Buy website traffic cheap

مقبول

قوال مقبول احمد صابری کی ساتویں برسی کل منائی جائے گی

لاہور (یو این پی )بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی قوال مقبول احمد صابری کو مداحوں سے بچھڑے سات برس بیت گئے1945 کوبھارت کے علاقے کلیانہ میں پید اہونے والے مقبول صابری نے 11 برس کی عمر میں پہلی قوالی پڑھی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد عنایت حسین صابری سے حاصل کی، جو موسیقی و گائیکی کے استاد شمار ہوتے تھے اور انہیں سننے کے لئے لوگ دور دور سے آتے تھے۔بڑے بھائی غلام فرید صابری کے ساتھ قوالی کی شروعات کی اور صابری براردز کے نام سے شہرت حاصل کی۔ مقبول احمد صابری اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے تھے۔ ان کا فن آج بھی زندہ ہے اور کانوں میں رس گھولتا ہے۔یواین پی کے مطابق انہوں نے نہ صرف پاکستان میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا بلکہ دنیا کے اکثر ممالک میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔صابری برادرزکو قوالیوں کی وجہ سے بہت پذیزائی ملی اوریہ وہ دورتھا جب ان کی قوالیوں کے بے شمار البم ریلیزہوئے اوران کی ریکارڈ فروخت ہوئی تاہم آفتاب رسالت، میرا کوئی نہیں ہے،“تاجدارحرم اور بھردو جھولی میری یا محمد”کا شمار ان کی مشہور قوالیوں میں ہوتا ہے یہ قوال 21 ستمبر 2011ءکولاکھوں مداحوں کو اداس چھوڑ کر قوالی کی محفلوں کو ویران کرکے اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔

یہ خبر بھی پڑھیں؛ جگنو انٹر نیشنل کے زیر اہتمام معروف شاعر محترم ضیاءشہزادکے اعزازمیںمشاعرہ
لاہور(یواین پی ) علمی، ادبی،سماجی و ثقافتی روایات کی امین تنظیم جگنو انٹرنیشنل کے زیرِ اہتمام ستمبر کے مہینے میں یومِ دفاعِ پاکستان کے حوالے سے پورے ملک میں شہیدوں اور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے ملی اور قومی جذبوںسے بھرپور الحمرا ادبی بیٹھک لاہور میں کراچی سے معروف شاعر محترم ضیاءشہزادکے اعزازمیںوطن کی مٹی کے نام جگنوماہانہ مشاعرہ ستمبر2018 کا انعقادکیا گیانظامت کے فرائض ممتاز شاعرہ،چیف ایگزیکٹو جگنو انٹر نیشنل ایم زیڈ کنول نے ادا کئے۔صدارت دانشورعلامہ بشیر رزمی نے کی مہمانِ خصوصی محترمہ رضیہ سلطانہ کراچی تھیں۔ ساحل ہاشمی ، محترمہ عنبرین عنبر راجپوت اور شا ہ روم ولی مہمانِ اعزاز تھے یوم دفاع کے حوالہ سے پہلی نشست میں معروف سکالر اور شاعر میجر ریٹائرڈ محترم خالد نصرکے لیکچر کا اہتمام کیا گیا۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا جس کی سعادت اکرام الحق خاور کا نصیب بنی۔جبکہ نعتِ رسول مقبول ﷺ ممتاز شاعرہ زرقا نسیم نے اپنی پُر سوز آواز میں پیش کی۔مقصود چغتائی نے تعارفی کلمات ادا کئے ۔دوسری نشست مشاعرے پر مشتمل تھی شاعر اورادیب قوم کا سرمایہ ہیں وطن کی محبت،اور مٹی سے وفاان کے ایمان کا حصہ ہے۔ اسی جذبہءایمانی کی تجدید میں جگنو انٹر نیشنل نے اپنے ماہانہ مشاعرہ کو وطن کی مٹی کے نام معنون کیا مہمانداری کی روایت نبھانے کی غرض پر تکلف تواضع کے اہتمام کے ساتھ یہ باوقار تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