Buy website traffic cheap

ماڈرن

جمود کو پاش پاش کرتی تبدیلی!

محمد آصف ظہوری
قانون قدرت ہے کہ مدت اور مواقع آپ سے اس وقت تک نہیں چھنتے جب تک آپکو پور ی طرح آزمایا نہ جا چکا ہو مثلا اگر آپ حادثات کی اس دنیا میں خود کو بچانے میں کامیاب نہیں ہو پاتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ سے مطلوب توقعات پوری نہیں ہوسکیں۔اس اصول کو اگر ہم اپنی قو می زندگی پر لاگو کریں تو نتیجہ میں آپ کو وہ تبدیلی نظر آئے گی جو اقتدار کی منتقلی کی صورت سو دن قبل وطن عزیز میں آئی ہے ۔ میری نظر میں گزشتہ حکومتوں کے لپیٹے جانے کے پس پردہ جو خوف ناک غلطیاں کارفرماءتھی ان میں خود سازی سرفہرست ہے یعنی خود ساز آدمی اپنے ذاتی نفع کے لئے ہر دوسری چیز کو قربان کر سکتا ہے ، خواہ وہ کوئی اصول ہو یا کوئی قول و قرار ،خواہ کوئی اخلاقی تقاضا ہو یا کوئی حکومتی معاملہ ۔وہ اپنی ذات کے لئے ہر دوسری چیز کو بھلا سکتا ہے وہ اپنی خواہشات کےلئے ہر دوسرے تقاضے کو نظر انداز کر سکتا ہے ، 100دنوں کی حکومت میں کم از کم یہ بات تو ثابت ہو گئی ہے کہ عمران خان خود ساز لیڈ ر نہیں ہیں ،وہ ملک ساز حکمران ہیں۔ یہی تبدیلی ہے۔وہ اپنی ذات کے خول میں نہیں رہتا ،وہ اصولوں کو اہمیت دے رہا ہے نہ کہ ذاتی مفادات کو۔100دنوں کی حکومت میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے صرف اپنے فرائض کو یاد رکھا ہے اور اپنے حقوق سے دستبرداری پر خود اپنے ہاتھوں سے دستخط کئے ہیں۔یہی صورت حال وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہے جو بظاہر مصروفیتوں اور دکھاﺅے پر یقین نہیں رکھتے ،وہ جانتے ہیں عمل کا تعلق حقیقتا جذبے سے ہوتا ہے وہ جس کام پر فائز ہیں وہ عہدہ ان سے انکی پوری قوت کا تقاضا کرتا ہے وہ جس پوشیدگی سے عوامی خدمت میں مصروف ہیں ، ان کا یہی رویہ مخالفین کی تنقید کے باوجود عمران خان کو ان کے قائل کئے ہوئے ہے۔سردار عثمان بزدار کی کامل ذہنی وابستگی ََ©©”ایک نہیں ہے کو ایک ہے میں تبدیل کر رہی ہے“،ان کی حکمرانی کے نتا ئج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں،مجھے ان کی ایک خوبی بڑی پسند آئی کہ وہ اپنے کام کا اندازہ دوسرﺅں کی رائے سے کرنے کی بجائے خود اپنے زوایے سے کرتے ہیں جوکہ اعلی شعور کی علامت ہے،وہ جانتے ہیں کہ بلند وبانگ دعوﺅں سے حالات موافق نہیں ہوتے بلکہ عمل اور مسابقت کی اس دنیا میں احسن احساس ہی زبردست محرک ہے۔وہ کام کرنے سے قبل دعوی کرنے کے قائل نہیں ہیں یہی خوبی مجھے اور عمران خان کو ان کو گرویدہ کئے ہوئے ہے۔سردار عثمان بزدار کو دیکھ کر مجھے ایک ہندی کہاوت یاد آجاتی ہے ۔۔۔”چوٹ سہے کو شبدکی وائے گردو میں واس “۔۔۔یعنی جو شخص لفظ کو چوٹ سہہ سکے وہ اس قابل ہے کہ اس کو پیشوائی کا درجہ دے دیا جائے ۔یعنی میں 100دنوں میں وزیر اعلی پنجاب پر تنقید کے وہ تشتر چلتے دیکھے ہیں کہ جنہیں سن کو آدمی بپھر جائے مگر میں نے سردار عثمان بزدار کو اپنے جذبات کو قابو میں رکھنے والا شخص پایا ہے،ظاہری سی بات ہے کہ جمود کی جس صورتحال سے ان کی پنجہ آزمائی ہے ،ملکی حالات جس طرح آخری صفحہ پر پہنچے ہوئے ہیں ان کو ٹھیک کرنے کے لئے ان کے عمل کی مدت 100دنوں میں 24گھنٹے ہی رکھنا تھی نہ کہ وہ اپنے اوپر ہونے والی تنقید کو خاطر میںلاتے۔بلاشبہ حوصلہ مندی کی یہ مثال ان کی ٹیم میں بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے حکومتی کارکردگی کو جس انداز میں عوام کے سامنے پیش کیا ہے وہ قابل اعتراف ہے۔یعنی وہ اس عالمی اصول سے با خبر ہیں کہ ”باہر کی دنیا آپ کو اتنا ہی جانتی ہے جتنا آپ اسکو بتاتے ہیں“۔