Buy website traffic cheap

امریکی جریدے

وزیراعظم عمران خان کا معروف امریکی جریدے کو انٹرویو، تہلکہ خیزانکشافات

لاہور(ویب ڈیسک): وزیراعظم عمران خان نے معروف امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم نائن الیون کے بعد غیرجانبدار ہوتے تو بڑی تباہی سے بچے رہتے. مجھ سمیت پاکستان میں بہت سے لوگوں نے اس جنگ کی مخالفت کی. امریکاکی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کوفرنٹ لائن اسٹیٹ بناکرملک کو جہنم بنالیا. اس جنگ میں پاکستان کی معیشت کو150ارب ڈالر کا نقصان ہوا. پاکستان سرمایہ کاراور اسپورٹس ٹیمز کے آنے سے بھی محروم ہوا. امریکا کی جنگ کےسبب پاکستان کا شمار دنیا کے خطرناک ترین ملکوں میں ہونے لگا. جب میں نےکہا افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں تو مجھے طالبان خان کہا گیا. اگر آپ امریکی پالیسی سے اتفاق نہیں کرتے تو امریکامخالف قرار دیے جاتے ہیں. میں خوش ہوں کہ اب ہر کوئی تسلیم کرتا ہے کہ افغان مسئلے کا صرف سیاسی حل ہے. افغانستان میں افراتفری ہے،چاہتے ہیں اس بار تصفیہ ہوتوماضی کی طرح افراتفری نہ ہو. 1989 میں افراتفری کے نتیجے میں ہی طالبان سامنے آئے تھے. طالبان نے واضح طورپرکہاکہ افغانستان کی تعمیرنومیں امریکی امداد کی ضرورت ہوگی. ہم افغانستان سے مناسب تعلقات چاہتے ہیں. چین سے ہمارےتعلقات صرف ایک سمت میں نہیں. پاکستان سےچین کےتجارتی تعلقات ہیں اور ایسےہی تعلقات ہم امریکا سے بھی چاہتے ہیں. امریکا نے پاکستان کو خود سے دور کیا ہے. امریکی پالیسی سے اتفاق نہیں کرنےکا مطلب امریکا مخالف ہونا نہیں ہے. آپ ہمارے ساتھ ہو یا نہیں،یہ ایک استعماری رویہ ہے. کون ڈرون حملوں کامخالف نہیں ہوگا، کون اپنے ملک میں ڈرون حملوں کی اجازت دیگا. امریکی اتحادی ہونےکےباوجوداسامہ کی ہلاکت میں پاکستان پراعتماد نہ کرناتضحیک آمیزتھا. اسامہ بن لادن کا قتل صرف قتل نہیں بلکہ پاکستان پر عدم اعتماد کا اظہار تھا. آئی ایم ایف سےبات کررہےہیں لیکن ایسی شرائط قبول نہیں جوبیروزگاری اورافراط زربڑھائیں. ایک ڈرون حملے میں ایک دہشتگرد کیساتھ 10 ہمسایوں،دوستوں کو بھی ماردیتےہیں. کرپشن کے سبب ملک تباہی سے دوچار تھا، اسی سبب سیاست میں آیا.