Buy website traffic cheap

دنیا میں پاکستان کا روشن حوالہ بننے والی پاکستانی نژاد امریکی سائنسدان

دنیا میں پاکستان کا روشن حوالہ بننے والی پاکستانی نژاد امریکی سائنسدان

دنیا میں پاکستان کا روشن حوالہ بننے والی پاکستانی نژاد امریکی سائنسدان
ڈاکٹر نرگس ماول والا
صدی کی سب سے اہم دریافت ”ثقلی امواج کی شناخت“ کرنے والی ٹیم کا حصہ تھیں
ڈیک
1968ءکوکراچی میںجنم لینے والی نرگس ماول والا2002ء میں ایم آئی ٹی کے شعبہ فزکس سے منسلک ہوئی تھیں
فروری 2016ءکو امریکی سائنس دانوں کی ٹیم نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں کشش ثقل کی لہریں دریافت کرنے کا اعلان کیا تھا
۔۔۔۔
یہ باکس میں لگا دینا
دس سال کی عمر میں ایک سائیکل کے مستری نے مجھے سائیکل مرمت کرنے کا طریقہ ¿ کار سمجھایا، جب بھی میری سائیکل خراب ہوتی تو میں خود ہی اسے ٹھیک کرلیا کرتی، میں آج بھی ا±س مستری کی شکر گزار ہوں کیوں کہ ا±ن کی بتائی ہوئی تکنیک نے میسا چوسٹس میں تعلیم کے دوران میری بہت مدد کی،ڈاکٹر نرگس ماول والا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آفتاب میگزین رپورٹ
مشہور سائنس داں آئن اسٹائن کی خلا میں کشش ثقل کی لہروں کی موجودگی کے نظریے کی تصدیق کی خبروں نے دنیا بھر کے ذرایع ابلاغ میں سنسنی پھیلادی تھی۔ پاکستان میں اس خبر کو ا±س طرح ہی برتا گیا جو کہ عموماً سائنس کی خبروں کے حوالے سے کیا جاتاہے۔ لیکن اہم سائنسی دریافت کا اعلان کرنے والی ٹیم میں دو پاکستانی نژاد سائنس دان کی موجودگی نے دنیا بھر میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا۔ پاکستان کی قابل فخر بیٹی اور بیٹے نرگس ماول والا اور عمران خان نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے پاکستان کا روشن چہرہ ا±جاگر کیا۔
فروری 2016ءکی گیارہ تاریخ کو کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور امریکی حکومت کے 620ملین ڈالر بجٹ کے پروجیکٹ ایڈوانسڈ لیزر انٹرفیرومیٹر گریویٹیشنل ویو آبزرویٹری (لیگو) کے سائنس دانوں پر مشتمل ٹیم نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں اہم تاریخی پیش رفت کا اعلان کیا تھا۔خلا میں کشش ثقل کی لہروں کی موجودگی کا اعلان کرنے والی سائنس دانوں کی ٹیم کے مطابق،”ہم نے بلیک ہولز سے آنے والی ا±ن ثقلی امواج کو شناخت کرلیا ہے، جن کی موجودگی کا دعویٰ ایک صدی قبل 1915ءمیں آئن اسٹائن نے کیا تھا۔“ لیگو کے سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ خلا میں ثقلی امواج کی موجودگی کی تصدیق ستمبر 15ءمیں ہی ہوگئی تھی، لیکن انہوں نے چھے ماہ تک اس بات کی تصدیق کی اور مکمل مطمئن ہونے کے بعد اس دریافت کا اعلان کیا۔
ان سائنس دانوں کے مطابق کشش ثقل کی یہ لہریں 1اعشاریہ 3 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود اور جسامت میں سورج سے تیس گنا بڑے دو بلیک ہولز کے درمیان تصادم کی وجہ سے پیدا ہوئی تھیں۔ اس تصادم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی لہریں روشنی کی رفتار سے سفر کرتی ہوئی ستمبر 2015ءمیں زمین کے پاس سے گزریں۔ اس دریافت کا اعلان واشنگٹن میں Laser Interferometer Gravitational-Wave Observatory (لیگو) نے کیا۔
یہ وہ خیال تھا جو ایک صدی قبل یعنی 1915ء میں معروف سائنس داں البرٹ آئن اسٹائن نے پیش کیا تھا، جس کی تصدیق 100 سال بعد ہوئی ۔پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ اہم سائنسی دریافت کرنے والی ٹیم میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان ماہر طبیعات نرگس ماول والا اور عمران خان بھی شامل تھے۔
قارئین! نرگس ماول والا نے 1968ءمیںکراچی کے ایک پارسی گھرانے میں جنم لیا۔ ثقلی امواج کی محقق اور میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے شعبہ طبیعات کی سربراہ نرگس ماول والا نے ابتدائی تعلیم کراچی کے کانونٹ آف جیسز اینڈ میری اسکول سے حاصل کی۔ 1986ءمیں اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکا کا ر±خ کیا اور 1990میں ویلیسلی کالج سے فلکیات اور طبیعات میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ 1997ءمیں فزکس میں پی ایچ ڈی کرنے کے لیے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں داخلہ لیا۔
