Buy website traffic cheap


پاک بھارت تعلقات، میں بہتری کی جانب ایک اور سنگ میل

پاک بھارت تعلقات، مثبت پیش رفت، کرتارپور راہداری جلد آپریشنل کرنے پر اتفاق، آئندہ میٹنگ کی تاریخ بھی طے، کئی برسوں بعد مشترکہ اعلامیہ جاری، کچھ اختلافات ہیں،پاکستان
اسلام آباد،لاہور پاک بھارت تعلقات، مثبت پیشرفت،کرتارپور راہداری جلد آپریشنل کرنے پر اتفاق، آئندہ میٹنگ کی تاریخ بھی طے،کئی برسوں بعد مشترکہ اعلامیہ جاری ،تکنیکی سطح پر بھی ماہرین میں بات چیت،تفصیلی اور تعمیری مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے ،منصوبے کی تکمیل سے روزانہ5 ہزار سکھ یاتریوں کو سہولتیں میسر آئینگی، مذاکرات کا اگلا دور 2اپریل کو واہگہ بارڈر پر ہو گا ، ادھر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہےکہ بھارتی حکام سے بہت مثبت بات چیت ہوئی تاہم بعض معاملات پر اب بھی اختلافات ہیں تاہم کرتار پور راہداری مثبت قدم ،کشیدگی کو امن اور دشمنی کو دوستی میں بدلنے میں معاون ہوگی، منصوبے کی تکمیل نومبر 2019 میں ہوجائے گی، دریائے راوی پر پُل اور ساڑھے4کلو میٹر سڑک بنائی جائیگی۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ میں ڈی جی ساؤتھ ایشیا اور ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی قیادت

میں 18 رکنی پاکستانی وفد نے اٹاری میں کرتار پور راہداری منصوبے سے متعلق بھارتی حکام سے مذاکرات کیے۔ پاکستانی وفد میں وزارت خارجہ و داخلہ، قانون و انصاف اور مذہبی امور کے حکام شامل تھے،دونوں ممالک کے حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق کرتار پور راہداری کے طریقے اور مسودے سے متعلق پہلی ملا قا ت خوشگوار ماحول میں ہوئی اور فریقین نے مختلف امور پر تفصیلی اور تعمیری مذاکرات کیے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ تکنیکی سطح پر بھی دونوں ممالک کے ماہرین کے درمیان بات ہوئی، مجوزہ معاہدے کی فراہمی، کرتارپور راہداری کے کام کو تیز تر کرنے اور مذاکرات کا اگلا دور 2 اپریل کو واہگہ پر ہونےکا اتفاق کیا گیا ۔ بھارتی حکام سے مذاکرات کے بعد واپسی پر پاکستان وفد کے سربراہ ڈاکٹر محمد فیصل نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ 2 اپریل کو کرتارپور راہداری سے متعلق دوسری ملاقات واہگہ بارڈر پر ہوگی۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارتی حکام سے بہت مثبت بات چیت ہوئی تاہم بعض معاملات پر اب بھی اختلافات ہیں، جس کی تفصیلات نہیں بتا سکتا۔اس سے قبل ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ منصوبے کا سنگ بنیاد 20 نومبر 2018 کو رکھا گیا اور تکمیل نومبر 2019 میں ہوجائے گی،راہداری منصوبے میں دریائے راوی پر پُل اور ساڑھے چار کلو میٹر سڑک شامل ہے، ذرائع کے مطابق دریا پر پُل اور سڑک کی تعمیر کا کام 50 فیصد مکمل ہے اور منصوبہ نومبر میں ہونے والے بابا گورو نانک کی 551ویں برسی سے قبل مکمل ہونے کا امکان ہے۔ادھر بھارت نے ایک مرتبہ پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرتار پور راہداری منصوبے پر مذاکرات کی کوریج کے لیے پاکستانی صحافیوں کو ویزے جاری نہ کر کے تنگ نظری کا ثبوت دیا ہے۔ قبل ازیں کرتار پور راہداری کھولنے کے حوالہ سے مذاکرات کے لئے بھارت روانہ ہونے سے قبل واہگہ بارڈر پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی کا خاتمہ خطہ کے امن اور استحکام کے لئے ضروری ہے، پاکستان نے کرتار پور راہداری کھولنے کا فیصلہ کیا ، امید ہے بھارت بھی مثبت قدم آگے بڑھائے گا۔کرتارپور راہداری سے دونوں ممالک میں امن بھی ہو گا۔ وزیر اعظم عمران خان کا یہ اقدام نہ صرف خاص طور بھارتی سکھوں کو سہولت پہنچائے گا بلکہ موجودہ صورتحال میں آگے بڑھنے کے حوالہ سے ایک مثبت قدم ثابت ہو گا اور جھگڑے سے تعاون، کشیدگی سے امن اور دشمنی کو دوستی میں تبدیل کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان کی طرف کرتارپور راہداری کی تعمیر کا افتتاح 28 نومبر 2018 کو کیا گیا تھا جس میں بھارت کے ایک وفاقی وزیرایک صوبائی سمیت بھارتی ارکان پارلیمنٹ اور عام افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ کرتار پور نارووال میں چھوٹا سا قصبہ ہے جو پاک بھارت سرحد سے چار کلو میٹر دور واقع ہے۔ سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال اس جگہ گزارے ، کرتارپورراہداری سے سکھ برادری کوسہولت اوردونوں ملکوں کے درمیان امن بھی ہوگا، بابا گورونانک دیو جی کا مزارسکھ برادری کیلئے اہمیت کا حامل ہے اورپاکستان اقلیتوں کے حقوق کا ہمیشہ علمبرداررہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یکم جنوری 2019 کو پاکستان نے بھارت کو کرتارپور راہداری کے مجوزہ معاہدہ کا ڈرافٹ بھجوایا اور تجویز دی کہ پاکستانی وفد اس حوالہ سے 14 مارچ کو بھارت کا دورہ کر سکتا ہے اور اس کے بعد بھارتی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا۔