Buy website traffic cheap

فوج تھائی لینڈ کا دعویٰ 12 بچوں اور فٹبال کوچ کا سراغ مل گیا
-تھائی لینڈ کی غاروں میں نو دن پہلے لاپتہ ہونے والے 12 بچوں اور ان کے فٹبال کوچ کا سراغ مل گیا ہے وہ سب غار میں زندہ ہیں۔لیکن تھائی لینڈ کی فوج کا کہنا ہے کہ انھیں باہر نکلنے کے لیے غوطہ خوری سیکھنا ہوگی یا پھر مہینوں سیلاب کے کم ہونے کا انتظار کرنا ہوگا۔غوطہ خوروں نے ان لاپتہ افراد کا سراغ تھیم لوانگ کی غاروں میں سرچ آپریشن کے دوران لگایا۔اس وقت بچانے والوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج ان تک رسد پہنچانا ہے کیونکہ پانی اور گارا بڑھنے سے ان تک رسائی مشکل ہو رہی ہے۔فوج کا کہنا ہے کہ غاروں میں پھنسے افراد کیلئے کم از کم آئندہ چار ماہ تک زندہ رہنے کیلئے خوراک پہنچانے کی ضرورت ہے۔لاپتہ افراد کے خاندان ان کی تلاش کا سراغ ملنے پر بہت خوش ہیں۔غاروں میں لاپتہ ہونے والے افراد کی تلاش میں تھائی نیوی کے خصوصی دستے حصہ لے رہے ہیں اور سرچ آپریشن میں دو برطانوی غوطہ خور بھی شامل ہیں جنھوں نے پیر کی شب انھیں تلاش کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔فیس بک پر شائع ہونے والے ایک ویڈیو میں ایک غوطہ خور انگریزی میں پوچھ رہا ہے کہ ‘آپ کتنے افراد ہیں؟’ جواب میں وہ کہتے ہیں کہ ‘تیرہ’۔ یہ پوسٹ تھائی لینڈ کی بحریہ سیل کی سپیشل فورس نے ڈالی ہے۔بظاہر گروپ نے پوچھا کہ کب انھیں باحفاظت نکالا جائے گا جس کے جواب میں ریسکیور کہتا ہے کہ آج نہیں۔غار میں پھنسے ایک لڑکے نے کہا کہ ‘انھیں بتا کے ہم بھوکے ہیں۔غار میں پھنسے ان افراد کی ایک ڈرامائی ویڈیو سامنے آئی ہے۔ ویڈیو میں تھائی لینڈ کے مقامی فٹبال کلب کی ٹیم زیر سمندر غاروں کے جال میں پھنسی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ یہ لڑکے غار کے ایک خشک حصے میں دبکے ہوئے بیٹھے ہیں اور ان کے اردگرد پانی ہے۔ اس مقام پر وہ نو دن سے موجود ہیں۔ غار میں موجود یہ افراد خوراک اور اپنے آپ کو باہر نکالنے کا کہہ رہے ہیں۔اس ویڈیو کو بنانے والا غوطہ خور لڑکوں سے کہہ رہے ہیں کہ ‘وہ پریشان نہ ہوں، بہت سے افراد آ رہے ہیں۔ریسکیو ٹیم اس بات فیصلہ کر رہی ہے کہ آیا غار میں پھنسے افراد کو فوری نکالا جائے یا پھر پہلے غار سے پانی نکالا جائے اور کمزور اور لاغر افراد کو تھوڑا توانا ہونے دیا جائے۔غار میں پھنسے ان لڑکوں کی عمر 11 سے 16 سال ہے اور وہ 23 جون سے لاپتہ ہیں۔میڈیا کا کہنا ہے کہ غار کے دھانے پر کافی گہما گہمی ہے اور غار سے پانی نکالنے اور غوطہ خوروں کے سلینڈر بھرنے کے لیے جنریٹر نصب ہیں۔نامہ نگار کا کہنا ہے کہ حکام کو اب اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ پھنسے ہوئے افراد کو کیسے نکالا جائے۔ حکام کی سب سے پہلی ترجیح پھنسے ہوئے افراد کو خوراک اور طبی امداد فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی طاقت بحال ہو سکے۔شمالی تھائی لینڈ کے چیانگ رائی میں موجود تھام لوانگ غار برسات کے زمانے میں سیلاب کے پانی سے بھر جاتے ہیں اور یہ پانی وہاں ستمبر اکتوبر تک رہتے ہیں۔اگر غار میں پھنسے بچوں کو اس سے قبل وہاں سے نکالنا ہے تو انھیں غوطہ خوری کی بنیادی تربیت حاصل کرنی ہوگی۔لیکن ماہرین نے متبنہ کیا ہے کہ ناتجربہ کار غوطہ خوروں کو کیچر والے اور بالکل نظر نہ آنے والے گدلے پانی میں غوطہ خوری کے ذریعے نکالنا خطرناک ہوگا۔وہاں سے پانی نکالنے اور پانی کی سطح کو کم کرنے کی کوششیں ابھی تک بارآور نہیں ہوئی ہیں۔ اگر پانی کو خود سے کم ہونے تک انھیں وہاں رکنا پڑا تو انھیں وہاں مہینوں رکنا ہوگا اور انھیں کھانے پینے کی مستقل فراہمی ضروری ہوگی۔آنے والے دنوں میں مخصوص تربیت یافتہ ڈاکٹروں کو طبی معائینے کے لیے لے جایا جائے گا تاکہ ان کی حالت کا پتہ چلے اور ان کے زخموں کا علاج ہو سکے۔دوسری ٹیمیں پہاڑ کی دوسری جانب ایسے ممکنہ راستے کی تلاش میں ہیں جہاں سے ان تک رسائی حاصل کی جا سکے۔غار میں پھنسے بارہ لڑکے مو پا فٹبال ٹیم کے کھلاڑی ہیں۔ان کے 25 سالہ نائب کوچ اکثر اپنی ٹیم کو مختلف دوروں پر لے کر جاتے ہیں اور دو سال قبل بھی وہ اپنی ٹیم کے ساتھ اس غار میں آئے تھے۔غار میں پھنسے سب سے کم عمر لڑکا 11 سال کا ہے۔کلب کے ہیڈ کوچ جو ٹیم کے ساتھ موجود نہیں تھے کا کہنا ہے کہ پیشہ ورانہ فٹبال کھلاڑی بننے کے لیے تمام ٹیم کو ساتھ وقت گزارانا چاہیے۔