زمانہ طالب علمی ہی میں انہوں نے کشش ثقل کی لہروں کو شناخت کرنے کے لیے پروٹو ٹائپ لیزر انٹر فیرو میٹر بنالیا تھا۔ 2002ءمیں ایم آئی ٹی کا حصہ بننے سے قبل ڈاکٹر نرگس ماول والا نے کیلی فورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پوسٹ ڈاکٹورل ایسوسی ایٹ اور تحقیقی سائنس دان ہونے کے ساتھ ساتھ لیزر انٹرفیرومیٹر گریویٹیشنل ویو آبزرویٹری (لیگو) کے لیے کام کا آغاز کردیا تھا۔ ثقلی امواج پر نمایاں کام کرنے پر انہیں 2010ء میں میک آرتھر فاﺅنڈیشن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ایک خصوصی انٹرویو میں اپنے بچپن کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے ا±ن کا کہنا تھاکہ بچپن میں میری رہائش کراچی کے میک نیل روڈ پر تھی اور دس سال کی عمر میں اپنی رہائش گاہ سے متصل دکان پر ایک سائیکل کے مستری نے نہ صرف میری سائیکل ٹھیک کی بلکہ مجھے مرمت کا طریقہ ¿ کار بھی سمجھایا۔ اس کے بعد سے جب بھی میری سائیکل خراب ہوتی تھی تو میں اسی مستری سے اوزار مانگ کر اپنی سائیکل خود ہی ٹھیک کرلیا کرتی تھی۔ایسا کرنے پر مجھے اپنی والدہ سے بہت ڈانٹ سننی پڑتی تھی، کیوں کہ سائیکل مرمت کرنے کی وجہ سے میرے ہاتھ اور کپڑوں پر تیل اور گریس کے نشانات لگ جاتے تھے، لیکن میں آج بھی ا±س مستری کی شکر گزار ہوں کیوں کہ ا±ن کی بتائی ہوئی تکنیک نے میسا چوسٹس میں تعلیم کے دوران میری بہت مدد کی۔ملک بھر کی ممتاز شخصیات سمیت دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں نے پاکستانی نژاد امریکی سائنسدان نرگس ماول والا کو کشش ثقل کی لہریں دریافت کرنے والی ٹیم کا حصہ ہونے پر مبارک باد پیش کی ۔یقینا پوری قوم کو نرگس ماول والا کہ خدمات پر فخر ہے، نرگس ماول نوجوان سائنسدانوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔نرگس ماولہ والا کا کہنا تھا کہ اب ہم دیکھنے کے علاوہ کائنات کے رازوں کو سننے کے بھی قابل بن جائیں گے۔ اب سائنسدان کششِ ثقل کے کلیے میں ابہام کے عنصر پر حاوی پا چکے ہیں۔ درحقیقت ہمیں ایک نیا انڈیکیٹر دستیاب ہو گیا ہے جس کی مدد سے ہم فلکیات کے مزید راز افشا کرنے کی راہ پر گامزن ہو سکیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاف پیج
ہیڈر
فیشن اینڈ لائف سٹائل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلی سٹوری
رنگوں اور ڈیزائنوں کی زینت کے ساتھ
حجاب کی روایت
سرد موسم میں خواتین کے پہناوئے اور فیشن
مشرق سے مغرب تک حجاب کی روایت کی امین خواتین مختلف طرح کے عبایا پہنتی ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترتیب و اہتمام:جویریہ شہباز
فیشن کا لفظ اتناوسیع ہے کہ اپنے اندر ہزاروں سالوں کے رسم ورواج سمیٹ سکتا ہے۔خواتین میں فیشن کا اظہار ان کے کپڑوں ، جوتوں اور میک اپ سے ظاہرہوتا ہے۔ اسی طرح آج کل عبایا کو بھی فیشن کے زمرے میں ہی دیکھا جا رہا ہے۔اب ہمارے ہاں صرف گھریلو خواتین ہی نہیں، بلکہ دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کی بھی اولین پسند عبایا ہی ہے۔بلا شبہ عبایا دنیا بھر کی مسلمان خواتین کی انفرادیت سمجھا جاتا ہے۔ ایک طرف جہاں یہ خواتین کی شخصیت کو بردبار بناتا ہے، وہیں انہیں اعتماد بھی عطا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہمارے ہاں صرف گھریلو خواتین ہی نہیں، بلکہ دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کی بھی اولین پسند عبایا ہی ہے۔ سماجی اقدار، مذہبی فرائض اور روایات سے جڑے پہناوے ہمیں ایک ڈگر پر چلتی زندگی میں تبدیلی کا احساس دیتے ہیں۔
یکسانیت ویسے بھی انسانی مزاج سے لگا نہیں کھاتی، اسی لیے چاہے لباس کسی بھی طرح کا منتخب کریں، اس میں تنوع تبدیلی اور نیا پن پہننے والے کو ایک نیا اعتماد عطا کرتا ہے اور دیکھنے والوں کی نظروں کو بھلا معلوم ہوتا ہے۔سلیقے سے ڈھانپا ہوا سر اور عبایا یوں تو تمام مسلمان خواتین اپنائے ہوئے ہیں، لیکن اس کی وضع قطع میں ہر جگہ کا اپنا رنگ نظر آتا ہے۔مشرق سے مغرب تک حجاب کی روایت کی امین خواتین مختلف طرح کے عبایا پہنتی ہیں۔ یہ انہیں تحفظ کا احساس دلاتا ہے اور ان کے مذہبی فریضے کی تکمیل بھی کرتا ہے۔ اسی مناسبت سے ہماری ماڈل نے مختلف انواع کے حجاب زیب تن کیے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری سٹوری

