہ یہ اسلام یا پاکستان کے خلاف ہے۔ میں پوری دنیا میں امن کے لیے دعا گو ہیں۔اسلام میں خواتین کے حقوق سے متعلق سوال پر ملالہ کا کہنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ وعلیہ وسلم کی زوجہ محترم تجارت پیشہ خاتون تھیں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ خواتین کو معاشی سرگرمیوں میں شریک ہونا چاہیئے۔ خواتین کو بھی کاروبار کرنا چاہئے ، انھیں نوکریاں ملنی چاہیں۔ اب ماحول بدل گیا ہے لیکن مجھے اب بھی وہ لمحات یاد ہیں کہ جب سونے لگتے تھے تو ڈر لگتا تھا ،شاید کل زندہ بھی اٹھیں گے یا نہیں۔ خوف ہوتا تھا کہ اسکول جاتے ہوئے کوئی چہرے پر تیزاب نہ پھینک دے۔

وطن واپسی پر پہلا خطاب

رواں برس مارچ 2018ءکو چھ سال بعد وطن واپس آنے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ وطن واپس آنا میرا خواب تھا۔ چاہتی تو اپنا ملک کبھی نہ چھوڑتی۔وزیراعظم آفس میں اپنے اعزاز میں منعقدہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ کا کہنا تھا کہ اب تک یقین نہیں آرہا کہ میں اپنے وطن واپس آ گئی ہوں۔ ملالہ نے اپنے خطاب کے آغاز میں پشتو اور اردو میں خوش آمدید کہا۔وطن واپسی کا ذکر کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی ایک موقع پرآبدیدہ بھی ہوئیں، بولیں کہ ساڑھے 5 سال بعد وطن آنے پر بہت خوش ہوں، اگر میں چاہتی تو اپنا ملک کبھی نہ چھوڑتی۔ بیرون ملک خواب تھا کہ پاکستان جاو¿ں اور بنا کسی ڈرخوف کے اپنی گلیوں میں گھوموں پھروں، لوگوں سے ملوں۔ اپنے پرانے گھر جاو¿ں۔اپنے خطاب میں ملالہ نے بچوں کی تعلیم کیلئے سرمایہ کاری کرنے پر بھی زوردیا۔ پاکستان کو آگے لیکر جانے کیلئے لڑکیوں کی تعلیم ضروری ہے جس کیلئے ہمیں اجتماعی جدوجہد کرنی ہوگی۔

فخرپاکستان ”امن کی سفیر“
فخرپاکستان ملالہ کو گزشتہ سال اقوام متحدہ نے ”امن کی سفیر“ مقرر کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کا اس موقع پر کہنا تھا کہ 19 سالہ ملالہ یوسف زئی کو امن کی سفیر مقرر کرنے کا مقصد ہے کہ وہ اپنے نئے کردار میں دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ میں مدد کریں۔ملالہ یوسف زئی امن کی سفیر کا عہدہ سنبھالنے والی اب تک کی سب سے کم عمر فرد ہیں جبکہ امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے کے معاملے میں بھی وہ سب سے کم عمر ہیں۔ انہیں یہ ذمہ داری نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارز میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران دی گئی۔

ایشیا کے 100 ذہین ترین افراد میں شامل
اگرچہ پاکستان کی ملالہ یوسف زئی کو دنیا کی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر اعزازات بھی حاصل ہیں۔تاہم انہیں یہ ایشیا کے سو ذہین ترین افراد میں شامل کئے جانے کا اعزاز بھی ھاصل ہے۔گزشتہ برس سنگاپور کے نشریاتی ادارے”ایشین ایج“ کے تحت شائع ہونے والے میگزین ”ایشین جیوگرافک میگزین“نے ملالہ یوسف زئی کو برصغیر کے 100 ذہین ترین افراد میں شامل کیا ۔ایشین جیوگرافک میگزین ہر سال صنعت، کھیل، شوبز، سماج، سیاست اور ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں کے ان ایشیائی افراد کی فہرست مرتب کرتا ہے، جن کا سماج میں اثر اور کردار ہوتا ہے۔میگزین نے 2017 ءکے ایشیا کے ذہین ترین افراد یعنی ‘آو¿ٹ اسٹینڈنگ پیپل آف 2017 لسٹ’ کا اجراءکردیا، جن میں پاکستان، بھارت، سنگاپور، چین، ملائیشیا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور جاپان سمیت کئی ایشیائی ممالک کے افراد شامل تھے۔ایشیا کے 100 ذہین ترین افراد میں پاکستان سے صرف ملالہ یوسف زئی کو شامل کیا گیا ۔

