Buy website traffic cheap


کیا سائنسدان انسانی یاداشت چُرا سکتے ہیں ؟

لاہور(ویب ڈیسک) جدیدسائنس کو کرشمہ ساز کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ سائنس جو کرے وہ کم ہے، اس کے سامنے ایک لامحدود دنیا ہے جس سے ہر روز نت نئی اور اچھوتی چیزیں انسان کے سامنے آتی رہتی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق : سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ وہ انسانی یاداشت کو چُرا سکتے ہیں۔ اس زمرے میں یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا یہ ممکن ہے اور اگر یہ ممکن ہی ہے تو ایسا کرنا کیوں ضروری ہے۔ انسانی یاداشت تجربات کی بنیاد پر انسان کو آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس ضمن میں جہاں اچھی یادیں خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہیں وہیں منفی یادیں برے اثرات ڈالتی ہیں۔ کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ ناخوشگوار یادیں بہت کچھ سکھاتی بھی ہیں جیسے ایک دفعہ کسی نقصان سے دوچار ہوجانے والا انسان اگلی دفعہ بہت پھونک پھونک کر قدم رکھے گا۔لیکن کچھ یادیں ایسی بھی ہوتی ہیں جنہیں یاد کر کے انسان صرف رنجیدہ ہی ہو سکتا ہے، وہ ہیمشہ انسان کو صدمے کا شکار کرتی ہیں جس سے ذہنی اور جسمانی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

یاداشت کا بننا، دوبارہ ذہن کے نہاں خانوں سے اسے نکالنا اور پھر بھول جانا ہمیشہ سے نیورو سائنٹسٹس اور دوسرے محققین کے لیے معمہ اور دلچسپی کا باعث رہا ہے۔ زمانہ قدیم سے اس موضوع پر تحقیق ہونے کے باوجود ابھی بھی اس پر بہت کام کرنا باقی ہے۔ تحقیق کے مطابق دماغ معلومات کو نیورونز اور سیناپسس کی شکل میں محفوظ کرتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق جتنا بہتر سیناپسس ہو گا اتنا ہی مضبوط یاداشت ہو گی۔ بھول جانے کا عمل قدرتی طور پر ہوتا ہے، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تمام باتیں ہر وقت یاد رکھنے سے دماغ اپنی توانائی برقرار نہیں رکھ سکتا اس لیے مکمل کارکردگی دکھانے کے لیے ضروری ہے کہ وہ وقت کے ساتھ ساتھ پرانی باتیں بھولتا جائے اور وقت پڑنے پر اسے دوبارہ نکال لیا جائے۔ سائنسدانوں کے مطابق کبھی کبھار دماغ صدمے سے نکلنے یا شدید صدمے کے جھٹکے سے بچنے کے لیے بھی بھول جانے کا طریقہ استعمال کرتا ہے۔ سائنسدان اپنے حالیہ تجربات میں منفی یاداشت کو انسانی دماغ سے ختم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ تجربات کے دوران شرکاء پر کچھ ادویات کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں ان شرکا کے ذہنوں سے منفی یاداشت کمزور ہوگئی اور انہیں اپنے برے تجربات دوہرانے میں مشکل ہوئی۔ اس عمل سے کسی خوفناک تجربے کے بعد صدمے سے دوچار ہونے والے افراد کے ذہنی مسائل سلجھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ انسانی یاداشت پر کام کرنا شاید اسی خواہش کا عکس ہے؛ یاد ماضی عذاب ہے یارب چھین لے مجھ سے حافظہ میرا۔ شاید اب یہ ممکن ہونے جا رہا ہے۔