Buy website traffic cheap

2019

2019 میں سورج اور چاند گرہن کتنی بار لگے گا ؟

لاہور(ویب ڈیسک )لوگ کو چند سال قبل سورج اور چاند گرہن کا وقت پتہ نہیں چلتا تھا ۔جس کی وجہ سے ان کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا کیونکہ پاکستان میں کچھ لوگ اس چیز کو ٹھیک نہیں سمجھتا اور اس دن یا رات کے حوالے سے مختلف قسم کی بات کرتے ہیں ۔ مگر اب ان سب لوگوں کیلئے آسانی ہوگئی ہے کیونکہ ماہرین نے 2019 میں سورج اور چاند گرہن کب لگے گا سب بتادیا ہے۔
ذرائع کے مطابق : نئے سال 2019 میں سورج کو تین بار گرہن لگے گا جبکہ چاند دو بار گرہن کے عمل سے گزرے گا، تاہم پاکستان میں ایک سورج اور ایک ہی چاند گرہن کا نظارہ ممکن ہوسکے گا۔نئے سال کا پہلا جزوی سورج گرہن 6 جنوری کو ہوگا، لیکن اس سورج گرہن کا نظارہ پاکستان میں ممکن نہیں ہوگا۔21 جنوری کو چاند کو پہلا مکمل گرہن لگے گا، ماہرین فلکیات اسے سپر بلڈ مون کا نام دے رہے ہیں، اس دوان چاند سرخ و نارنجی مائل سیاہ دکھائی دے گا، تاہم پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سمیت کئی ممالک میں یہ دکھائی نہیں دے گا۔2 اور 3 جولائی کی درمیانی شب سورج کو مکمل گرہن لگے، لیکن یہ سورج گرہن بھی پاکستان میں نہیں دیکھا جاسکے گا۔16 اور 17 جولائی کو ایک بار پھر چاند کو جزوی گرہن لگے گا، جسے پاکستان میں بھی دیکھا جاسکے گا، اس دوران چاند زمین سے قریب ترین فاصلے پر ہوگا۔26 دسمبر کو سال 2019 کا آخری سورج گرہن ہوگا، جسے پاکستان میں دیکھا جاسکے گا۔

خطرے سے دوچار نایاب بطخ بحالی کی جانب گامزن
لاہور(ویب ڈیسک)دنیا کی نایاب ترین بطخوں کو پھلنے پھولنے کے لیے ایک نیا مسکن مِل گیا ہے اور ان کی نسل پروان چڑھ رہی ہے۔مڈغاسکر پوچرڈ بطخوں کے متعلق 15 سال قبل پیش گوئی کی گئی تھی کہ یہ پرندہ جلد ہی صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔ اب ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم نے ایسے 21 پرندے مڈغاسکر جزائر کے شمال میں ایک جھیل میں چھوڑے ہیں۔تاہم 2006ء میں ایک دوردراز جھیل میں ان کا ایک چھوٹا سا جھنڈ دیکھا گیا تھا اور مجموعی طور پر ایسی 25 بطخیں دیکھی گئی ہیں۔ جھیل کی تباہی اور پانی کے گرتے ہوئے معیار سے ان پرندوں کی نسل تیزی سے ختم ہورہی تھی۔وائلڈ فاؤل اینڈ ویٹ لینڈ ٹرسٹ (ڈبلیو ڈبلیو ٹی) نامی ماحولیاتی تنظیم کے سربراہ روب شا نے بتایا کہ یہ پرندے انتہائی غیرموزوں جگہ پر رہنے پر مجبور تھے اور وہ بہت سرد مقام بھی تھا جہاں ان کی نسل کی بقا کو خطرات لاحق تھے۔روب شا کے مطابق پورے مڈغاسکر میں جھیلوں کے متاثر ہونے سے نایاب بطخ کی حیات خطرے کا شکار تھی۔ جھیل میں پانی کے گرتے ہوئے معیار، حملہ آور انواع، آلودگی اور دیگر مسائل کی وجہ سے پوچرڈ بطخیں تباہی کے دہانے پر تھیں جس پر جانوروں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیموں اور ماہرین نے دس سال تک بطخوں کو حفاظت میں رکھ کر ان کے انڈوں سے بچے نکالنے کا کام کیا۔بعد ازاں ساری بطخوں کو سوفیہ نامی جھیل میں چھوڑا گیا جس کا انتخاب بہت دیکھ بھال کر کیا گیا تھا۔ اس کی نگرانی کے لیے مقامی آبادی کو بھی شامل کیا گیا جو اس کی غذا اور تحفظ کا کام کرے گی۔ ماہرین نے بطخ کی بحالی کو ایک اہم واقعہ قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے اس طرح یہ نایاب اور خوبصورت جانور تیزی سے پھلے پھولے گا۔