Buy website traffic cheap

نوازشریف

راولپنڈی ڈویژن میں بدترین شکست کے بعد لیگی قیادت کی نوازشریف کے دیرینہ ساتھی کو دوبارہ پارٹی میں لانے کی کوششیں

لاہور(ویب ڈیسک): انتخابات میں شکست کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مقامی عہدیداروں اور کارکنان کی جانب سے پارٹی قیادت اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی میں اختلافات دور کرنے کی کوششیں شروع کردی گئیں۔اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ راولپنڈی کی مقامی قیادت اور کارکنان پارٹی کو دوبارہ متحد دیکھنا چاہتے ہیں کیوں کہ اندرونی اختلافات کے باعث راولپنڈی میں مسلم لیگ (ن) کو کئی نشستوں سے ہاتھ دھونے پڑے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف اور چوہدری نثار کی اڈیالہ جیل میں ملاقات کروانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، لیکن اس کے لیے پہلے نواز شریف کی اجازت درکار ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ مقامی رہنما اورپارٹی کارکنان چوہدری نثار کو پارٹی میں واپس دیکھنا چاہتے ہیں کیوں ان کی قیادت میں مقامی رہنماؤں کو پیچیدہ صورتحال سے نمٹنے میں مدد ملتی تھی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی قیادت کی عام انتخابات 2018 کے حوالے کوئی منصوبہ بندی نہیں جس کی وجہ سے تمام امیدواروں نے علیحدہ علیحدہ کام کیا اور بھر پورمہم نہیں چلائی جاسکی۔انہوں نے بتایا کہ اگر چوہدری نثار کو آزاد حیثیت سے حاصل ہونے والے ووٹوں اور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ملنے والے ووٹ اکھٹا ہوتے توانتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کو شکست نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ۔59 این اے۔60 میں ضمنی انتخابات سے قبل اندرونی اختلافات کا خاتمہ چاہتی ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عوام کی اکثریت یہ چاہتی ہے کہ قمراسلام کو ضمنی انتخابات کے لیے نامزد نہ کیا جائے، اور اس حوالے سے اعلیٰ سطحی مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے۔قیادت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کارکنان اور مقامی رہنماؤں نے ضلعی سطح پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری راجا اشفاق سرور کی قیادت کو قبول نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ راوالپنڈی ضلع میں زیادہ تریونین کونسل چیئرمین سابق وزیر داخلہ سے وفادار ہیں اور مسلم لیگ (ن) میں دوبارہ ان کی شمولیت دیکھنا چاہتے ہیں۔اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب ممبر قومی اسمبلی ملک شکیل اعوان سے رابطہ کی گیا تو ان کا کہنا تھاکہ پارٹی میاں محمد نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں متحد ہے اور مقامی رہنما اور کارکنان ان کی ہدایات کے مطابق ہی کام کریں گے۔تاہم انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ مسلم لیگ(ن) کے زیادہ تر کارکنان چوہدری نثار اور پارٹی کے مابین اختلافات کا خاتمہ چاہتے ہیں۔انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اس سے قبل چوہدری نثارنے ہی ماضی میں بھرپور طریقے انتخابی مہم چلائی تھی اور ان میں پوٹوھار خطے میں پارٹی کو عروج دینے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