
چاول کی فصل سے منسلک زرعی مزدوروں کے مسائل اور ان کا حل
چاول کی فصل سے منسلک زرعی مزدوروں کے مسائل اور ان کا حل
تحریر: امجد علی
۱۔باوقار روزگار کا مطلب مزدوروں کے حقوق مفادات کی حفاظت معاشی اور سماجی ترقی پر برابر توجہ دینا
۲۔اچھے روزگار سے وابستہ افراد ایک دوسرے کے ساتھ خواہ وہ مرد ہو یا عورت عزت سے پیش آتے ہیں
۳۔کام میں عورتوں کی شمولیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا آج کے اس دور میں زندگی کی بھاگ دوڑمیں عورتیں پوری طرح سے شریک ہیں۔
۴۔اکثر عورتیں مختلف جگہوں پر ہراست کا شکار ہوتی ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ ہمارا معاشرہ ہے اکیلی عورت کو روز مرہ زندگی میں کیٰ قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ اخلاقی طور پر درست حرکت نہیں ہے
باوقار روزگار کا مطلب ہے مزدوروں کے حقوق اور مفادات کی حفاظت کے لیے خاص توجہ کے ساتھ معاشی اور سماجی ترقی پر برابر توجہ دینا۔باوقار روز گار کے ماحول میں کام کرنے کے لیے ایسے مواقع شامل ہوں جہاں اچھی آمدنی ملے، کام کی جگہ پر لوگوں کو تحفظ حاصل ہو اور خاندان کے لیے سماجی تحفظ ملے، ذاتی اور سماجی ترقی کے لیے بہتر امکانات موجود ہوں۔ تا کہ لوگوں کو کام کے ساتھ آزادی بھی مل سکے۔ باوقار روزگار سے منسلک افراد کو اجرت سے متعلق سائل سے سامنا نہیں کرنا پڑتا تمام افراد اپنی اُجرت وقت پر اور مکمل حاصل کرتے ہیں اگر لوگ اچھے روزگار سے وابستہ ہوں تو اُن ماحول بھی اچھا ملتا ہے جس میں اخلاقیات سر فہرست ہے تمام افراد ایک دوسرے کے ساتھ خواہ وہ مرد ہو یا عورت عزت سے پیش آتے ہیں۔ اور ان کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جیسا کہ صاف پانی کی فراہمی ، کام کے دوران مناسب وقفہ ، کھانے پینے کے لیے انتظام کرنا، اگر خواتین ہوں تو انکے بچوں کے لیے سنٹر، کام کے متعلق ٹریننگ اور راہنمائی فراہم کرنا، سب کے لیے مناسب چھٹیوں کا انتظام کرنا، واش روم کی سہولت کا موجود ہونا شامل ہیں۔
دوآبہ فاوٗنڈیشن اپنے پارٹنر آکسفیم کے تعاون سے مریدکے میں چاول کے کاشتکاروں و دیگر متعلقین کے ساتھ مل کر اس فصل کی مستحکم پیداوار اور اس کے مختلف مراحل پر لوگوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس فصل سے منسلک مزدوروں کے مسائل کو اجاگر کرنا، ان کا حل تاتلاش کرنا اور باوقار ماحول کو یقینی بنانا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
باوقار روز گار ایک ایسا فعل ہے۔ جس میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ مزدور پر کسی قسم کا جبر نہ ہو اُس کی ضرورت کا خیال رکھا جائے اور کام کی زیادتی بالکل بھی نہ کی جائے۔ کام چاہے کوئی بھی ہو لیکن یہ ضروری ہے کہ ہر فرد ہر مزدور جو باوقار روز گار سے منسلک ہو اس کے ساتھ مساوات کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ کسی کے ساتھ بھی نا انصافی نہیں کیا جاتی ہے۔ بچوں سے محنت کروانے کے بارے میں ہر گز کوشش نہیں ہوتی کیونکہ باوقار روزگار کا مقصد ہی لوگوں میں خوشحالی لانا ہے۔ نہ کہ بچوں سے اور دیگر افراد سے جبراً کام لینا مزدوروں کے حقوق کے بارے میں سوچنا اسکا اہم فریضہ ہے۔ ہر مزدور کو اُس کا حق دیا جاتا ہے۔ کسی کو اس کے حق سے محروم کرنا قانوناً جرم سمجھا جاتا ہے۔