برطانیہ کی 150 بااثر خواتین میں شامل
معروف برطانوی فیشن و شوبز میگزین ”بازار“ نے گزشتہ برس اپنی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر برطانیہ بھر کی 150 بااثر ترین خواتین کی فہرست شائع کی۔حیران کن طور پر اس فہرست میں برطانیہ کی 150 بااثر اور متاثر کن خواتین میں پاکستانی نژاد نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا نام بھی شامل کیا گیا۔”بازار“ میگزین نے یہ فہرست 15 نومبر 2017ءکو شائع کی، جس میں اس نے آرٹس، فیشن، خوبصورتی، سیاحت، کاروبار، سائنس اور اوپینین سمیت دیگر شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی خواتین کو شامل کیا۔اس فہرست کو شائع کرتے ہوئے میگزین نے لکھا کہ برطانیہ کی مذکورہ 150 خواتین اعلیٰ سوچ اور متاثر کن شخصیت کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں۔فیشن میگزین نے پاکستانی نژاد اور امن کا نوبل انعام جیتنے والی دنیا کی کم عمر ترین خاتون کا اعزاز رکھنے والی ملالہ یوسف زئی کا نام ”اوپینین“ کی فہرست میں شائع کیا۔

”پاکستان کی بیٹی “کا اعزاز
ملالہ یوسف زئی کی خدمات کے اعتراف میں برطانیہ کی نیشنل پوٹریٹ گیلری نے رواں برس اکتوبر میں” پاکستان کی بیٹی “کی تصاویر آویزاں کیں۔علم دشمنوں سے نبردآزما سوات کی گل مکئی کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ا±ن کا پوٹریٹ لندن کی نیشنل پورٹریٹ گیلری میں آویزاں کردیا گیا۔”پاکستان کی بیٹی “کا پوٹریٹ بنانے والی نشاط کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ ملالہ دنیا کی وہ واحد نوجوان لڑکی ہے جو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کوشاں ہے۔ ا±ن کا کہنا تھا کہ نوبل انعام یافتہ نوجوان لڑکی کی تصویر بنانا میرے لیے فخر کی بات ہے۔ایرانی نژاد امریکی خاتون نے ملالہ کی بنائی جانے والی تصویر میں پشتو نظم لکھی جس کاتاثر متاثر کن ہے۔

کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ شخصیت
اکتوبر 2014ءمیں پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسف زئی نے امن کا نوبل انعام اپنے نام کیا۔نوبل انعام کی تاریخ میں سترہ سالہ ملالہ یوسف زئی یہ اعزاز حاصل کرنے والی سب سے کم عمر شخصیت بھی بنیں۔ نوبل انعامات دینے کا سلسلہ 1901ء میں شروع ہوا تھا۔اس سے ایک سال قبل بھی ملالہ کواس انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا مگر انہیں اس اعزاز کا حقدار اس سال ٹھہرایا گیا۔ نوبل کمیٹی کے مطابق ملالہ اور ستیارتھی کو یہ انعام بچوں اور نوجوانوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر دیا گیا۔

گلیٹسمین ایوارڈ 2018 ئ
نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کو تعلیم کے حوالے سے ان کی خدمات پرچند روز قبل 6دسمبر کو ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے گلیٹسمین ایوارڈ 2018 سے نوازا گیا۔ ہارورڈ کے کینیڈی اسکول کے مطابق یہ اعزاز ملالہ یوسف زئی کو بچیوں کی تعلیم کے لیے مسلسل جدوجہد اور متحرک رہنے پر دیا گیا ہے۔ ہارورڈ نے کہا ہے کہ ملالہ کی کہانی نے نئی نسل کے لڑکوں اور لڑکیوں کو ان کے نقش قدم پر چلنے کے لیے متاثر کیا ہے۔
ملالہ یوسفزئی خواتین کے حقوق اور تعلیم کے لیے ہمیشہ اپنی آواز بلند رکھتی ہیں اور خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کچن کارنر

