
پانی کی قلت کی وجہ سے کپاس 20فیصد کم کاشت ہوئی:را نا ضیاء الحق
پانی کی قلت کی وجہ سے کپاس 20فیصد کم کاشت ہوئی ہے را نا ضیاء الحق
پنجاب میں نہری پانی کی وارہ بندی دوسری فصلوں کے ساتھ ساتھ کپاس کوشدید متاثر کرے گی ممبر ایگریکلچر کمیشن پنجاب
ریسرچ پر فوکس ،جاندار بیج،معیاری کھادیں اورزرعی ادویات،کسانوں کیلئے بجلی اور ڈیزل پر سبسڈی،زرعی لواز مات سستے ،اجناس کی قیمت مقرراور مارکیٹنگ بہترین نظام ہونا چاہیے مرکزی صدر سمال فارمرز فیڈریشن پاکستان کی روزنامہ آفتاب سے خصوصی گفتگو
کاشان محبوب
کپاس پاکستان کی اہم فصل ہے اور ملکی معیشت کا انحصار بھی کپاس پر ہے لیکن پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ فصل تباہ ہورہی ہے ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر سمال فارمرز فیڈریشن پاکستان اور ممبر ایگریکلچر کمیشن پنجاب را نا ضیاء نے روزنامہ آفتاب سے خصوصی گفتگو میں کیا انہوں نے کہا کہ ہمارے لیڈر اقتدار کے نشے میں ایک دوسرے کے دستوگریباں ہیں جب ملک میں فاقے شروع ہونگے اور ان کو کھانا نہیں ملے گا تو یہ سب امریکا اور لندن بھاگ جائیں گے بھوکے مریں گے تو پاکستان کے اعوام ملک میں پانی ختم ہوتا جا رہا ہے حکمرانوں کو اس کی کوئی پروا نہیں ہے انہوں نے کہا کہ رواں سال ملک میں کپاس کی کاشت کا ٹارگٹ سندھ اور پنجاب میں 2.95ملین ہیکٹرز تھا جس میں سے 2.31ملین ہیکٹرز پنجاب میں اور سندھ میں 0.62ملین ہیکٹرز تھاتا ہم اب تک پنجاب میں 2.018 ملین ہیکٹرز جبکہ سندھ میں 0.296ملین ہیکٹرز رقبے پر کپاس کاشت کی گئی ہے جو کہ مجموئی طور پر 2.314ہیکٹرز بنتی ہے اور یہ ٹارگٹ سے 20فیصد کم ہے کپاس کی کاشت میں کمی پنجاب میں12فیصد جبکہ سندھ میں 52 فیصد ہے جبکہ گزشتہ سال اسی عرسے کے دوران 2.413ملین ہیکٹرز رقبے پر کپاس کاشت کی گئی تھی ایک اندازے کے مطابق پنجاب میں کپاس کی کاشت کا 88فیصد جبکہ سندھ میں 48فیصد ٹارگٹ حاصل کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ کپاس کی کاشت میں یہ کمی صرف پانی کی کمی وجہ سے سندھ میں کیونکہ کپاس کی کاشت انحصار صرف نہری پانی پر ہے اس لئے وہاں کپاس کی کاشت خطرناک حد تک کم ہوئی ہے پنجاب میں بھی نہری پانی کی وارہ بندی کر دی گئی ہے 8دن بعد صرف 8 دن پانی دیا جاتا وہ بھی پورا نہیں ہوتا گرمی عروج پر ہے فصل تباہ ہورہی ہے اگر نہری پانی نہ ملا تو کپاس کی فصل تباہ ہو جائے گی اس سے قبل کاشتکاروں سے گندم خرید نہیں کی گئی جس کی وجہ سے کسان معاشی طور پر تباہ ہو چکا ہے ڈیزل خرید کرکے ٹیوب ویل چلانے کی بھی سکت نہیں رکھتا اگر کوشش بھی کی جائے تو حکومت نے کپاس کا ریٹ بھی فکس نہیں کیا جس کی وجہ سے کسان کشمکش کا شکار ہے کہ اگر مشکل برداشت کرکے فصل تیار بھی کر لی جائے تو فروخت کس ریٹ پر ہو گی اور خریدے گا کون حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر کپاس کے خریداری ریٹ مقرر کرے تاکہ کسان کو یہ امید ہو کہ اس سے کپاس خرید کرلی جائے گی تو پھر بھی محنت کرکے فصل تیار کرلے گا انہوں نے کہا کہ کھاد سپرے اور دیگر زرعی لوازمات کی قیمت کئی گنا بڑھ گئی ہیں حکومت پنجاب کی ناقص پالیسی کی وجہ سے زرعی ادویات کی کمپنیاں کسانون کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں ایک عدالتی حکم نامے کو بنیاد بنا کر زرعی ادویات کی کمپنیوں کو مکمل چھٹی دے دی گئی ہے زرعی ادویا ت کے نمونے حاصل کرنے کا کوئی نظام نہیں ہے محکمہ زراعت توسیع سے مانیٹرنگ کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے اور جو ادارہ مانیٹرنگ کر رہا ہے اس کا گزشتہ کئی سال سے سربراہ ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے زرعی ادویات کی کمپنیاں اپنی مرضی سے ناقص زرعی ادویات فروخت کر رہی ہیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کسانوں کے مسائل کے حل کے لئے کسانوں پر مشتمل بااختیار کمیٹی بنائی جائے اوراس کمیٹی کی سفارش پر کسانوں کے مسائل کئے جائیں اجناس کی فروخت کا کوئی موثر نظام بنا یا جائے تاکہ اگر کسان کوئی جنس تیار کرلے تو اس کی فروخت کا کوئی انتظام موجود ہو