Buy website traffic cheap


مسئلہ کشمیر: ہزاروں کشمیری کرفیو توڑ کر بھارت کیخلاف میدان میں آگئے

لاہور(ویب ڈیسک)‌ بھارت کے حالیہ اقدام کے خلاف ہزاروں کشمیری کرفیو کو توڑ سرینگر میں سڑکوں پر نکل آئے۔

تفصیلات کے مطابق : بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے آرٹیکل 370 کو اپنے آئین سے نکال دیا تھا اور ساتھ ہی ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت ایک حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کو روکنے کے لیے 4 اگست کی رات سے انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروس بند کرکے کرفیو بھی نافذ کیا جو تاحال برقرار ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد کرفیو توڑ کر نماز جمعہ کے بعد سرینگر کے علاقے سعورا میں نکل آئے اور قابض بھارتی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ اس دوران قابض فوج نے ایوا پل پر مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل اور گولیاں فائر کیں جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ سعورا اسپتال میں زیر علاج ایک عینی شاہد نے بتایا ہے کہ ایوا پل پر پولیس کی جانب سے فائرنگ اور آنسو گیس سے بچنے کے لیے متعدد خواتین اور بچوں نے پانی میں چھلانگیں لگائیں۔ دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت نے کشمیر کی حریت قیادت سمیت اس مرتبہ بھارت نواز عبدللہ خاندان کے اہم افراد کو بھی گرفتار یا نظر بند کر رکھا ہے جب کہ سیکڑوں دیگر کشمیری شہری بھی عقوبت خانوں میں بند ہیں۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔ آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔ بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