جیسا کہ باوقار روزگار کا مطلب ہے کارکنوں کے حقوق اور مفادات کی حفاظت کے لیے خاص توجہ کے ساتھ معاشی اور سماجی ترقی پر برابر توجہ دینا۔ حقوق انسانی کا مکمل طور پر خیال رکھنا کسی کی حق تلفی نہ کرنا اس کے علاوہ خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کی تمام شکلوں کو ختم کر دینا اہم ترین فعل ہیں۔ موجودہ باوقار روزگار کی حکمتِ عملی میں سب سے پہلے ملازمتوں کے فروغ اور سماجی سیکیورٹی کے نظام میں بہتری کی گئی ہے حکومت نے بھی ملک میں باوقار روزگار کو فروغ دینے کے لیے تمام اداروں میں قوانین اور مزدوروں کے دوستانہ ماحول کی مکمل آزادی کا یقین کروایا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ تقریباً ہر کام میں عورتوں کی شمولیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا یہی وجہ ہے کہ آج کے اس دور میں زندگی کی بھاگ دوڑمیں عورتیں پوری طرح سے شرکت کر رہی ہیں۔ چاول کی
اکثر عورتیں مختلف جگہوں پر ہراست کا شکار ہوتی ہیں۔ جس کی سب سے بڑی وجہ ہمارا معاشرہ ہے۔ اکیلی عورت کو روز مرہ زندگی میں کیٰ قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ اخلاقی طور پر درست حرکت نہیں ہے یہ ایک ضروری فریضہ ہے کہ معاشرے میں سے ہراساں کر دینے والے تمام عناصر کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے تاکہ خواتین ذہنی طور پر ایسے مسائل سے چھٹکارہ حاصل کر سکیں۔
اس کے علاوہ خواتین کو چاہیے کہ وہ مناسب ملازمتوں تک رسائی سے انکار نہ کریں اگر کوئی ملازمت مناسب ہے تو عورتوں کو چاہیے کہ وہ فوراً اس کو حاصل کرنے کی پوری کوشش کریں اور ایک اچھے روزگار سے وابستہ ہو جائیں۔
(خواتین کا مقام اور اُجرت )
خواتین ہماری سوسائٹی کا ایک اہم عنصر ہیں جدید زمانے نے خواتین کی انفرادی شخصیت کو تسلیم کر لیا ہے خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں عزت و احترام دیا جائے تا کہ وہ اپنے فیصلے اپنے ذاتی انحصار تک لے جائیں۔ دنیا میں ہر جگہ مرد اور عورت دونوں کے لیے مساوات لانا ضروری ہے۔ خواتین کو بغیر خوف کے فضا اور زیادہ قابل ماحول کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ وہ خود مختیار ہو سکیں۔
مختلف علاقوں میں ابھی بھی خواتین کی ترقی کے لیے رکارٹیں موجود ہیں اور اِس کی وجہ دیہی جگہوں پر قبائلی اور خاندانی پابندیاں ہیں یہ ایک بہت بڑی ناانصافی ہے کہ عورتوں کو عورتیں سمجھ کر پیچھے چھوڑ دیا جائے اور مردوں کو اہمیت دی جائے عورتیں بھی معاشرے میں مساوی حقوق رکھتی ہیں اور انہیں با اختیار ہونا چاہیے تا کہ وہ کسی پر انحصار نہ رکھتی ہوں اور کسی کی مدد کی ضرورت محسوس نہ کریں۔ زندگی کے ہر شعبہ میں اِن کی شمولیت کو سراہنا چاہیے۔ ان کی محنت کو اہمیت ملنی چاہیے ان کو اپنی زندگی کے علاوہ ذاتی حد تک تمام فیصلے لینے کی اجازت ہونی چاہیے اور ان کی آزادی کا بھرپور خیال رکھا جانا چاہیے۔ تا کہ یہ خواتین اپنی زندگی کی دوڑ میں کامیاب ہو سکیں ۔
