Buy website traffic cheap

ریحام خان

ریحام خان کی کتاب: افسانہ یا سازش؟

شہباز سعید
ریحام خان کی کتاب: افسانہ یا سازش؟
’’پاکستانی سیاست،سماج ،سوچ اور فرسودہ ذہنیت سے پردہ اٹھاتی کتاب‘‘
پاکستان کی سابق بھابھی ، اینکر اور اب مصنفہ کی کتاب کے مسودے پر
اٹھنے والے تنازعہ اور بہت سے سوالات کا جواب دیتی تحریر
———————————————-
کتاب لکھنا بہت اچھی بات ہے۔ لیکن کتابوں کو پڑھنا اس سے بھی زیادہ اچھی بات ہے۔ہمارے ہاں کتابوں سے دوری ہوتی جارہی ہے۔اس کی وجہ شائد سوشل میڈیا پر چٹ پٹی، گلیمر اور رنگین خبروں کی بھرمار ہوسکتی ہے۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری کیا جانے والا بیشترمواد کسی نہ کسی صورت پرنٹ میڈیا اور کتابوں سے ہی لیا جاتا ہے۔اب ریحام خان کی کتاب کا مسودہ ہی دیکھ لیں۔کتاب ابھی شائع نہیں ہوئی لیکن کتاب کا مواد چوری ہونے کے بعد سیدھا سوشل میڈیا پر ہی شائع ہوا ہے۔اب یہ بھی ہوسکتا ہے ریحام کی کتاب شائع ہونے کے بعد کوئی نہ خریدے،میرے خیال میں کم از کم پاکستان میں تو بہت کم فروخت ہوگی۔خیر کوئی مانے نہ مانے پاکستانی بھی پڑھنے پڑھانے سے شغف رکھتے ہیں یہ اور بات ہے کہ ہم لوگ متنازعہ اور رنگین مواد پڑھنے کی طرف جلدی راغب ہوجاتے ہیں۔اب بھی ریحام کی کتاب کے صرف ان حصوں کو ہی زیر بحث لا رہے جن میں چٹ پٹی،جنس سے بھرپوراور کسی شخصیت پر الزام تراشی پر لکھا گیا ہے۔اس بار بھی اہم اور غیر متنازعہ مواد کو نظر انداز کر رہے ہیں۔اسی طرح کچھ روز قبل تک اسد درانی کے حوالے سے متنازعہ کتاب کے صرف اس مواد پر ہی بحث و مباحثے ہورہے تھے جو ہم لوگوں کیلئے دلچسپی کا باعث تھے۔ لیکن پروپگینڈے کی مارکیٹ میں جیسے ہی ریحام خان کی کتاب کا زکر چھڑا ہم لوگ فوراً اس طرف لپک گئے اور اب تقریباً اسد درانی اور انکی کتاب کو بھول چکے ہیں۔خیر یہ تو ہم پاکستانیوں کی پرانی عادت ہے۔ اب ذکر کرلیتے ہیں ریحام خان کی کتاب کے مواد پر،ایک ہنگانہ کھڑا ہوا ہے کہ ریحام خان کی کتاب آگئی تو فلاں کی شخصیت کو بہت نقصان ہوگا اور فلاں کو سیاسی طور پر نقصان پہنچے گا لیکن میرے خیال میں ریحام خان کی کتاب سب سے زیادہ پاکستان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔کتاب کو لیکر ہمسایہ ملک سمیت پوری دنیا میں پاکستان کے حوالے سے بات کی راہی ہے۔جو اچھا پیغام نہیں جارہاجس میں یقیناًپاکستان کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ریحام نے جب سے پڑوسی ملک کے میڈیا کو انٹرویو دیا ہے تب سے میں انہیں شک کی نگاہ سے دیکھ رہا ہوں۔اگر آپ کا قریبی دوست آپ سے جھگڑ کر آپ کے جانی دشمن کے پاس پہنچ جائے ، اسے شکایت لگائے اور اس سے ہمدردی سمیٹے تو یقیناًاسے غدار کہا جاتا ہے۔ریحام خان کیساتھ لگ بھگ سات آٹھ ماہ کام کرنے کا موقع ملا جب میں نیو ٹی وی میں سوشل میڈیا پر ذمہ داری نبھا رہا تھا۔یوں ریحام خان کیساتھ تقریباً پندرہ بیس روز بعد ملاقات ہو جاتی تھی۔پروگرام ’’تبدیلی‘‘ وہ اسلام آباد سے کیا کرتی لیکن جب کبھی لاہور سے کسی خصوصی مہمان کا انٹرویو کرنا ہوتا تو لاہور سٹوڈیو میں آتی۔ریحام خان سے میرا پہلا تعارف مبین رشید نے کرایا تھا۔وہ پروگرام شروع ہونے سے پہلے یا کبھی پروگرام ختم ہونے کے بعد سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ ضرور آتی اور سوشل میڈیا کے حوالے سے رائے لیتی۔ریحام خان کو سوشل میڈیا پر کچھ زیادہ ہی بھروسہ تھا۔لیکن مجھے اس وقت بہت افسوس ہوا جب ریحام نے اپنے ٹویٹ میں مبین رشید کا نام لئے بغیر اسے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔حالانکہ وہ یہ بھول گئیں تھیں کہ مبین ہی وہ واحد شخص ہے جس نے ریحام خان کو طلاق کے بعد پاکستان میں ٹی وی چینل کی نوکری دلائی اور ’’تبدیلی‘‘ کے نام سے پروگرام شروع کرایا۔ ایسے میں جب ایک بڑے میڈیا گروپ نے ریحام کی شدید خواہش کے باجود انہیں پروگرام دینے سے انکار کر دیاتھا۔اس کے احسان کو فراموش نہیں کرنا چاہئے تھا۔ مبین رشید کوبھی بولنے کا حق ہے جیسے ریحام خان کو ہے۔ اگر مبین رشید کو لگا کہ کتاب پاکستان کی ساخت کونقصان پہنچا سکتی ہے اوراس نے 272صفحات کے بعد مزید کتاب لکھنے سے معذوری کرلی تھی تو یہ اسکا حق تھا۔وہ تو صرف ریحام خان پر الزامات لگا رہا ہے لیکن ریحام خان نے تو کسی کو بھی نہیں چھوڑا۔بطور بیوی ہونے کے یقیناًان کے پاس بہت سے راز ہونگے لیکن اخلاقی طور پر وہ راز فاش نہیں کرنے چاہئے تھے۔ ریحام سے بہتر تو پرائے دیس کی بیوی نکلی جس نے 9سال عمران خان کیساتھ گزار دیئے لیکن آج تک اپنے سابق شوہر کی کوئی بات یا عادت کو ٹوئٹر پر بھی لیک نہیں کیا۔ لیکن ریحام خان نے صرف 9ماہ ساتھ گزارے اوراپنے شوہر کیخلاف مکمل کتاب لکھ ڈالی۔تاہم اب تو پاکستانی عدالت نے مختصر سماعت کے بعد حکم امتناع جاری کرتے ہوئے، ریحام خان، حسین حقانی اور پیمرا کے نمائندے کو 9 جون کو طلب کر لیا ہے۔اس سے قبل عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ گولڈ سمیتھ ریحام کی کتاب برطانیہ سے شائع ہونے کی صورت میں ہتک عزت اور سیکورٹی کا دعویٰ دائر کرنے کا کہہ چکی ہیں۔ریحام خان کی نئی آنے والی کتاب کے سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آنے والے اقتسابات کے حوالے سے تحریک انصاف کوبھی شدید تحفظات ہیں۔دوسری جانب ریحام خان کہتی ہیں عمران خان نے دو ماہ تک ان کے ساتھ نکاح کی خبر کو چھپایا لہذا وہ آئین کے آرٹیکل 62 پر پورا نہیں اترتے۔
اگر بادی النظر میں دیکھا جائے تومیرے خیال میں 62,63کی شقیں ہر پاکستانی پر لاگو ہوتی ہیں اور کسی دوسرے پر صادق اور امین نہ ہونے کا الزام لگانے سے پہلے انسان کوخود پر بھی نظر ڈال لینی چاہیے۔ اگر عمران خان نے دو ماہ تک نکاح چھپائے رکھا تو اس حساب سے آپ نے بھی تو نکاح کو دو ماہ تک چھپائے رکھا اور عمران خان کا ساتھ دیا۔ تو کیا ان شقوں کے حساب سے ریحام خان صادق و امین باقی رہتی ہیں؟اگر آئین کی ان شقوں پرپاکستانیوں کو پرکھا جائے تو شاید ہی کوئی اس پر پورا اترے۔ تجزیہ کار اور صحافی حضرات کا ماننا ہے کہ آئین کی شق 62 اور 63 پر تو صرف فرشتہ صفت ہی پورا اترسکتا ہے کسی عام انسان کے لیے ایسا بننا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔
ریحام خان کی آنے والی متنازعہ کتاب پر انہیں اب تک متعدد قانونی نوٹس بھیجے جا چکے ہیں۔ ایک برطانوی لاء فرم کے توسط سے قانونی نوٹس عمران خان کے قریبی دوست ذوالفقار بخاری عرف ذلفی بخاری، پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم، ریحام خان کے سابق شوہر اعجاز رحمان اور ایک برطانوی نژاد پاکستانی خاتون کی جانب سے بھجوایا گیاہے۔اس نوٹس میں لاء فرم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریحام خان کی آنے والی کتاب میں ان کے مؤکلین کے نام لے کر گمراہ کن واقعات درج کیے گئے ہیں، ان باتوں سے ہمارے مؤکلین کو صدمہ پہنچا اور ان کی ساکھ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ریحام خان کے ای میل ایڈریس پر بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی آنے والی کتاب میں جو بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات لگائے ہیں وہ واپس لیے جائیں۔تاہم تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ریحام خان کو یہ ای میل موصول ہو گئی یا نہیں۔دوسری جانب ریحام خان نے بھی ایک قانوی نوٹس جاری کرایا ہے۔ یہ قانونی نوٹس ریحام خان نے حمزہ علی عباسی کو بھجوایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حمزہ عباسی نے میرے متعلق جھوٹی خبریں پھیلائیں۔ریحام خان کی جانب سے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حمزہ عباسی نے مجھ پر شہباز شریف سے ایک لاکھ پاؤنڈ لینے کا الزام لگایا اور احسن اقبال سے رابطے کا الزام بھی لگایا۔نوٹس میں کہا گیا کہ احسن اقبال نے ان الزامات کی تردید کر دی ہے لہذا حمزہ عباسی غیر مشروط معافی مانگیں۔ریحام خان کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حمزہ عباسی میڈیا کے ہر اس سیکشن پر آ کرمعافی مانگیں جہاں ریحام کو بدنام کیا گیا بصورت دیگر حمزہ عباسی کے خلاف 5 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائرکیا جائے گا۔جبکہ حمزہ عباسی نے کہا کہ خوشی ہے ریحام خان نے کتاب کے مسودے کی تردیدی نہیں کی۔ریحام خان کی کتاب سے چوری ہونے والے مواد میں ایک بلیک بیری کا بھی زکر ہے۔جس کے بارے میں خود ریحام کہہ چکی ہیں کہ میری کتاب میں ایک بلیک بیری کا ذکر ہے اور تحریک انصاف اسی سے خوفزدہ ہے۔وہ متعدد بار ٹی پروگراموں میں کہہ چکی ہیں کہ کوشش ہے کہ کتاب انتخابات سے پہلے شائع ہو، کتاب پر ’’رائیونڈ کنکشن‘‘کا الزام لگایا ہے تو ثبوت بھی لائیں۔ میں کسی کے کندھے پر بندوق رکھ کر کتاب نہیں لکھ رہی، میرے پاس ای میلز بھی ہیں اور شواہد بھی موجود ہیں۔وہ یہ بھی واضح کرچکی ہیں کہ میرے پیچھے کوئی مغربی قوت اور سیاسی جماعت نہیں ہے، میں کسی کی عزت نہیں اچھال رہی یہ خود باتیں کر رہے ہیں، میں جوابدہ نہیں ہوں۔یہ بھی کہہ چکی ہیں کہ پی ٹی آئی کے کافی لوگ میرے ساتھ رابطے میں ہیں، بہت لڑکیاں جو پارٹی میں خود کو محفوظ نہیں سمجھتیں رابطہ کرتی ہیں۔پی ٹی آئی والے کس بات سے ڈر رہے ہیں،مجھے چپ کیوں کرا رہے ہیں؟ جہاں تک ہو سکا میں ان مافیا کیخلاف لڑوں گی۔دوسری جانب ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ریحام خان کا کتاب کے مواد کی تصدیق نہ کرنے کا مطلب ہے کہ جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ کتاب میں موجود ہے۔ریحام نے سیاسی مرتبے کے لیے جنس کو استعمال کرنے کے واقعات پر بھی کتاب میں لکھا ہے۔ایک بھارتی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بھی ریحام خان نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے سیاسی مرتبے کے حصول کے لیے جنس کو استعمال کرنے کے واقعات پر بھی کتاب میں لکھا ہے جن میں سے کچھ کا تعلق تحریک انصاف سے بھی ہے۔ریحام خان نے براہ راست پارٹی چیئرمین عمران خان پر الزام تو نہیں لگایا تاہم کہا تھاکہ پارٹی قیادت ایسے معاملات کی ذمے داری سے مبرا نہیں ہوسکتی جو ان کی پارٹی میں اور ان کے گھر میں پیش آرہے ہوں۔
بہرحال ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ کوئی بھی کتاب اپنی اشاعت سے قبل ہی خبروں میں آجائے اور اس کے چرچے ہر زبان پر ہوں۔ اس کتاب پر اتنے چرچے اور تبصرے جاری ہیں کہ ریحام خان خود کہہ چکی ہیں کہ کتاب کی اشاعت سے قبل ہی خوف زدہ لوگوں نے میری کتاب کی اتنی پبلسٹی کر دی ہے کہ مجھے اس کتاب کی مزید پبلسٹی کی ضرورت نہیں رہی۔تاہم عمران خان کی اس کتاب کے حوالے سے خاموشی حکمت ہے یا درست وقت کا انتظار یہ آنے والا وقت ہی درست طور پر بتا ئے گا۔ لیکن ایک بات تو واضح ہے کہ کوئی بھی سابق اہلیہ کو یہ زیب نہیں دیتا کہ اپنے شوہر کی اچھی بری عادت ، رازوں سے پردہ اٹھائے۔لیکن ریحام نے یہ اقدم یقیناکسی منصوبہ بندی کے تحت ہی اٹھایا ہوگا۔اور کچھ کچھ تو یہ بھی واضح ہے کہ عمران خان کی پبلسٹی کا فائدہ اٹھا کر وہ دولت اور شہرت دونوں سمیٹنا چاہ رہی ہیں۔