سردیوں میں خواتین کے پہناﺅے
اب جبکہ موسم سرما اپنے عورج کو پہنچ چکا ہے تو خواتین کے پہناوو¿ں میں تبدیلی آرہی ہے ۔ ویسے بھی سردیاں شروع ہوتے ہی چھوٹے بڑوں کے کپڑے خواتین کی سوچ پر چھائے رہتے ہیں اس مقصد کے لئے وہ مارکیٹ اور لنڈے بازاروں کا رخ کرتی ہیں اور بچوں کے لئے زیادہ سے زیادہ کپڑے خریدنے کی کوشش کرتی ہیں کیونکہ سردیوں میں کپڑے دھونا اور کپڑت سکھانا بہت مشکل ہوجاتا ہے اسی طرح خواتین نے اپنے بارے میں بھی سوچناہوتا ہے کہ سردیوں میں کس طرح کے کپڑے پہننے ہیں۔
کئی خواتین چاہتی ہیں کہ مغربی طرز کے کپڑوں میں بلاک پرنٹس کا انتخاب کریں۔ اس کے علاوہ پینٹ پہننے کا فیشن بھی سردیوں میں خاصا مقبول ہوجاتا ہے۔ ٹایٹس اور ٹاپ بھی خواتین شوق سے پہنتی ہیں۔ اس کے علاوہ گاو¿ن اور لمبے کوٹ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ دراصل لباس کا مناسب انتخاب ایک فن کی حیثیت رکھتا ہے جوخواتین اس بات کی اہمیت کوسمجھتی ہیں وہ تمام پہلوو¿ں کو مد نظر رکھتے ہوئے لباس کا انتخاب کرتی ہیں۔ فیشن ماہرین کی رائے کے مطابق لباس کاانتخاب کرتے ہوئے اپنی شخصیت کو ضرور مندنظر رکھنا چاہئے اگر آپ کا رنگ سانولا ہے تو گہرے اور براو¿ن رنگ آپ کیلئے مناسب نہیں کیونکہ اس طرح آپ کی رنگ آپ کے لباس تلے دب کررہ جائے گی۔ آپ کھلتے ہوئے رنگ کے لباس کا چناو¿ کریں۔
اس طرح اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ فیشن ہر شخصیت پر اچھا نہیں لگتا۔ بعض اوقات فیشن آپ کی شخصیت کو مضحکہ خیز بھی بنادیتا ہے۔ اگر آپ کہیں جاب کرتی ہیں تو فیشن اور اپنی شخصیت کو مد نظر رکھ کر ہی لباس کا انتخاب کریں بلکہ لباس ایسا ہو جوآپ کی شخصیت سنجیدہ ظاہر کرے۔ اسی لئے آفس جاتے ہوئے ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں اور گہرے میک اپ سے گریز کریں۔ ایک آفس جانے والی خاتون کو موئسچرائزر لپ گلاس ، آئی پنسل اور مسکارا کے علاوہ کچھ اوراستعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئے تاکہ چہرے کا قدرتی پن برقراررہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیسری سٹوری

