Buy website traffic cheap

ڈنڈا نہیں ایجنڈا

ساکھ یاراکھ

ساکھ یاراکھ
شہنشاہ نے اپنے وزیرکو شیر کے شکار کیلئے ضروری تیاری کرنے کاحکم صادر کیا ،اگلے روزشہنشاہ اپنے وزیراورمحافظوں کے ساتھ قصر سے کچھ دور گیاتوشہری آبادی سے گزرتے ہوئے وہ ایک فقیرعورت کے حسن کاگرویدہ ہوگیا اوردل میںاسے شریک حیات بنانے کاپختہ ارادہ کرلیااوراس کاحسب نسب معلوم کئے بغیر اسے نکاح کا پیغام بھی بھجوادیا ۔فقیرعورت کی تو سنی گئی وہ توشایداسی نیت سے شہنشاہ کے روبروآئی تھی ۔ فقیر عورت سے نکاح کے بعد شہنشاہ اسے اپنے محل میںلے آیااوراس بھکاری عورت کوملکہ کارتبہ دے کر ہرقسم کی آسانی وآسودگی فراہم کردی مگرچندروزبعد فقیر ملکہ کاچہرہ پژمردہ جبکہ وجودکمزور ہوگیا ،شہنشاہ نے شاہی طبیب کوطلب کرکے ملکہ کی بیماری تشخیص اورعلاج کرنے کاحکم دیا ،طبیب نے چنددنوں میں اپنے کئی نسخے آزمائے مگر اس کے باجود فقیرملکہ کی حالت زارمزید ابترہوتی چلی گئی ۔شاہی طبیب نے فقیر ملکہ کی بیماری کولاعلاج قراردیتے ہوئے شہنشاہ کو ملکہ کی صحت وتندرستی کیلئے کسی روحانی شخصیت سے رجوع کرنے کامشورہ دیا ۔روحانی بزرگ نے شہنشاہ سے فقیر عورت کودیکھنے سے نکاح تک کی تمام رودادسنی اور بیماری کاسبب سمجھ گیا،ا س بزرگ نے شہنشاہ کی خدمت میں عرض کرتے ہوئے ملکہ کواپنے ساتھ دسترخوان پر نہ بٹھانے اور اسے اس کی مخصوص استراحت گاہ میں طعام کی فراہمی کامشورہ دیا ۔شہنشاہ کے حکم پرکنیزوں نے فقیرملکہ کواس کی آرام گاہ میں کھانافراہم کرناشروع کردیا ،فقیر ملکہ روٹی توڑتوڑکرمختلف کھڑکیوں میں رکھتی جاتی اورپھر ہر کھڑکی کے مقابل کھڑی ہوکر خیرات مانگنے والے مخصوص اندازمیں آوازلگاتے ہوئے اپناایک ہاتھ پھیلاتی اوردوسرے ہاتھ سے نوالے اٹھااٹھاکرپھیلے ہوئے ہاتھ پررکھتی اورتناول کرتی جاتی ۔دانابزرگ کی اس تدبیر سے فقیرملکہ کی صحت بحال ہوگئی کیونکہ ملکہ بن جانے کے باوجود اس کی فطرت نہیں بدلی تھی۔ یقینایہ داستان پڑھ کرآپ کادھیان عمران خان کی دوسری مگر سابقہ اہلیہ کی طرف چلاگیا ہوگا۔عمران خان پرکیچڑاچھالنا اور اس کے عوض ایک سیاسی خاندان سے پیسے بٹورنااس خاتون کی زندگی کاواحدمقصد رہ گیا ہے،دوسروں پرکیچڑ وہی اچھال سکتا ہے جوخودبھی کیچڑ میںکھڑا ہواوریہ عورت توعمران خان کے نکاح میں آنے سے پہلے بھی کیچڑمیں لتھڑی تھی،کپتان کواس عورت کے کردارکی حقیقت کاادراک کچھ دیر سے ہوا ۔عمران خان نے اپنی دوسری اہلیہ کواپنے قصرمیں ملکہ کامقام دیا تھامگر اس فقیرعورت نے اپنی فطرت کے مطابق جہاں پاکستان کی فلم انڈسٹری کی بقاءکیلئے ایک فلم بنانے کااعلان کیاوہاں عبدالعلیم خان اورپی ٹی آئی کے دوسرے عمائدین سے فنڈز کی آڑ میں بھتہ بھی مانگنا شروع کردیا جس پرعمران خان کے اندرکاپٹھان جاگ گیااوراس نے سودوزیاں سے بے نیاز ہوکر اپنی دوسری اہلیہ کوطلاق دے دی مگر زرکی ہوس نے اس خاتون کو”بکاﺅ”شے بنادیا۔