Buy website traffic cheap


آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع

لاہور(ویب ڈیسک) آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگیا۔

اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیراعظم عمران خان بھی شریک ہیں، اسمبلی آمد پر اراکین نے وزیراعظم سے ان کی نشست پر آکر مصافحہ کیا اور اس دوران مختلف امور پر مختصر گفتگو بھی ہوئی۔

پارلیمانی پارٹی کا اجلاس
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف اور اتحادیوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس جاری ہے جس میں اجلاس میں پاک آرمی، نیوی اورفضائیہ کے ایکٹس میں ترامیم کے بل پرمشاورت کی جارہی ہے جب کہ لیگل ٹیم قومی اسمبلی میں پیش کیے جانےوالے بلزپربریفنگ دے گی۔
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے تمام ممبران کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

قیادت کے فیصلے کے پابندہیں: خواجہ آصف
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوا جس میں آرمی ترمیمی ایکٹ کی حمایت کے فیصلے پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا گیا۔ (ن) لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پارٹی اراکین قیادت کے فیصلے کے پابند ہیں۔

واضح رہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع آرمی ایکٹ میں ترمیم کو منظور کرچکی ہے جس کے بعد حکومت اسے دونوں ایوانوں سے منظور کرائے گی اور اس بل کے تحت مسلح افواج کے تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کی جاسکے گی۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کیا ہے؟
یکم جنوری کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی۔ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دی جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار وضع کیاگیا ہے۔ آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں ایک نئے چیپٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انہیں تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔ ترمیمی بل کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی مفاد اور ہنگامی صورتحال کا تعین کیا جائے گا، آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

‘دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی’
ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور نہ ہی ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر ہوگا۔ علاوہ ازیں ترمیمی بل کے مطابق پاک فوج، ائیر فورس یا نیوی سے تین سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا تعین کیا جائے گا جن کی تعیناتی وزیراعظم کی مشاورت سے صدر کریں گے۔ ترمیمی بل کے مطابق اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی پاک فوج سے ہوا تو بھی اسی قانون کا اطلاق ہو گا، ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو بھی تین سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 28 نومبر 2019 کی رات 12 بجے مکمل ہورہی تھی اور وفاقی حکومت نے 19 اگست کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے انہیں3 سال کی نئی مدت کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا تھا جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گذشتہ سال 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت کیس کی سماعت کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو اس حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