Buy website traffic cheap

منی بجٹ

حکومت کی جانب سے منی بجٹ پیش کر دیا گیا

لاہور(ویب ڈیسک) وفاقی حکومت نے منی بجٹ پیش کر دیا جس میں حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف دیا گیا ہے – منی بجٹ کافی حد تک عوام کیلئے خوش گوارثابت ہوا ہے –
تفصیلات کے مطابق :‌ وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ نا ن فائلر کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا ہے ، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20ہزار سے کم کرکے پانچ ہزار ، نئی صنعتوں کو پانچ سال کیلئے ٹیکس چھوٹ ،نیوز پرنٹ پر عائد امپورٹ ڈیوٹی ختم کردی، سولر پینل اور ونڈ ٹربائن پاکستان میں بنائے جائیں گے ، سپیشل اکنامک زونز میں درآمدی مشینری کسٹم ڈیوٹی ، سیلز ٹیکس پانچ سا ل کیلئے ختم ، زرعی قرضوں ، صنعتی قرضوں اور گھروںکیلئے قرضہ جات پر ٹیکس آدھا کردیا ، سیونگ ٹیکس ختم کردیا گیا ہے ۔

بجٹ میں کس چیز پر ٹیکس عائد ہوا اور کس پر نہیں مکمل تفصیلات
بینک چھوٹی کمپنی کو قرضہ دے گا تو 20فیصد ٹیکس ہوگا
زرعی قرضوں پر بھی ٹیکس 39فیصد سےکم کر کے 20فیصد پر لے کر آرہے ہیں
ایس ایم ای سیکٹر پر آمدن پر عائد ٹیکس 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کر رہے ہیں
5 ارب روپے کا قرضے حسنہ کی اسکیم لا رہے ہیں
بینکنگ ٹرازنکشنز پر فائلرز کے لیے 0.3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے
چھ ماہ میں زرعی قرضوں میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے
5 ارب روپے کی قرضہ حسنہ اسکیم لا نے کا اعلان
نان فائلر زیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی تک گاڑی لے سکے گا
چھوٹے شادی ہالوں پر عائد ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کرنے کا اعلان
نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی پر مکمل استثنی کا اعلان کررہے ہیں
تمام نان بینکنگ کمپنیز کا سپر ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے
ایک فیصد سالانہ کارپوریٹ انکم ٹیکس میں کمی ہوتی رہے گی
1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کا اعلان
سستے موبائل فونز پر ٹیکس کم کیا جا رہا ہے، مہنگے پر نہیں

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ میرے دائیں جانب والوں کے پاس پچھلے دس اور پانچ سال حکومت تھی، یہ عوام کے لیے کیا چھوڑ کر گئے؟ آج سے دو سال پہلے معاشی ماہرین نے خطرے کی نشاندہی کی، حکومت کو آگے الیکشن نظر آرہا تھا اس لیے انہوں نے بجائے اصلاح کے الیکشن خریدنے کی کوشش کی، انہوں نے اپنا بنایا بجٹ خسارہ ہی 900 ارب سے زیادہ بڑھادیا، اب وہ پیسہ کہاں سے آئے گا؟ کیا سوئس بینک سے آئے گا؟ اب وہ قرضہ عوام نے ادا کرنا ہے۔

اسد عمر نے (ن) لیگ کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے نظام میں ایسی تباہی لائے کہ ملکی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوئی، ایک سال میں ساڑھے 400 ارب کا خسارہ ہوا، گیس کے نظام میں کبھی خسارہ نہیں ہوا انہوں نے وہ بڑھا کر ڈیڑھ سو ارب تک پہنچادیا، اسٹیل مل، پی آئی اے، ریلوے سب کا خسارہ اپنی جگہ ہے، یہ قوم کو ڈھائی سے تین ہزار ارب کا مقروض کرگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ایسی معیشت بنانی ہے جہاں آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہو تاکہ عوام کو یہ نہ سننا پڑے کہ پچھلی حکومت کی وجہ سے آئی ایم ایف گئے۔ مزید بتایا جا رہا ہے کہ منی بجٹ میں سیکڑوں درآمدی اشیاء پر کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے جب کہ درآمدی بل کم کرنے کے لیے صرف لگژری اشیاء کی درآمد پر ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔ بجٹ کے بعد کاسمیٹکس، پرفیومز، گھڑیوں، موبائل فون، ڈبہ پیک دودھ، شیمپو، کریم اور پنیر جیسی اشیاء کے مہنگے ہونے کاامکان ہے