وزیر اطلاعات ایک ایسے آرٹسٹ کی مائندہوتا ہے جو حکومتی کارکردگی کو پینٹ کرکے عوام کے سامنے پیش کرتا ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے اپنے اعلی آرٹسٹ ہونے کا بھر پور ثبوت دیا ہے اور حکومتی 100دنوں کو کارکردگی کو جس انداز میں عوام کے سامنے پیش کیا ہے وہ ان سے بہتر کوئی دوسرا نہیں کر سکتا تھا۔مجھے اس شخص کے بے حد ایمانیدارہونے پے رشک آتا ہے۔ان کی شخصیت عمران خان کا عکس ہے جو کہ ایک اعلی صفت ہے۔اپنے لیڈر کے اعتماد کے عین مطابق کا م کرتے ہیں۔حکومتی کارکردگی کو عوام کے سامنے پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مخالفین کے پروپیگنڈے کا توڑکرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ یعنی ناقدین مسلسل تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں کہ 100دنوں میں عمران خان کچھ نہیں کر پائے ،تین ماہ ضائع کر دئیے،عوام کو پی ٹی آئی نے دھوکے میں رکھا ہوا ہے،کوئی اصلاحات نہیں، کوئی کام نہیں ہوا،یہ حکومت فلاپ ہو چکی ہے،سو سو باتیں آپ کو میڈیا پے سننے کو مل رہی ہیں،شاید آپ ان کی باتوں پر یقین بھی کر لیں کہ پہلے سو دن میں ہوا ہی کچھ نہیںکیونکہ مسلسل پروپیگنڈے سے عوام کے کان جو بھرے جا رہے ہیں ،پی ٹی آئی حکومت کے مخالفین کا سوشل میڈیا کافی متحرک ہے، لوگوں کو بھڑکایا جا رہا ہے ، ایسے میں فیاض الحسن چوہان نے چن چن کر حقائق سے پردہ اٹھایا ہے ،عمران خان حکومت نے سو دن میں کیا کام کئے ،کیا کارنامے انجام دئیے وہ عوام کو بتائے ہیں۔عوام یقین کر رہی ہے کہ موجودہ حکومت نے رجحان ساز کارکردگی کامظاہر کیا ہے،جو کام گزشتہ 70برسوں میں نہیں ہو سکے ان پر ابتداءکی ہے۔مثلا پہلی با ر اعلی سرکاری سطح پر کفایت شعاری مہم کا آغاز ،تما م وزراءکے صوابدیدی فنڈ کا خاتمہ ،وزراءکے بیرون ملک مہنگے علاج پر پابندی،ملک میں پہلی بار گورنر ہاﺅس عوام کے لئے کھولے گئے ہیں،عیاش پرست بادشاہوں کی استعمال کردہ نئی اور پرانی گاڑیوں کی فروخت،50 گھروں کی تعمیر پر کام شروع ہو چکا ہے،ایک کڑور نوکریوں کی فراہمی کے لئے دوست ممالک کا تعاون حاصل کیا جارہا ہے ،پاکستا ن اسٹیل مل کو دوبارہ فعال کیا جارہا ہے،غریبوں کو صحت کی سہولت دینے کے لئے صحت کارڈ جاری کئے جا رہے ہیں،تاریخ میں پہلی بار تما م اعلی ملکی ادارے ایک پیج پر ہیں،عالمی سطح پر امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ آنکھ میں آنکھ ڈال کر معاملات آگے بڑھائے جارہے ہیں،ملک کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں،فٹ پاتھ پر رہنے والوں کے لئے شیلٹر ہاﺅس کا آغاز ہو چکا ہے،تما م سرکاری ادارے سیاسی مداخلت سے پاک کئے جارہے ہیں،ملک میں پہلی با ر وزیر اعظم ہاﺅس کو یونیورسٹی بنایا جا رہا ہے اورکفایت شعاری مہم کے تحت کڑورں روپوں کے بچت کے ساتھ ساتھ درجنوں اقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں۔میں ذاتی طور پر اس تبدیلی کا گواہ ہوں جو گزشتہ 100دنوں میں وطن عزیز میں آئی ہے،ملک و قوم بڑی تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔راقم الحرف محکمہ اطلاعات و ثقافت کے ایک اہم ادبی و ثقافتی ادارہ الحمرا آرٹس کونسل سے وابستہ ہے ،لہذا یہاں بھی حال ہی میں کئی اچھی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ،ان میں ایک اہم تبدیلی اعلی پائے کے منجھے ہوئے آفیسر اطہر علی خان کی بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹریہاں تعیناتی ہے جو وزیر اعظم پاکستان عمران خان ،وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض چوہان کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیںجن کے ساتھ ابتدائی دو ہفتوںکا کا م ایک اچھا آغاز ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