راقم کاقلم اس خاتون کانام لکھنا بھی پسند نہیں کرتا ، یہ کوئی عزت دار خاتون نہیں ورنہ سوشل میڈیا پر اس کی بیسیوں شرمناک تصاویراورموویز کی بھرمار نہ ہوتی۔یہ خاتون اپنی بدنام زمانہ کتاب کی اشاعت کیلئے غدارپاکستان حسین حقانی سے مددمانگ کرخودبخود آشکار ہوگئی۔اگریہ کتاب چھپ کرمنظرعام پرآبھی گئی توبیک فائرکرجائے گی کیونکہ باشعور افراد اس کتاب کی مصنفہ کی اپنی ساکھ بھی دیکھیں گے اوروہاں انہیں ساکھ کی بجائے صرف راکھ کاڈھیر ملے گا ۔مسلم لیگ (ن)کے حنیف عباسی کی طرف سے بہت پہلے اس خاتون کی طرف سے کتاب لکھنے کادعویٰ منظرعام پرآیاتھا،ا ن کی درست معلومات ایک بڑاسوالیہ نشان ہیں۔پی ٹی آئی کی طرف سے اس بدنام زمانہ خاتون کے احسن اقبال کی وساطت سے مریم نواز کے ساتھ رابطے کابھی دعویٰ کیا جارہا ہے،توکیاتخت لاہور والے ایک عورت کے پیچھے چھپ کر اپنے مدمقابل عمران خان پرحملے کررہے ہیں۔اس عورت نے ایک سیاسی خاندان کے اشاروں پراپنے سابقہ شوہرکامیڈیاٹرائل شروع کیاہے،یہ سیاسی خاندان1990ءمیں بینظیر بھٹو کی ذات پربھی براہ راست حملے کرنے میں ملوث رہا ہے ۔کیا اس سیاسی خاندان میں کوئی مردنہیں جو”زنانہ وار” نہیںبلکہ ”مردانہ وار”عمران خان کا مقابلہ کرے۔پاکستان ”زنانہ وار” اورنوے کی دہائی والی سیاست کامتحمل نہیں ہوسکتا۔
عمران خان نے اپنی دوسری اہلیہ کوبروقت طلاق دے کر نقصان اٹھایا مگر وقت نے اسے بڑے خسارے سے بچالیا ۔اس عورت کازیادہ زوراس بات پر ہے کہ عمران خان وزیراعظم بننے کا اہل نہیں۔عمران خان نے ایک مطلقہ عورت سے نکاح کرکے اسے عزت دی اورآج وہ عورت اس کی عزت تارتارکرنے کے درپے ہے ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کاقول ہے، ”جس سے نیکی کرواس کے شرسے بچو”۔عمران خان نے ایک احسان فراموش خاتون سے جس قدرعجلت میں نکاح کیا اتنے وقت میں تو پاکستانیوں کو منڈی سے قربانی کاجانوربھی پسند نہیں آتا۔عمران خان مردم شناس ہرگز نہیں ،اس نے ایک اعلیٰ ظرف خاتون جمائما کوطلاق دے دی اوربعدازاں ایک کم ظرف مطلقہ عورت سے نکاح کیا لہٰذاءاب وہ اپنے اس گناہ کی سزابھگت رہا ہے ۔ یہ بدنام زمانہ خاتون درحقیقت باوفااورباصفا عورت ذات کیلئے ایک گالی ہے۔عمران خان کو تیسرے نکاح سے بھی کوئی نیک نامی نہیں ملی ،عمران خان کو ا یک عورت نے نہیں عوام نے وزیراعظم منتخب کرنا ہے وہ عوام کے ساتھ اپنا رابطہ، واسطہ اوررشتہ مزید مضبوط کریں ۔پہلے توشاید عمران خان وزیراعظم بن جاتا مگروہ اپنی توہم پرستی والی عادت کے نتیجہ میں جس طرح میاں بیوی کے درمیان طلاق کاسبب بنا اب اس کاوزیراعظم منتخب ہونا آسان نہیں رہا تاہم وہ ایک اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے اپنا کرداراداکرتا رہے گا۔
