Buy website traffic cheap

رمضان

رمضان کے آخری ایام ۔۔۔۔۔ہمارا معمول

رمضان کے آخری ایام ۔۔۔۔۔ہمارا معمول
رمضان کا آخری عشرہ اور خاص طور پر اس عشرہ کی آکری راتیں بڑی خصوصیت کی حامل ہیں ۔ اسی عشرہ کی طاق راتوں میں اللہ کریم نے لیلة القدر جیسی عظیم رات کو مخفی رکھا ہے ۔اس رات میں عبادت کرنا ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے، رات کی آکری شب کو اللہ کریم کثیر تعداد میں لوگوں کو جہم سے آزاد کرتے ہیں بے شمار لوگوں کی مغفرت کرتے ہیں ، یہ رات بہت عظمت و شان والی رات ہوتی ہے لیکن افسوس صد افسوس کہ ہم نے انہیں آخری ایام میں عید کی شاپنگ کرنی ہوتی ہے اور اس عظیم ثواب سے محروم ہو کر اللہ کی ناراض مول لے لیتے ہیں۔ جبکہ بازار االہ تعالیٰ کے نزدیک مبغوض جگہ ہے اور مساجد پسندیدہ جگہ ہیں ۔ لہٰذا مسلمانوں کو بغیر کسی مجبوری کے ان ایام میں بازاروں کا طواف نہیں کرنا چاہیے۔
اگر دیکھا جا ئے تو بازار ملاوٹ ، دھوکے اور جھوٹی قسموں کے مراکز ہیں،یہی وجہ ہے کہ اللہ کے نبی کریم ﷺ جب کسی بازار داخل ہوتے تو فرماتے ©© شروع اللہ کے نام سے ، اے اللہ میں تجھ سے اس بازار کی خیر طلب کرتا ہوں اور اس کے شر سے پناہ مانگتا ہوں ، اے اللہ میں اس میں جھوٹی قسم اور گھاٹے کے سودے سے پناہ مانگتا ہوں ۔ (طبرانی)۔ اسی طرح نبی کریم ﷺ نے ہمیں تعلیم دی ہے کہ ہم بازار میں اللہ کا ذکر کرتے ہوئے داخل ہو ں، چنانچہ فرمایا جس نے بازار میں داخل ہوتے ہوئے ، لا الٰہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہٰ ، لہ الملک الہ الحمد ، یحیی وےمیت وہو حی لا یموت بیدہ الخیر وہو علیٰ کل شییءقدیر۔ پڑھا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھ دیتے ہیں اور اس کے ہزار گناہ معاف فرمادیتے ہیں اوراس کے لیے جنت میں ایک گھر بنادے گا، اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ضرورت سے زیادہ وقت بازار میں نہیں گزارنا چاہیے ۔
بازار جانا یہ اور خریداری کرنا یہ ایک ضروری امر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بازار کو خرید و فروخت کرنے والوں کے لیے رزق اورنفع کا ذریعہ بنایا ہے لہةذا مسلمان کی حیثیت اے ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان آداب کا خیال رکھے جو شریعت نے اس کے لیے متعین کیے ہیں۔ان آداب میں سے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہبازاروں کو اپنا مسکن نہ بنایا جائے ، جوں ہی ضرورت پوری ہو ، فورا واپس لاٹا جائے ، کچھ لوگ خاص طور پر رمضان میں وقت گزاری کے لیے بازارکا چکر کاٹتے ہیں ۔ مسلمان کا وقت بہت قیمتی ہے، وہ اپنی زندگی اللہ کی اطاعت ، اس کے ذکر ، اس کی کتاب کی تلاوت ، تعلیم و تعلم میں گزارتاہے یا پھر نیکی، صلہ رحمی ، والدین سے نیک سلوک اور دوسرے مسلمانوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنی طاقت اور صلاحیتوں کو استعمال کر کے کسی ضعیف کی مدد کرنا تمہارے لیے صدقہ ہے ( احمد )نبی کریم ﷺ نے فرمایا االہ کے نزدیک سب سے محبوب شخص وہ ہے جو دوسرے لوگوں کے لیے مفید ہو ۔ اللہ کے نزدیک بہترین عمل یہ ہے کہ کسی مسلمان کو خسشی دی جائے یا اس کو کسی مصیبت سے نجات دلادی جائے ، یا اس کا قرضہ اتاردیا جائے ،یا اس کی بھوک مٹا دیا جائے ۔
ٓخر میں چند باتیں وہ ذکر کر دیتا ہوں جن کا بازار جاتے ہوئے خصوصی طور پر خیال رکھنا ضروری ہے۔
٭بازار صرف اس وقت جائیں جب واقعی وہاں جانے کی ضرورت ہو۔
٭بازار میں داخل ہونے سے پہلے دعا ضرور پڑھیں اور زبان کو اللہ کے ذکر سے تر رکھیں۔
٭اپنی ضرورت کو کم سے کم وقت میں پورا کرنے کی کوشش کریں ، سب سے پہلے بازار میں داخل نہ ہوں اور نہ سب سے آخر میں۔
٭خرید و فرخت کرتے ہوئے نرمی سے کلام کرنا اور قسمیں کھانے سے گریز کرنا۔
٭کوشش یہ کی جائے کہ عید کی شاپنگ رمضان سے پہلے ہی کر لی جائے ، یا کم از کم آخری عشرے سے پہلے کر لیں ۔
٭ہر دفعہ اپنے ساتھ کسی بچے کو لیں جائےں تاکہ اسے عملا بازار کے آداب سکھائےں ۔
٭خریداری میں اسراف اور بخل سے پرہیز کریں ، یہ دونوں مذموم افعال ہیں۔
٭عید کے کپڑے خریدتے ہوئے ساتھ میں کسی ےتہم، مسکین کو ساتھ لے جائےں اور انہیں بھی عیس کی خوشیوں میں شامل کریں۔
٭دوران خریداری اگر نماز کا وقت ہو جائے تو سب کام چھوڑ کر مسجد کا رخ کریں ۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں رمضان کے باقی ایام کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے کی ، اور اپنی رضا والے کام کی توفیق عا فرمائے۔۔۔ آمین