Buy website traffic cheap

ریحام خان

کتاب کی اشاعت بارے خبر دے کر ریحام خان نے عمران خان کے ہوش اُڑا دیئے

کتاب کی اشاعت بارے خبر دے کر ریحام خان نے عمران خان کے ہوش اُڑا دیئے………ریحام خان نے میڈیا سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی وی نے ان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا، کہنا تھا کہ مجھ پر فیملی اور حلقہ احباب کی جانب سے کتاب کی جلد اشاعت کے حوالے سے دباؤ ہے

———————–
یہ خبر بھی پڑھیئے

اہم ملکی بینکوں کے فریم ورک میں حبیب ، نیشنل ،یونائیٹڈبینک کا تقرر
حبیب بینک 2،نیشنل اوریوبی ایل 1.5 فیصد اضافی سی ای ٹی ون برقرار رکھیں گے
کراچی…..اسٹیٹ بینک نے نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں (D۔SIBs) کے فریم ورک کے تحت متعلقہ بینکوں کے تقرر کا اعلان کر دیا ، یہ فریم ورک اپریل 2018میں متعارف کرایا گیا تھا۔ فریم ورک میں نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کی شناخت اور تقرر کا طریقہ کار بتایا گیا ہے ، نیز وضاحت کی گئی ہے کہ اضافی ضوابط ، نگران تقاضے اور عملدرآمد کی رہنما ہدایات کیا ہیں، ان اضافی تقاضوں کا مقصد یہ ہے کہ اچانک تغیرکے حوالے سے بڑے بینکوں کی لچک کو مزید مستحکم کیا جائے اور ان کی رسک مینجمنٹ کی استعداد بڑھائی جائے ،نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کی شناخت دو مرحلوں میں کی جاتی ہے،تقرر کے معیار کی بنیاد پر اسٹیٹ بینک نے حبیب بینک لمیٹڈ، نیشنل بینک ا?ف پاکستان اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کو D۔SIBs مقرر کیا ہے ، ان بینکوں پر لازم ہو گا کہ اضافی نگرانی اور ضوابطی تقاضے پورے کریں جن میں اضافی کور ایکویٹی ٹائر کیپٹل ون (سی ای ٹی ون)کی صورت میں خسارہ برداشت کرنے کی بلند صلاحیت کا سرمایہ سرچارج شامل ہے ، حبیب بینک 2 فیصد جبکہ نیشنل بینک اوریوبی ایل 1.5 فیصد اضافی سی ای ٹی ون برقرار رکھیں گے۔) پانی کی قلت کے مسائل کی وجہ سے چاول کی کاشت متاثر ہو سکتی ہے۔رائس ایکسپورٹرزایسوسی ایشن ا?ف پاکستان کے سیکریٹری جنرل کاشف رحمن نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران چاول کی برآمدات 2 ارب ڈالر سے بڑھ جائیں گی تاہم حالیہ سیزن میں پانی کی کمی کے باعث چاول کی کاشت کا 7.05 ملین ایکڑ کا ہدف حاصل کرنے میں مسائل کا سامنا ہے جس سے چاول کا 7.2 ملین ٹن کا پیداواری ہدف بھی متاثر ہوگا۔کاشف رحمن نے کہا کہ چاول زرعی شعبے کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں 3.1 فیصد جبکہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 0.6 فیصد کا حصہ دار ہے، چاول کی فی ایکڑپیداوار کے فروغ کے لیے آبی وسائل کی دستیابی سمیت جدید ترین ٹیکنالوجی سے استفادہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پانی کے ضیاع کو روکنے اور کم پانی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کرنے کے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