موسم سرما کے مخصوص بیوٹی ٹپس
ویسے تو ہر موسم میں آپ کی جِلد توجہ چاہتی ہے لیکن سردیوں میں اسے خصوصی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ گرم موسم میں جہاں ڈی ہائیڈریشن اور جِلد پر ایکنی جیسے مسائل جنم لیتے ہیں، وہیں سرد موسم میںجِلد کو خشکی، روکھا پن اور اس کا پھٹ جانا جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ خاص طور پر کالج لائف ایک ایسا دور ہوتا ہے، جہاں ایک طرف تعلیم اور کیریئر کی فکر ستاتی ہے تو دوسری طرف جِلد میں ہونے والی تبدیلیوں کے باعث اسکن کیئر روٹین پر عمل کرنا ایک اہم ذمہ داری معلوم ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر بدلتا موسم صنف نازک سے ایک نئی اسکن کیئر روٹین اپنانے کا متقاضی ہوتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ سردیوں میں اسکن کیئر روٹین میں کون سی تبدیلی لائی جائے، جس کی بدولت جِلد کی تروتازگی اور شفافیت برقرار رہے۔

بیوٹی پراڈکٹس کاعقلمندانہ انتخاب
موسم گرما کے لیے جن بیوٹی پراڈکٹس کا انتخاب کیا جاتا ہے، موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی انہیں ا±ٹھاکر رکھ دینے کا وقت آن پہنچتا ہے۔ بصورت دیگر یہ بیوٹی پراڈکٹس آپ کی جِلد کے لیے مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ چنانچہ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ بیوٹی پراڈکٹس کی تبدیلی بھی ضروری ہے۔

نیم گرم پانی
ہم جانتے ہیں کہ سرد موسم میں غسل کرنے کے لیے ہر ایک کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ تیز گرم پانی کا استعمال کیا جائے۔ لیکن اگر آپ کو اپنی جِلد سے محبت ہے تو تیز گرم پانی سے غسل یا چہرہ دھونے کے بجائے نیم گرم پانی کا استعمال کریں اور غسل کا دورانیہ 10منٹ سے زیادہ نہ ہو۔ زیادہ گرم پانی جِلد کے لیے نقصان دہ ہے، جو قدرتی چکنائی کو ختم کردیتا ہے۔

جِلد کی حفاظت
اگر آپ ورکنگ ویمن ہیں تو سرد موسم میں بھی جِلد کی دیکھ بھال بے حد ضروری ہے۔ آنکھوں کی حفاظت کے لیے سن گلاسز کا انتخاب کریں، ہاتھوں میں دستانے اور سر پر کیپ لازمی پہنیں۔ اس کے علاوہ ایسے سن اسکرین کا انتخاب کریں، جس میںٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ اور زنک آکسائیڈکی خصوصیات موجود ہوں۔ عام طور پر خواتین سرد موسم میں سن اسکرین کاا ستعمال ترک کردیتی ہیںلیکن اس بات کا لازمی خیال رکھیںکہ گرم موسم کے علاوہ سرد موسم میں بھی جِلد کی حفاظت کے لیے الٹراوائلٹ پروٹیکشن کو برقرار رکھنا بے حد ضروری ہوتا ہے۔ اس لیے روزانہ کم ازکم ایک اونس سن اسکرین جسم کے تمام حصوں پر لازمی لگائیں۔

ہاتھوں اور پیروں کی حفاظت
جن لوگوں کی جِلدنازک ہوتی ہے، سردی کے موسم میں ان کے ہاتھوں اور پیروں کی جِلد بہت زیادہ اترنے لگتی ہے اور ایڑیوں کے پھٹنے جیسے مسائل درپیش آتے ہیں۔ اس کیلئے ایک گلاس عرق گلاب میں دو بڑے چمچ گلیسرین اور ایک بڑے لیموں کا رس ملا کر کسی بوتل میں محفوظ کرلیں، پھر رات کو سوتے وقت اس سے مساج کریں اور صبح دھوکر کوئی اچھا سا لوشن لگائیں۔ اس کے علاوہ پانی کاکام کم کریں یا پھر دستانے استعمال کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