عورتوں کو بھی مردوں کی طرح خوشحال زندگی گزارنے کا بھرپور حق ہے اور کوئی بھی ان سے یہ حق چھین نہیں سکتا اگر وہ اپنے بل بوتے پر کچھ کرنا چاہتی ہیں۔ تو کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ خواتین سے مناسب سلوک نہ کریں۔
مزدور کی اُجرت اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ملنی چاہیے خواتین کو بھی انکی مزدوری بغیر تاخیر کئے مل جانی چاہیے گھر اور دوسری ذمہ داریاں سنبھالنے کے ساتھ ساتھ عورتیں محنت کرتی ہیں تا کہ وہ کچھ معاوضہ حاصل کر سکیں اس لئے مالک کو چاہیے کہ وہ خواتین کو ان کی اجرت وقت پر دیں اور ان کی اُجرت انہیں ان کی محنت کے مطابق دیں اجرت فراہم کرنے کے معاملہ میں کبھی بھی کسی کیساتھ بھی نا انصافی کا مظاہرہ نہ دکھائیں۔
عورتوں کی اُجرت اور تنخواہ تعین کرنے کے انتظامات بہتر ہونے چاہیے جس میں وقت کی پابندی انتہائی ضروری ہے تا کہ وہ اپنی اُجرت کو قابل استعمال لا سکیں سال میں ایک دفعہ ان کی تنخواہوں کے بارے میں غورو فکر کیساتھ جائزہ لینا چاہیے تا کہ اندازہ ہو سکے کہ اُجرت کے معاملے میں کہیں عورتیں مسائل کی شکار تو نہیں ہیں اگر انہیں کوئی پریشانی ہو تو اسے جلد از جلد ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے ۔
(بچوں کی مزدوری)
بچے معاشرے کے اہم ترین فرد ہوتے ہیں ان کی بہتر تعلیم و تربیت کے ذریعے ہی ترقی کو کامرانی کا خواب دیکھا جا سکتا ہے لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بچے جو معاشرے کا حساس طبقہ ہیں غربت اور وسائل کی کمی کے باعث دنیا بھر میں کروڑوں بچے (چالڈ لیبر) کا شکار ہیں بچے قوم کا معمار ہیں اگر ان کی تعلیم و تربیت اچھے ماحول میں کی جائے انہیں زندگی کی تمام سہولتیں مہیا ہونی چاہیے بچوں کی مزدوری کی وجوہات میں غربت کے علاوہ تعلیم کی خاطر خواہ سہولیات کا نہ ہونا بھی ہے ۔
پاکستا ن میں بچہ مزدوری پاکستان میں بچوں سے مزدوری لینے کو کہا جاتا ہے جو ان بچوں کو بچپن کی سرگرمیوں سے دخیل ہوتی ہے سکول میں پڑھنے میں رُکاوٹ ڈالتی ہے اور ذہنی ، جسمانی ، معاشرتی با اخلاق نقصان کا باعث بنتی ہے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں بچہ مزدوروں کی تعداد ایک کروڑ کے قریب ہے عام طور پر ان کو بہت قلیل معاوضہ دیا جاتا ہے ۔
بچوں کی جس طرح کے ماحول میں پرورش کی جائے گی وہ اسی ماحول کے مطابق ڈھل جائیں گے بچے ہمارے معاشرے کی ننھی کلی اور ہمارا مستقبل ہیں لیکن کم ترقی پذیر ممالک کے بچے کم عمری میں ہی روزگار کیلئے نکل جاتے ہیں جن کی بناء پر ان کی تربیت بھی مناسب ماحول میں نہیں ہوتی ہے اور یہ کم عمری میں زمانے کی تلخیوں میں جھلسنے لگ جاتے ہیں بچے اپنی چھوٹی عمر میں ہی مختلف شعبوں سے وابستہ ہو جاتے ہیں جیسا کہ زراعت، گاڑیوں کی ورکشاپ میں کام، پتھروں کی کٹائی، ہوٹل اور کپڑا بنانے والی فیکٹریوں میں کام کر رہے ہیں ۔