عہدحاضر کاکوئی انسان بشری خامیوں سے پاک نہیں ،لیکن اگرہم انسان ایک دوسرے میں خامیاں چھوڑ کرخوبیاں تلاش کریں تویقیناہمیں مایوسی نہیں ہو گی۔اگرا ساتذہ اپنے طلبہ وطالبات کو100میں سے 33نمبرز ملنے پرپاس کرد یتے ہیں توہم انسان ایک دوسرے کو معمولی غلطی پر فیل بلکہ فلاپ ڈکلیئر کیوں کردیتے ہیں حالانکہ مجموعی نمبرزاوروسعت قلبی کی بنیادپر دوسروں کو پاس قراردیاجا ناچاہئے ۔مثال کے طورپرکسی جانورکی انتڑیاں ایک پلڑے اورقابل استعمال گوشت دوسرے پلڑے میں رکھیں توگوشت والے پلڑے کاوزن زیادہ ہوگا،اگراس طرح انسان کی خامیاں اورخوبیاں دوپلڑوں میں ڈالی جائیں تواوصاف کاوزن بھاری نکلے گا۔ عمران خان ایک عزت دارانسان ہونے کی حیثیت سے دوسروں کوعزت دیتا ہے ،اس نے جعلی باغی جاویدہاشمی کوضرورت سے زیادہ عزت دی اب یہ داغی پلٹ کرکپتان پر کیچڑاچھالتا ہے،عمران خان نے بی بی سی پرموسم کاحال بتانے والی ایک مطلقہ عورت کوعزت دی اوراس نے عمران خان کوبدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن ہم لوگ بھول جا تے ہیں کہ عزت اورذلت اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔آج قومی سیاست میں جاویدہاشمی ایک سیاسی اچھوت کی طرح ہے جبکہ عمران خان کیخلاف استعمال ہونے کے بعد اس خاتون کی ضرورت اور وقعت بھی ختم ہوجائے گی۔اس خاتون کانام اس قدربدنام ہوگیا ہے کہ اب کوئی عزت دار ماں باپ اپنی بیٹی کایہ نام نہیں رکھیں گے۔
عورت کے پیچھے چھپ کروارکرنیوالے کردارشیطان کے پیروکار ہیں۔ماضی میں بینظیر بھٹو کابدترین میڈیا ٹرائل کرنیوالے آج عمران خان کی کردارکشی میں پیش پیش ہیں۔عمران خان کی سابقہ اہلیہ نے اپنے انتقام کی آگ اورپیسے کی پیاس بجھانے کیلئے عورت کے تصوراورتشخص کومسخ کردیا،آئندہ کوئی مردکسی مطلقہ عورت پراعتماد اوراس کے ساتھ نکاح کرنے سے پہلے ہزاربار سوچے گا ۔میڈیا جہاںآزاد ہے وہاں ا سے اپنافرض بھی نبھاناہوگا،جوبات معاشرے میں بڑے پیمانے پر بگاڑپیداکرسکتی ہو اس کاابلاغ روکنادانائی ہے ۔ اگراس فتنہ کاراستہ نہ روکاگیا تواس سے مزیدکئی خواتین گمراہ ہوسکتی ہیں اورمشرق کی قابل قدر اقدار بلڈوزہوسکتی ہیں ۔ اس خاتون کی کتاب کے مختصر مندرجات پڑھ کرتو” بندر کے ہاتھ میں استرے ”کامحاوہ یادآرہا ہے۔اس خاتون کوعمران خان اوراس کے دوست احباب بشمول وسیم اکرم کی ذاتیات پرحملے کرنے کاحق کس نے دیا ۔شوہراوربیوی کے درمیان ازدواجی زندگی کے رازونیازدونوں کے پاس امانت ہوتے ہیں۔ایک اسلامی معاشرہ میاں بیوی کوایک دوسرے کے راز فاش کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔الزام عائدکرنے کیلئے شواہدیاشہادت کی ضرورت پیش آتی ہے ورنہ چارج شیٹ کی کوئی اخلاقی یاقانونی حیثیت نہیں رہ جاتی ۔اسلام نے انسان کو ہرمعاملے میں کامل رہنمائی فراہم کردی ہے اس خاتون کاماضی تنازعات اورفسادات سے عبارت ہے ، اس کی باتیں مفروزوں پرمبنی ہیں لہٰذاءان پراعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ عمران خان کی پہلی اہلیہ جمائما کااس کے دفاع میں بولناایک ناقابل تردیدشہادت ہے۔ماضی میں بینظیر بھٹو کامیڈیاٹرائل کرنیوالے کامیاب ہوئے تھے اور نہ آج عمران خان پرکیچڑاچھالنا ان نام نہادشرفاءکے کسی کام آئے گا۔