مزیدار چپلی کباب
کہتے ہیں لفظ ”کباب “ عربی زبان سے نکلا ہے لیکن اس پر ترک، ایرانی اور وسطی ایشیائی بھی اپنا دعویٰ رکھتے ہیں۔اس کا مطلب گوشت کو سیخ میں لگا کر گرل پر یا کھلی آنچ پر پکانا، فرائی کرنا یا سینکنا ہے۔مغرب میں کباب سیخ پر یا پھر ڈونر کباب کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے۔برصغیر میں کباب کی درجنوں اقسام موجود ہیں جیسے شامی، بوٹی، بہاری، گلاوٹی وغیرہ مگر ان سب کا پشاوری چپلی کباب سے کوئی مقابلہ نہیں۔اسے بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے جس کی مدد سے آپ اسے آسانی سے تیار کرسکتے ہیں۔
اجزائ
(گیارہ سے تیرہ کباب بنانے کے لیے)۔بیف کا قیمہ – آدھا کلو
گندم کا آٹا – چار چمچ
پیاز کٹا ہوا – ایک عدد درمیانہ لال مرچ پاو¿ڈر ایک چمچ،زیرہ ایک چمچ،گرم مصالحہ ایک چائے کا چمچ،ہرا دھنیا چار چمچ،نمک- حسب ذائقہ،ہری مرچیں- دو عدد،ثابت دھنیا (کوٹا ہوا) – ایک کھانے کا چمچ،انڈا- آدھا،اناردانہ – ایک چمچ،تیل- ایک چمچ،یکنگ پاو¿ڈر- آدھا چمچ
ٹماٹر – کٹے ہوئے، دو عدد درمیان،تیل- تلنے کے لیے
ترکیب
تمام اجزاءکو ایک بڑے برتن میں اچھی طرح سے مکس کریں۔پھر ہاتھ کی مدد سے گول کباب بنا لیں۔اس کے بعد فرائی پین میں تھوڑا سا تیل ڈال کر ان کبابوں کو فرائی کریں اور گرم نان اور دہی یا چٹنی کے ساتھ تناول کریں.
سلاد…
سلاد ایسی ڈش ہے جسے مختلف سبزیو ں کی مقررہ مقدار ڈال کر بنایا جاتا ہے۔ اس میں گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے،انڈے اور چیز ڈالنے سےاس کا ذائقہ مزید بڑھ جاتا ہے۔سلاد کا ایک باﺅل ایک مکمل کھانے کی طرح ہے۔سلاد کھانا انتہائی صحت مند ہے اور ہر عمر کے افراد کے لیے یکساں مفید ہے۔وہ لوگ جنھیںشوگر،ہائی بلڈ پریشر،دل کے امراض یا ہائی کولیسٹرول ہونےانھیں ڈاکٹر خاص طور پر سلاد کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ علاوہ ازیں نوجوان بھی وزن مناسب اور چہرہ تروتازہ رکھنے کیلئے سلاد کازیادہ استعمال کرتے ہیں۔ مزیدار سلاد گھروں میں بھی بنائے جاسکتے ہیں۔ذائقے سے بھرپور سلاد کی چند تراکیب ملاحظہ فرمائیں۔
کنگ پران اینڈ ایسپراگس سلاد
اجزائ
ایسپراگس۔ 500گرام
ہنٹر ہیف۔6درمیانے ٹکڑے
جھینگے پکے ہوئے ۔12عدد
کا ہو۔سلاد کے پتے ایک گٹھی
پالک کے پتے۔ 60گرام
ڈریسنگ کے لئے :
زیتون کا تیل۔ 4کھانے کے چمچ
سرکہ۔3کھانے کے چمچ
لیمن جوس۔1کھانے کے چمچ
پودینا پسا ہوا۔ 6کھانے کے چمچ
نمک اور کالی مرچ۔حسب ذائقہ
ترکیب۔
سب سے پہلے ڈریسنگ بنائیں۔ تما م اجزاءکو ایک بلینڈر میں ڈال کر اچھی طرح مکس کر لیں اب اس مکسچر کو نکال کر ایک چھوٹے سے پیالے میں ڈال لیں۔ایک برتن میں پانی کو اچھی طرح ابالیں۔ جب پانی ا±بلنے لگے تو اس میں نمک اور ایسپر اگس ڈال کر چھ منٹ تک ابالیں۔ اس کے بعد ایسپراگس کو نکال کر ٹھنڈ ے پانی سے دھو لیں اور خشک ہونے کے لئے ایک طرف رکھ دیں۔چولہے کی آنچ درمیانی رکھیں اور اس کی گرل پر ہنٹر بیف کے دو ٹکڑوں کے درمیان جھینگا رکھ کر تین چار منٹ تک پکائیں یہاں تک کہ ہنڑ بیف خستہ اور جھینگا گرم ہو جائے۔ سلاد کے پتوں کو چار پلیٹوں میں سجائیں۔ اب پکے ہوئے جھینگے ایسپراگس میں ڈالیں اور انہیں تیار کی گئی ڈریسنگ میں ڈال کر آہستہ آہستہ ملائیں پھر اس مکسچر کو سلادکے پتوں پر ڈال کر کھائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