چودہ سال سے اٹھارہ سال کے بچے سے خطرناک قسم کا کام نہیں لینا چاہیے ان کو ایسے ماحول میں ہرگز بھی مصروف نہیں رکھنا چاہیے جیسا کہ کارخانوں میں بچوں سے کام لینا اور پتھروں کی کٹائی کروانا اس قسم کے کام بہت سختی سے بچوں کی جسمانی اور اخلاقی ترقی پر اثر انداز ہوتے ہیں اور اس طرح بچوں کی نشوونما اور پروان چڑھنے کی صلاحیت وہیں رُک جاتی ہے اس شعبے میں جہاں چودہ سے اٹھارہ سال کے بچے سخت محنت کر رہے ہوتے ہیں وہاں کوئی لیبر قانون نافذ نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ مختلف معاشروں کے مزدور قانون سازی کے تحت کسی بھی قسم کا فائدہ لینے سے محروم رہتے ہیں۔
(صحت اور حفاظتی اقدامات)
صحت سے مراد ایسی کیفیت ہے جہاں انسانی جسم مکمل طور پر یعنی ذہنی لحاظ سے جسمانی لحاظ سے روحانی لحاظ ست ٹھیک ہو تو اسے صحت مند جسم کہا جاتا ہے ۔
زندگی کے ہر معاملے میں انسانی جسم کا صحت مند ہونا ضروری ہے انسان دنیا میں جہاں بھی اور جو بھی کام کر رہا ہو خواہ وہ عورتیں ہوں یا مرد انہیں صحت مند رہنے کے چند حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے پاکستان چونکہ ایک زرعی ملک ہے زراعت ایک اہم پیشہ ہے جس میں مرد اور خواتین دونوں کام کرتے ہیں بہتر فصل حاصل کرنے کیلئے وہ کئی قسم کی زہر والی ادویات استعمال کرتے ہیں۔
اس لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ جب وہ فصل کو زہری سپرے کرنے لگیں تو اپنے آپ کو مکمل طور پر ڈھانپ لیں یعنی کہ ہاتھوں پر دستانے پہن لیں منہ کو کسی کپڑے سے اچھی طرح ڈھانپ لیں آنکھوں پر عینک کا استعمال کریں اس کے بعد جب سپرے ہو جائے تو تمام زہروالے ڈبوں کو زمین میں دفن کر دیں تا کہ کوئی بچہ انہیں ہاتھ لگا کر نقصان نہ اُٹھالے۔
چاول کی فصل کی کاشت انتہائی گرمی میں ہوتی ہے اور اس میں میں عورتوں کا کردار زیادہ ہے شدت کی گرمی میں سارا سارا دن وہ دھان کی فصل میں موجود رہتی ہیں دھان کی فصل میں چونکہ پانی کا استعمال لوگ زیادہ کرتے ہیں اس لئے افراد کو چاہیے جب وہ پانی میں کھڑے ہو کر کام کریں تو ننگے پاؤں ہرگز نہ ہوں کھڑے بلکہ اس کام کرنے کیلئے مناسب جوتوں کا انتظام کریں کھیتوں میں کام کرنے کے دوران منہ پر ماسک لگا لینا چاہیے فرسٹ ایڈ کی سہولت ہو تا کہ کام کرنے کے دوران اگر کسی کو کوئی چوٹ لگ جائے تو وہیں پر فرسٹ ایڈ کی سہولت کو استعمال کر سکیں اسکے علاوہ سوشل سیکیورٹی ہونی چاہیے۔
فصل کو زہری سپرے کرنے لگیں تو اپنے آپ کو مکمل طور پر ڈھانپ لیں یعنی کہ ہاتھوں پر دستانے پہن لیں منہ کو کسی کپڑے سے اچھی طرح ڈھانپ لیں آنکھوں پر عینک کا استعمال کریں اس کے بعد جب سپرے ہو جائے تو تمام زہر والے ڈبوں کو زمین میں دفن کر دیں تا کہ کوئی بچہ انہیں ہاتھ لگا کر نقصان نہ اُٹھالے۔
مہذب کام کی حکمت عملی کے لیے چار عناصر شامل ہیں ، جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔
۱: پیداواری کے موقع ، مستحکم اور محفوظ کام
۲: مزدور طبقہ کو سماجی تحفظ کی فراہمی
۳: کارکنوں کے بنیادی حقوق اور مفادات کا احترام
۴: سماجی بات چیت کی بہتری